کوئی بھی مقدس گائے نہیں، عمران خان بھی قانون توڑے توایکشن لیں، عمران خان

میرا کوئی رشتے داریا دوست وزیر نہیں جو بھی قانون توڑے ایکشن لیں، پولیس کمزوروں کے ساتھ نرمی اور طاقتوروں کے ساتھ سختی سے پیش آئے، قانون کی حکمرانی سے معاشرے میں امن قائم ہوگا۔وزیراعظم کا پولیس ایگل اسکواڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ بدھ 16 جون 2021 19:03

کوئی بھی مقدس گائے نہیں، عمران خان بھی قانون توڑے توایکشن لیں، عمران ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جون2021ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی مقدس گائے نہیں، عمران خان بھی قانون توڑے توایکشن لیں، میرا کوئی رشتے دار یا دوست وزیر نہیں جو بھی قانون توڑے ایکشن لیں، پولیس کمزوروں کے ساتھ نرمی اور طاقتوروں کے ساتھ سختی سے پیش آئے، قانون کی حکمرانی سے معاشرے میں امن قائم ہوگا۔اسلام آباد میں پولیس کے ایگل اسکواڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کے افسران کیلئے تین باتیں کروں گا، پولیس کا کام قانون کی عملداری کو یقینی بنانا، جس ملک میں پولیس ٹھیک کام کرتی ہے، دنیا گواہی دیتی ہے وہاں خوشحالی آتی ہے، امن اور خوشحالی ساتھ ساتھ چلتے ہیں، امن قائم کرنا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام چھوٹے چھوٹے لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہے، غریب آدمی ریڑھی لے کر پھر رہا ہے، بچوں کو روٹی کھلانے کیلئے دیہاڑی کررہا ہے، کبھی پولیس کو ایسے لوگوں کے ساتھ سختی نہیں کرنی چاہیے، پولیس کے اندر کمزور طبقے کیلئے رحم ہونا چاہیے، قانون توڑنے والوں کیخلاف سختی کرنی چاہیئے۔

(جاری ہے)

طاقتور قانون توڑے تو سختی کریں، امن تب آتا ہے جب طاقتور قانون کے نیچے آتا ہے۔

کبھی بھی امن نہیں آتا جب چھوٹے لوگوں کو جیلوں میں ڈالیں اور بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے ڈرے ،میں اجازت دیتا ہوں کہ کوئی مقدس گائے نہیں ہے، کسی کی فکر نہیں کرنی چاہیے،اگر عمران خان قانون توڑتا ہے میرے خلاف ایکشن لیں، آپ کو میرے خلاف ایکشن لینا چاہیے، اگر میں غلطی کروں گااور آپ ایکشن نہیں لیں گے تو میں ایکشن لوں گا،کوئی میرا رشتے دار، دوست یا وزیر نہیں ہے ،جو بھی قانون توڑے جب آپ ہمارے خلاف ایکشن لیں گے تو معاشرے میں قانون کی بالادستی قائم ہوگی۔

پیارے رسول ﷺ نے فرمایا کہ جب میری بیٹی قانون توڑے گی تو میں سزادوں گا، یہ تعلیمات قانون کی حکمرانی کیلئے تھیں۔ فلاحی ریاست کی بنیاد ہی قانون کی حکمرانی اور بالادستی کی تھی۔ جنگل میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہے، انسانی معاشرے میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔ آج سے 50سال قبل پاکستان تیزی سے اوپر جارہا تھا، دنیا میں پاکستان کی عزت تھی، اگر ہم آج اس مقام پر نہیں پہنچے تو اس کی وجہ قانون کی حکمرانی کا نہ ہونا ہے۔ میں تاکید کرتا ہوں کمزوروں کیلئے رحم اور طاقتوروں کیلئے سختی ہونی چاہیے۔قانون توڑنے والے کیخلاف ایکشن لینے سے امن قائم ہوگا۔