جامعہ اردو میں لیکچررز کے ٹیسٹ پیپرز کے نتائج جاری ہونے پر اعتراضات بیمار ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں، ترجمان وفاقی اردو یونیورسٹی

2013 اور 2017 کے سلیکشن بورڈ کا انعقاد عجلت نہیں وقت کا تقاضا ہے اساتذہ کا موقف

بدھ 16 جون 2021 23:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) وفاقی اردو یونیورسٹی کی انتظامیہ کے ترجمان نے بعض اخبارات میں شائع ہونے والی اس من گھڑت اور بے بنیاد خبر کو رد کیا ہے کہ یونیورسٹی کے سلیکشن بورڈ کے ٹیسٹوں میں کسی بھی قسم کی عجلت،فرائض سے غفلت،یا نتائج میں رد و بدل کرکے کسی امیدوار کے خلاف یا کسی کے حق میں کوئی اقدام کیا گیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بعض فیل ہونے والے امیدواروں نے نتایج دل سے قبول کرنے کے بجائے ٹیسٹوں کے عمل کو متنازع بنانے کی دانستہ کوشش کی ہے جو اس ذہنیت کی عکاس ہے جو اس ادارے میں اساتذہ کو متنفر کرکے سلیکشن بورڈ کے 8 سال سے زیر التوا عمل کو "عجلت" سے تعبیر کررہے ہیں اور اسمیں مزید تاخیر چاہتے ہیں انکے دوغلے پن کا ثبوت یہ ہے کہ پہلے یہ عناصرِ 2013 کے بورڈ کو پہلے کرانے کے زبردست حامی تھے اور بعد ازاں یہ 2017 کے بورڈ کے انعقاد کے خلاف ہوگئے کیونکہ انکے مقاصد 2013 کے سلیکشن بورڈ سے وابسطہ تھے کیونکہ اب اساتذہ ان عناصر کی اس سازش سے آگاہ ہوچکے ہیں اس لئے ان کو پزیرائی نہیں مل رہی اساتذہ 2017 کے بورڈ کے انعقاد کے منتظر ہیں تو یہ لوگ میڈیا میں موجود ادارے کے چند فارغ التحصیل ابلاغ عامہ سے تعلق رکھنے والے احباب کو دانستہ منفی اطلاعات پہنچا کر خبریں شائع کرانے کی شعوری کوشش کررہے ہیں ترجمان نے پیپر لیگ ہونے کے عمل کو مضحکہ خیز اور کم علمی پر مبنی الزام قرار دیا اور کہا کہ اصل معاملات کو جان بوجھ کر اساتذہ سے مخفی رکھا جارہا ہے ریکارڈ کی درستی کے لئے حقائق کو سامنے لانے کے علاہ اب کوئی چارہ کار نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ ٹیسٹ پیپرز یونیورسٹی ڈیپارٹمنس ہیڈ کی معاونت سے ہی تیار کئے گئے تھے اسکے بعد ان عناصر کی جانب سے یہ پروپیگنڈا شروع کیا گیا کہ انتظامیہ عجلت میں ہزاروں من پسند امیدواروں کی بھرتیاں کرنے کے لئے پھرتیاں دیکا رہی ہے ٹیسٹ پیپرز یونیورسٹی میں تیار کیے جارہے ہیں اور ان کے لیک ہونے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے غیر جانبداری پر سوال کھڑے ہوگئے تاکہ 2017 کے سلیکشن بورڈ کے انعقاد کو روکا جا سکے۔

جب ان معاملات کی تحقیقات کی گئیں تو معلوم ہوا کہ ایک ڈیپارٹمنٹ ہیڈ کی اہلیہ انکی شاگرد رشیدہ بن کر ٹیسٹ دینگی اور المیہ اس پر یہ ہوا کہ جب ٹیسٹ پیپر ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کا تیار کردہ نہیں آیا تو صورتحال بدل گئی دوبارہ ٹیسٹوں کے مطالبے کے پیچھے ان کے ٹیسٹ پاس نہ ہونے کی وجوہات ہیں جس پر ان عناصر ترکیبی نے ایک نشت منعقد کرکے ٹیسٹوں کے انعقاد پر سوالات اٹھ گئے والی خبریں تیار کیں حالانکہ انہیں علم ہے کہ 670 امیدوار یہ ٹیسٹ پاس کر چکے ہیں اور کسی نے سوالات کو غیرمتعلقہ نہیں کہا بلکہ ٹیسٹ کے معیار کی تعریف کی۔

ترجمان نے کہا افسوسناک بات یہ ہے کہ الزامات لگانے والے اور مشکل پیپر کا چرچہ کرنے والے چند استاتذہ اس حد تک چلے گئے کہ انھوں نے تدریسی تقدس کو بھی پائمال کردیا حقیقت یہ کہ ان ٹیسٹوں میں تقریبا 2100 امیدواروں نے شرکت کی جن میں تقریبا 100 امیدواروں کا تعلق اندرون یونیورسٹی سے تھا اور ابتدائی نتائج کے مطابق تقریبا 670 امیدواروں نے ان ٹیسٹوں میں کامیابی بھی حاصل۔

جن میں سے محض 25 سے 30 امیدواروں کا تعلق یونیورسٹی سے ہے اس پر بھی الزامات کی بوچھاڑ کی جارہی ہے۔ جب کہ جو میرٹ پر اترتے تھے وہ کامیاب ہوگئے۔مستقل وائس چانسلر کے تقرر کے حوالے سے ترجمان نے کہا یونیورسٹی کے ایکٹ کے تقاضوں کے مطابق سرچ کمیٹی نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے اور چانسلر سے درخواست کردی گئی ہے کہ وہ اجلاس منعقد کرنے کی تاریخ دے دیں سلیکشن کمیٹی سمیت تمام معاملات میں نہ کسی" تاخیر" اور نہ ہی "عجلت" کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے ہاں کوششیں جاری ہیں کہ یونیورسٹی کو تعلیمی اور انتظامی لحاظ سے بہتر سے بہتر بنایا جائے جو یقینا ان لوگوں کی توقعات کے بر خلاف ہے جنہوں نے قائم مقام وائس چانسلر کو مشورہ دیا تھا کہ اخبارات میں شائع شدہ غیر مصدقہ سرچ کمیٹی کی رپورٹ میں کیونکہ ان کا نام نہیں ہے لہذا وہ سلیکشن بورڈ اور دیگر امور کو چھوڑ دیں اور باقی ماندہ مدت کام کئے بنا گزار لیں اور وہ کام نہ کریں جس کی ہدایت چانسلر اور سینٹ نے دی ہیبد قسمتی سے آج یہ ہی چھپے ہوئے "خیرخواہ" مبہم اور بے بنیاد پروپگنڈا کررہے رہے ہیں۔

ترجمان نے کہا یونیورسٹی کی جانب سے شائع ہونے والے اشتہارات میں اساتذہ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے رشتہ داروں یا انکے دوستوں کی شرکت پر کوئی قدغن نہیں تھی اور انتظامیہ نے شفافیت کا بھرپور خیال رکھا۔ یہ اشتہارات 2013 اور 2017 میں شائع ہوئے تھے تاہم تقریبا 25 سے 30 کامیاب امیدواروں میں کسی کی رشتہ داری یا تعلق یا پرچے کے پہلے سے علم کا کوئی تعلق بھی نہیں ہے کنٹرولر امتحانات ٹیسٹوں کے وقت چھٹیوں پر تھے اور اس کاروائی سے مکمل لاعلم تھے رجسٹرار کو ایک خاص ایجنڈے پر مطعون کیا جارہا ہے حالانکہ چند ماہ قبل وائس چانسلر کے عہدے پر دو وائس چانسلر دو ڈینز بھی امیدوار تھے تمام ترقی پانے والے پروفیسر،ایسوسی ایٹ اور اسسٹنٹ پروفیسرز بھی اپنے حقوقِ کے حصول کے لئے میدان عمل میں ہیں اس طرح کے بھونڈے اور جھوٹے الزامات یونیورسٹی کی ساکھ پر حملہ ہے۔

ترجمان نے ان عناصر کو خبردار کرتے ہوئے اپنے بھر پور عزم کا اظہار کیا کہ وہ دیانت امانت اور انصاف کے مروجہ اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے یونیورسٹی کے ایکٹ،چانسلر اور سینٹ کی ہدایات کے پیش نظر کام جاری رکھیں گے۔ترجمان نے اپیل کی کہ ذاتی عناد کی بنیاد پر یونیورسٹی کو بدنام کرنے کاسلسلہ بند کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :