طالب علم کے ساتھ زیادتی، مفتی عزیز الرحمن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا

مفتی صاحب نے کہا مجھے خوش کرو پھر کچھ سوچ سکتا ہوں، تین سال تک مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے لیکن پاس نہ کیا۔ متاثرہ طالب علم کا مقدمے میں موقف

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 17 جون 2021 10:54

طالب علم کے ساتھ زیادتی، مفتی عزیز الرحمن کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا
لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 جون 2021ء) : لاہور کے مدرسے میں طالب علم کے ساتھ بدفعلی پر مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمن اور ان کے بیٹوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔پولیس کے مطابق مقدمہ طالب علم صابر شاہ کی مدعیت میں مفتی عزیز الرحمن ،ان کے بیٹوں اور دو نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں مفتی عزیز الرحمن کے خلاف بدفعلی اور ان کے بیٹوں الطاف الرحمن، عتیق الرحمن، لطیف الرحمن اور عبدللہ کو نامزد کیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق مقدمے کے متن میں طالب علم صابر شاہ نے کہا کہ مدرسے کے استاد مفتی عزیز الرحمن نے مجھے کہا تھا کہ تم نے اپنی جگہ کسی اور کو امتحان میں بٹھایا تم امتحان نہیں دے سکتے۔مفتی صاحب نے کہا مجھے خوش کرو پھر کچھ سوچ سکتا ہوں۔

(جاری ہے)

مفتی صاحب تین سال مجھے جنسی استحصال کا نشانہ بناتے رہے لیکن پاس نہ کیا۔ ۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں جمیعت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے کے طالب علم اور اپنے شاگرد صابر شاہ کے ساتھ نازیبا عمل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

ویڈیو میں موجود طالبعلم نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُس کا کہنا تھا کہ مجھے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔ میں ایک جگہ پر چھپا ہوا ہوں، صابر نامی نوجوان نے کہا کہ میں نے اپنے لیے آواز اٹھائی لیکن نہ تو کسی نے میری بات سنی اور نہ ہی مجھے انصاف ملا، میں نے انصاف کی عدم فراہمی پر اپنی جان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اگر انہوں نے میری جان لینی ہی ہے تو اس سے اچھا ہے کہ میں خودکشی کر لوں۔ اس تمام صورتحال میں مدرسے کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ صابر نامی لڑکا ان کے پاس کچھ عرصہ پہلے آیا اور مفتی عزیز الرحمان کے خلاف شکایت کی تھی لیکن مجھے لڑکے کی بات پر یقین نہیں تھا تو کچھ عرصہ بعد وہ ان کے پاس ویڈیو بھی لے آیا۔

جب واقعہ کی تحقیقات کی گئی تو مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے ہٹا دیا گیا اور اب مفتی کا جامعہ منظور الاسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد مفتی عزیز الرحمن کو برطرف کردیا گیا ہے۔ بعد ازاں مفتی عزیز الرحمان نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جس میں انہوں نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو منصوبہ بندی کے تحت بنائی گئی ہے۔ مدرسے کے ناظم نے مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوجوان کو میرے خلاف استعمال کیا، مجھے نشہ آور چائے پلائی گئی جس کے بعد اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو مین دیکھا جا سکتا ہے میرا جسم حرکت نہیں کررہا جبکہ ویڈیو میں واضح ہے کہ نوجوان پر کوئی جبر نہیں ہے۔