چین کے پہلے خلائی اسٹیشن کی تعمیرکے لیے چینی خلا باز روانہ

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 17 جون 2021 11:00

چین کے پہلے خلائی اسٹیشن کی تعمیرکے لیے چینی خلا باز روانہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 جون 2021ء) چینی حکام کے مطابق 17 جون جمعرات کی صبح جو 'دی لانگ مارچ 2ایف' راکٹ خلا میں کامیابی کے ساتھ روانہ کردیا گیا ہے اس میں تین چینی خلا باز سوار ہیں۔ شمال مغربی گوبائی صحرا کے جیکوان خلائی مرکزسے بیجنگ کے مقامی وقت کے مطابق صبح نو بج کر 22 منٹ پر اسے لانچ کیا گیا۔ تینوں خلا باز پہلے چینی خلائی مرکز کی تعمیر کے لیے تین ماہ تک فضا میں قیام کریں گے۔

چین کا 'شینزو 12' خلائی پروگرام گیارہ مشنوں پر مشتمل ہے اور یہ اس کڑی کا تیسرا مشن ہے۔ اس میں سے چار مشن خلائی ماہرین کے عملے پر مشتمل ہیں جن پر چین کے پہلے خلائی مرکز مکمل کرنے کی ذمہ داری ہے۔

روانگی سے قبل چینی خلا بازمخصوص خلائی لباس میں ملبوس تھے جنہیں چین کے خلائی ادارے کے سربراہ اور تین دیگر فوجی افسران نے رخصت کہا۔

(جاری ہے)

تینوں خلا بازوں نے خلائی ادارے کی طرف روانہ ہونے سے قبل وہاں موجود مداحوں کی بھیڑ کو دیکھ کر ان کی جانب ہاتھ ہلا یااور ان کا شکریہ ادا کیا۔

چین کا تیانگونگ خلائی مرکز کیا ہے؟

چین خلا میں جو اپنا پہلا خلائی مرکز تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے اس کا نام 'تیانگونگ اسپیس سینٹر' ہے۔ یہ مدرا کی قدر نچلی سطح پر یعنی زمین سے 380 کلو میٹر یا پھر 236 میل کی بلندی تعمیر کیا جا رہا ہے۔

اس کا آغاز اس برس اپریل میں تینوں ماڈیول میں سے سب سے بڑے 'تیان ہے' کے لانچ کے ساتھ ہوا تھا۔

جمعرات کے روز 56 سالہ نائی ہیشنگ، 54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ تانگ ہونگ بو نامی جو خلا باز روانہ ہوئے وہ تین ماہ تک 'تیان ہے' کے رہائشی کوارٹر میں ہی قیام کریں گے۔ وہ وہیں اپنے قیام کے دوران تجربات اور مرمت جیسے کام کے ساتھ ہی اگلے برس شروع ہونے والے دو مزید ماڈیول کے لیے اسٹیشن تیار کریں گے۔

روانگی سے ایک دن پہلے خلا باز نائی نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ''عملے کے ساتھ خلائی اسٹیشن میں پہلے مرحلے کی (تعمیر) یہ پہلی لڑائی ہو گی اور میں خوش قسمت ہوں کہ اس کی پہلی عصا میرے ہاتھ میں سونپی گئی ہے۔''

خلائی اسٹیشن کی ماہیت انگریزی حرف ٹی کی شکل میں ہو گی اور خلائی ادارے کے تینوں ماڈیول کا وزن تقریباً 66 میٹرک ٹن ہو گا، جبکہ انٹرنیشنل اسپیس سینٹر کا وزن تقریباً 420 ٹن ہے۔

تاہم مستقبل میں اس میں مزید چھ ماڈیول تک کی توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔

اس مشن کے ساتھ ہی چین کے ان خلا بازوں کی تعداد 14 تک پہنچ گئی ہے جنہوں نے خلا کا سفر کیا ہے۔ چین نے سب سے پہلے عملے پر مشتمل اپنا خلائی مشن 2003 میں لانچ کیا تھا۔ چین امریکااور سابق سویت یونین کے بعد دنیا کا ایسا تیسرا ملک ہے جو ایسا کرنے میں کامیاب رہا ہے۔ یہ نیا مشن اور اس کے نتیجے میں ہونے والی پیش رفت خلائی سائنس میں چین کے بڑھتے ہوئے اعتماد اور اس کی صلاحیت کا مظہر ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

متعلقہ عنوان :