’جو منی لانڈرنگ کرے گا، 10 سال قید بھُگتے گا اور بھاری جرمانہ بھی دے گا“

سعودی حکومت نے منی لانڈرنگ کرنے والوں کو خبردار کر دیا، غیر ملکی ملوث ہونے پر ڈی پورٹ ہو گا اور تاحیات داخلے پر پابندی لگ جائے گی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 17 جون 2021 17:15

’جو منی لانڈرنگ کرے گا، 10 سال قید بھُگتے گا اور بھاری جرمانہ بھی دے ..
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 جون2021ء) سعودی عرب نے منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا پیغام دے دیا ہے۔ سعودی پبلک پراسیکیوشن نے واضح کیا ہے کہ منی لانڈرنگ ایک جرم ہے جس کے مرتکب کو 10 سال تک کی قید اور 50 لاکھ ریال جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے۔

منی لانڈرنگ کرنے والا اگر مقامی شہری ہے تو اسے دس سال تک بیرون ملک سفر پرپابندی کی بھی سزا دی جائے گی جب کہ غیر ملکی کی قید اور جرمانے کے بعد ملک بدری کی سزا ہوگی۔ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران قبضے میں لی جانے والی رقم بھی ضبط کرلی جائیگی۔پبلک پراسیکیوشن آفس نے منگل کے روز اپنے ٹویٹر اکاوٴنٹ کے ذریعہ کہا کہ یہ قانون منی لانڈرنگ جرم کرنے والے ہر شخص کو دو سال اور دس سال تک کی قید کی سزا اور پانچ ملین ریال تک جرمانے کی سزا دیتا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اگر ملزم مقامی شہری ہے تو اسے دس سال تک بیرون ملک سفر پرپابندی کی بھی سزا دی جائے گی جب کہ غیرملکی کو جیل اور جرمانے کے بعد ملک بدری کی سزا ہوگی۔ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کے دوران قبضے میں لی جانے والی رقم بھی ضبط کرلی جائیگی اور اسے سعودی عرب میں دوبارہ داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔واضح رہے کہ امارات نے منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لیے مشکوک ملکیت والی کمپنیوں کو وارننگ جاری کر دی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امارات میں 30 جون تک تمام کمپنیوں کو اپنے اصل مالکان کی شناخت ظاہر کرنا ہوگی۔ جو کمپنیاں جولائی کے آغاز تک اپنے اصل مالکان کی شناخت ظاہر نہیں کرتیں ان پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ صل مالکان کے بارے میں تفصیلات سرکاری کمپنیوں یا عوامی تجارت کے اداروں کے علاوہ تمام کمپنیوں کے لیے ضروری ہیں۔

امارات نے دنیا بھر میں ریگولیٹری اداروں کی جانچ پڑتال کے دوران منی لانڈرنگ کے خلاف سرگرمیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی کی ہے امارات کے سینٹرل بینک نے رواں برس یکم فروری کو انسداد منی لانڈرنگ پالیسی کی پابندی نہ کرنے پر 11 بینکوں پر پابندیاں عائد کیں تھیں۔ان بینکوں کو منی لانڈرنگ، دہشتگردی کے لیے فنڈنگ اور غیر قانونی تنظیموں کی اعانت کے انسداد کے قانون کی خلاف ورزی پر چار کروڑ 57 لاکھ 50 ہزار درہم کے جرمانے کیے گئے تھے۔جرمانوں میں اس بات کو مدنظر رکھا گیا تھا کہ متعلقہ بینک منی لانڈرنگ سے نمٹنے کی بابت مقرر معیار کو پورا کرنے میں ناکام رہے تھے۔