کیا وزٹ ویزہ پر سعودیہ آنے والے حج ادا کر سکتے ہیں؟

محکمہ جوازات کی جانب سے اہم سوال کا جواب دے دیا گیا، وزٹ ویزہ کو اقامہ میں بدلنے سے متعلق سوال کی بھی وضاحت کر دی

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 17 جون 2021 17:26

کیا وزٹ ویزہ پر سعودیہ آنے والے حج ادا کر سکتے ہیں؟
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔17 جون2021ء) سعودی عرب میں70 لاکھ سے زائد غیر ملکی روزگار کی غرض سے موجود ہیں، جن میں سے سب سے بڑی غیر ملکی کمیونٹی پاکستانیوں کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سعودیہ میں 26 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ان پاکستانیوں کو اپنے بہت سے معاملات میں رہنمائی درکار ہوتی ہے۔ جس کے لیے وہ سعودی محکمہ پاسپورٹ یعنی جوازات سے مختلف سوالات پوچھتے رہتے ہیں۔

اُردو نیوز کی جانب سے جوازات سے پوچھے گئے چند سوالات کے جوابات سامنے لائے گئے ہیں۔ ایک غیرملکی نے پوچھا ہے کہ وہ ویزٹ ویزے پر سعودی عرب آیا ہے ، کیا اس ویزے پر اسے حج کرنے کی اجازت ہو گی۔ اس بارے میں جوازات کا کہنا ہے کہ سعودی قانون کے مطابق وزٹ ویزے پرآنے والوں کو حج کی اجازت نہیں ہوتی۔

(جاری ہے)

اس سال بھی کورونا کی صورتحال کے باعث حج آپریشن انتہائی محدود کیا گیا ہے۔

جس کے تحت مملکت میں مقیم غیر ملکی اور سعودی شہریوں کی محدود تعداد کو ہی حج پرمٹ جاری کیے جائیں گے۔ عام حالات میں بھی ایسے افراد جو وزٹ پرسعودیہ آتے ہیں انہیں حج ادا کرنے کی قانونی طورپر اجازت نہیں ہوتی۔اسی طرح ایک اور شخص نے جوازات سے سوال پوچھا کہ اس نے اپنی اہلیہ کو وزٹ ویزہ پر بُلایا ہوا ہے۔ کیا کوئی ایسا طریقہ ہے کہ وہ اہلیہ کے وزٹ ویزے کو اقامہ میں تبدیل کروا سکے جبکہ اس کا پیشہ بھی فیملی اسٹیٹس کا ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وزٹ ویزے پرآنے والوں کووقت مقررہ پر واپس لوٹنا ہوتا ہے بصورت دیگر جرمانہ عائد کیاجاتا ہے۔جہاں تک وزٹ پرآنے والوں کے اسٹیٹس کو اقامہ میں تبدیل کرنے کا سوال ہے تو قانون میں ایسی کوئی شق نہیں ہے۔ وہ تارکین جو قانون کے مطابق فیملی اسٹیٹس کے حامل ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ باقاعدہ طور پر فیملی ویزا جاری کرائیں جس پراپنی فیملی کو مملکت میں رکھ سکتے ہیں۔سعودیہ میں مقیم وہ غیر ملکی جن کا پیشہ فیملی اسٹیٹس کے زمرے میں ہے، انہیں ا اپنی فیملی کے لیے اقامہ حاصل کرنے کی اجازت ہوتی ہے تاہم اس کے لیے بھی انہیں رہائشی ویزا جاری کرانا پڑتا ہے وزٹ ویزے پربلا کراقامہ بنانے کا کوئی قانونی نکتہ نہیں ہے۔