ملک بھر میں قائم 122 گھی ساز ملوں نے اپنی ملیں بند کرنے کی دھمکی دیدی

جمعرات 17 جون 2021 22:39

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2021ء) وفاقی بجٹ میں فاٹا پاٹا میں6 تا 8 صنعتوں کو ڈیوٹی فری خام مال درآمد کرنے کی سہولت دینے پر ملک بھر میں قائم 122 گھی ساز ملوں نے اپنی ملیں بند کرنے کی دھمکی دیدی ہے۔مقامی مارکیٹ میں گھی اورخوردنی تیل کا بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہوگیا ہے۔ پاکستان وبناسپتی مینوفیکچر ایسوی ایشن نے وزیر خزانہ شوکت ترین کو خط کے ذریعے اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کردیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے سابق وائس چیئرمین شیخ عمر ریحان نے ایکسپریس کو بتایا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو گھی ملیں بند کردیں گے کیونکہ فاٹا اور پاٹا کی چند ملوں کو ٹٰیکس چھوٹ کے فیصلے کے بعد ملیں چلانا ممکن نہیں رہے گا۔ منظم شعبے کی تمام گھی وخوردنی تیل کی ملیں 35فیصد ڈیوٹی وٹیکسوں کی ادائیگی کرکے خام مال درآمد کرتی ہیں جب کہ اب فاٹا پاٹا کی چند ملیں ڈیوٹی وٹیکس فری خام مال درآمد کرکے پوری صنعت سے صحت مند مسابقت کی فضاء ختم کرکے مقامی مارکیٹ میں اجارہ داری قائم کرلیں گی۔

(جاری ہے)

شیخ عمر ریحان نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں گھی اور تیل انڈسٹری کو ریلیف دینے کے بجائے تباہی کے دہانے پر کھڑا کردیا گیاہے، بجٹ میں فاٹا پاٹا کے عوام کے نام پر بڑے سرمایہ داروں کی گھی انڈسٹریز کو غیر ضروری مراعات دینا ناقابل قبول ہے۔ اس غیر دانشمندانہ فیصلے سے حکومت کو خوردنی تیل کی درآمد میں تقریباً 160 ارب روپے نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔

شیخ عمر ریحان نے کہا کہ فاٹا پاٹا گھی انڈسٹریز کو ٹیکس چھوٹ دینے سے صنعتوں کی بندش، لاکھوں مزدور بے روزگار ہونے کا بھی خدشہ ہے، اس فیصلے سے گھی ملیں کھنڈر بن جائیں گی، اس سلسلے میں ایسوسی ایشن اعلی عدلیہ سمیت دیگر تمام قانونی راستہ اختیار کرے گی اور اراکین کی فیکٹریاں بند کرکے چابیاں حکومت کے حوالے کردیئے جائیں گے۔ ایک ہی ملک میں دو قانون کیسے لاگو ہوسکتے ہیں۔