حکومت بجٹ کو پانچ سے چھ روز تک کیلئے موخر اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد بجٹ تیار کرے،اپوزیشن

اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو جام کمال خان کے استعفیٰ تک احتجاج ہوگا ،مولانا عبدالواسع، ملک ولی کاکڑ، پرنس موسیٰ جان بلوچ سمیت دیگرکی پریس کانفرنس

جمعرات 17 جون 2021 22:46

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2021ء) بلوچستان میں متحدہ اپوزیشن اراکین و اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ حکومت عوام کے حقیقی نمائندوں کو نظر انداز کر کے اپنے من پسند اور غیر منتخب افراد کو نواز رہی ہے، صوبے میں 2بجٹ تک انتظار کیا اب مزید تباہی نہیں دیکھ سکتے، حکومت بجٹ کو پانچ سے چھ روز تک کے لئے موخر اور اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد بجٹ تیار کرے،اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو جام کمال خان کے استعفیٰ تک احتجاج ہوگا یہ بات جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، بی این پی کے قائم مقام صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پرنس آغا موسیٰ جان ،بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکند ر خان ایڈوکیٹ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے کے ہمراہ بلوچستان اسمبلی کے باہر زرغون روڈ کوئٹہ پر قائم اپوزیشن جماعتوں کے احتجاجی کیمپ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی عوام کے نمائندے ہیں کہا جاتا ہے ہم فنڈز چاہتے ہیں ہم جام کمال خان سے کچھ نہیں مانگتے ہم بلوچستان کے وسائل اور عوام کے تحفظ کے لئے یہاں بیٹھے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبے میں دونوں ہاتھوں سے لوٹ مار شروع ہے اور صوبے کے وسائل غیر منتخب اور غیر عوامی نمائندوں کے ذریعے بے دریغ طور پر استعمال کئے جارہے ہیں حکومت کو بتانا چاہتے ہیں عوام کے حقیقی نمائندے یہ ہیںانہوں نے کہا کہ راتوں رات بننے والی جماعت کو جماعت نہیں سمجھتے اور نہ ہی وہ عوام کے نمائندے ہیں انہوں نے کہا کہ 2 بجٹ تو ہم نے حکومت کو موقع دے دیا مزید تباہی نہیں دیکھ سکتے جب تک بلوچستان کے نمائندوں سے مشاورت نہیں کی جاتی ہمارا احتجاج جاری رہے گا انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ جام کمال مشورہ دیتے ہیں کہ چھوڑے یہ خود اٴْٹھا جائیں گے ہمارا حکومتی جھتے کو یہ پیغام ہے کہ بجٹ 5 سے 6 دن کیلئے ملتوی کردیںیہاں آئیں ملکر مشاورت کرلیں، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں بھی ہم نے کہا کہ کوئی تقریر نہ کرے جب تک اپوزیشن لیڈر کی تقریر نہ ہو،سیاستدان ڈٹ بھی سکتے ہیں اور اپنا فیصلہ بھی منوا سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کوتو چھوڑیں یہاں کے اداروں کو کیوں نہیں سمجھ آرہی یہ کیاہورہا ہے،اگر آپ کو کسی نے ٹاسک دیاہے کہ ایم پی ایز کی بدنامی کرو تو کرلو اپوزیشن جماعتیں تحریک چلائیں گی جیل بھرؤ تحریک بھی ہوگی،انہوں نے کہا کہ سی پیک بندکرنا بھی اس وفاقی حکومت کا کام ہے، بلوچستان تو ایک ہے یہ جنوبی اور مغربی بلوچستان کونسا ہے،بلوچستان کو اس نام پر تقسیم کرنے نہیں دینگے، انہوں نے کہا کہ آج بجٹ کے روز اسمبلی گھیراؤ ہوگااگر بجٹ پیش کیا گیا تواحتجاج صوبے بھرمیں وسعت اختیار کریگا آج پیش ہونے والا بجٹ چند حکومتی اراکین اور ٹھیکیداروں کا بجٹ ہوگا،ہزاروں لوگ اسمبلی کے سامنے ہونگے، اگر حکومتی مشینیری کا استعمال ہوا تو پھر عوام کا غضب ہوگاانہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے حلقے میں غیر عوامی لوگوں اربوں روپے دئیے ہیںاگر مطالبات نہیں مانے تو جام کمال کے استعفیٰ تک احتجاج ہوگا۔