جعلی بجٹ کی وجہ سے 50 لاکھ افراد بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکے ہیں

ملک ایٹمی طاقت ہو اور ہاتھ میں کشکول ہو،یہ ہے عمران خان کی پرفارمنس،شہباز شریف کی حکومت پر تنقید

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 18 جون 2021 07:21

جعلی بجٹ کی وجہ سے 50 لاکھ افراد بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکے ہیں
اسلام آباد (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 18 جون 2021ء )   اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کا یومیہ خرچ کروڑوں روپے ہے اور ہم یہاں عوام کے معاشی، اقتصادی اور معاشرتی مسائل حل کرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں اس لیے ایک ایک لمحہ قیمتی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم یہاں کسان، مزدور، طالبعلم اور بے روزگار کی بات کرنے آئے ہیں۔

علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے حکومت چھوڑی جی ڈی پی کی شرح 5.8 فیصد تھی اور موجودہ حکومت کے دور میں کووڈ 19 سے پہلے ہی جی ڈی پی کی شرح منفی میں آگئی تھی۔انہوں نے کہا کہ بجٹ سے مزید بدحالی آئے گی اور 2 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے آگئے۔شہباز شریف نے کہا کہ اس جعلی بجٹ کی وجہ سے 50 لاکھ افراد بے روزگاری کی دلدل میں پھنس چکے ہیں اور لوگ بجٹ کو دیکھ کر پوچھ رہے ہیں کہ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر؟انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بلند ترین 15 فیصد تک پہنچ چکی ہے، 3 سال گزر گئے اور اس دوران مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے منصوبوں کے فیتے کاٹتے ہیں اور تختیاں لگواتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ صوبے اکائیاں ہیں اور صوبوں کے مابین اتحاد ہی ملکی ترقی کا باعث بن سکتا ہے لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث اعتماد کا فقدان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے نام پر متعدد سیاستدان سلاخوں کے لیے پیچھے سے آئیں، دراصل یہ سیاسی انتقام ہے۔علاوہ ازیں انہوں نے کووڈ 19 کے معاملے پر حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 12 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا جو نااہلی کی نذر ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ چین نے ویکسین فراہم کیں تو کیا ہمیں صرف تحائف پر اکتفا کرنا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا کی لہر میں شدت تھی تب بھی وزیر اعظم عمران خان اور نیب کے گٹھ جوڑ کے باعث سیاستدانوں کو نشانہ بنایا جارہا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی پر قرض پونے دو لاکھ روپے تک پہنچ چکا ہے اور آئندہ آنے والی نسلوں کا آخری بال بھی مقروض ہوچکا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ ایک ہاتھ میں ایٹمی طاقت ہو اور دوسرے ہاتھ میں کشکول ہو، یہ برقرار نہیں رہ سکتا، ہمیں ایٹمی صلاحیت بن کر رہنا ہے، اس کے لیے وہ حالات اور وسائل پیدا کرنے ہوں گے۔