گزشتہ ڈیڑھ برس کے قلیل مدت میں 400 ملین خسارے کی شکار جامعہ کو اضافی خرچوں پر قابو پاتے ہوئے اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا ہے

آج جامعہ میں کوئی ایک یتیم بچہ ایسا نہیں جسے مفت تعلیم نہ مل رہی ہو، وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر

Umer Abdur Rehman Janjua عمر عبد الرحمن جنجوعہ جمعہ 18 جون 2021 13:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 جون2021ء) خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے بتایا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ برس کے قلیل مدت میں 400 ملین خسارے کی شکار جامعہ کو اضافی خرچوں پر قابو پاتے ہوۓ اپنے پیروں پر کھڑا کر دیا ہے آج جامعہ میں کوئی ایک یتیم بچہ ایسا نہیں جسے مفت تعلیم نہ مل رہی ہو۔

جامعہ اپنے تمام ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز کو بالترتیب 25 ہزار اور 40 ہزار سكالر شپ دی رہی ہے۔ جامعہ کی تاریخ میں پہلی بار رواں برس تمام سٹاف کو بنیادی تنخواہ کے برابر اعزازیہ دیا گیا ہے۔ مالی بحران کا بوجھ طلبہ پر ڈالنے کی بجاۓ گذشتہ کی مقرر فیسوں میں ایم فل اور پی ایچ ڈی لیول پر 25 فیصد جبکہ انڈر گریجویٹ لیول پر 15 فیصد کمی کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

160 پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبران اور اپنی دیگر جانفشاں ٹیم کی محنت سے قلیل عرصے میں ریمورٹ ایریا میں ہونے کے باوجود جامعہ میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد 8 ہزار سے بڑھ کر 12 ہزار 7 سو تک پہنچا دی ہے۔جامعہ اس وقت 12 مختلف مضامین میں پی ایچ ڈی اور 43 مختلف  شعبہ جات  میں اعلی تعلیم کا نور بکھیر رہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کا کہنا تھا موجودہ وبائی دور میں آن لائن کلاسز کی پریکٹس نے ثابت کیا کہ ہمارے لئے فزیکل کی بجاۓ ورچوئل طریقہ تدریس زیادہ موزوں ہے۔

پروفیشنلز اس طرز پر زیادہ سہولت سے اپنی علمی پیاس بجھا سکتے۔آج کا بچہ کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ پر مووی دیکھ اور سمجھ سکتا ہے تو لیکچر کیوں نہیں۔ جامعہ هذا میں گزشتہ ایک برس سے 40 فارن فیکلٹی ممبران سے آن لائن لیکچرز دلواۓ جا رہے ہیں۔ فیکلٹی ممبران کو آن لائن کلاسز کی باقاعدہ تربیت دی گئی ہے۔وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے بتایا کہ ڈیڑھ برس قبل جب انہوں نے جامعہ کے بطور وائس چانسلر ذمہ داریاں سنبھالیں تو جامعہ شدید مالی بحران کا شکار تھی۔

انھیں یاد ہے کہ انہوں نے سٹاف کو پہلی تنخواہ کس مشکل سے تین قسطوں میں ادا کی۔آج فقط ڈیڑھ برس کا دورانیہ گزرا ہے کہ اب ہم نہ صرف اپنے اخراجات بخوبی پورے کر رہے ہیں بلکہ جامعہ میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات سمیت ریسرچرز ، سکالرز اور فیکلٹی ممبران کو ہر ممکن سہولت فراہم کر رہے ہیں۔ زر تعلیم طلبا و طالبات کی فیسوں میں کمی ، ایم فل اور پی ایچ ڈی سکالرز کو سٹیپنڈ کی فراهمی کے علاوہ اچھے سٹوڈنٹس کو 3 سے 5 لاکھ روپے تک کے بغیر سود قرضے بھی دے جا رہے ہیں۔

یہ میری ٹیم کی ہی کامیابی ہے کہ ایچ ای سی کی طرف سے حالیہ آفر کردہ 100 احساس سکالرشپس کو 1600 سے لے جایا گیا ہے۔ جامعہ نے اپنا مینگو ڈرائنگ پلانٹ لگا لیا ہے۔ جہاں پر انتہائی کم لاگت سے اعلی درجے کی پراڈکٹ تیار کر کے اندروں و بیرون ملک برآمد کی جائیگی۔جامعہ اس وقت نصف درجن سے زائد اپنی پراڈکٹس تیار کر رہی ہے۔ 590 سے زائد ریسرچ جنرلز اور 100 سے زائد عالمی سیمینارز گزشتہ ایک برس ہی کی کامیابیاں ہیں۔

جامعہ کا شمار کوالٹی ایجوکیشن میں پنجاب میں پانچواں ، پاکستان سطح پر نواں جبکہ عالمی رینکنگ میں ہمارہ نمبر 328 ہے۔ جامعہ میں زیر تعلیم بچوں کو آن لائن کلاسز کے حصول میں کسی بھی دشواری یا شکایت کے ازالے کے لئے آن لائن شکایت سیل بنایا گیا ہے جہاں 20 گھنٹوں میں طلبا کی شکایات پر دادرسی کی جاتی ہے، وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر نے اپنے اکیڈمک کیریئر کا آغاز یونیورسٹی آف گجرات سے کیا۔

انہوں نے آسٹریا سے پی ایچ ڈی اور پوسٹ ڈاک جبکہ قبل ازیں پنجاب یونیورسٹی سے کمیکل انجینئرنگ سمیت ایم فل نمایاں درجے سے مکمل کیں۔ وه انڈسٹری فیلو کا بھی کثیر تجربہ رکھتے ہیں۔ وائس چانسلر (KFUEIT) زمانہ طالب علمی میں بہترین اتھلیٹ رہ چکے۔انھیں یونیورسٹی گرانٹ کمیشن سمیت واپڈا و دیگر اداروں کی قومی ٹیموں کا حصہ رہنے کا بھی اعزاز حاصل ہے، وائس چانسلر خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان پروفیسر ڈاکٹر سلیمان طاہر کے مطابق جامعہ کو گورنمنٹ کی طرف سے فراہم کردہ 183 ایکڑ اراضی ٹکڑوں میں ہونے کے سبب سکیورٹی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

ایک ایم پی اے کی ایما پر کچھ مقامی لوگ جامعہ کو کلئیر رقبے کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ ارباب اختیار اس بابت کردار ادا کریں تو جامعہ میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کی سکیورٹی کا درپیش مسلہ ہمیشہ کے لے حل ہو سکتا ہے۔