معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور عوام کی مشکلات کا ازالہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، ثانیہ نشتر

کریانہ سٹوروں کے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن سے اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملے گی،آئندہ مالی سال میں مزید28 اضلاع کو بلا سود قرضہ پروگرام میں شامل کیا جائے گا، معاون خصوصی

جمعہ 18 جون 2021 14:37

معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور عوام کی مشکلات کا ازالہ حکومت کی اولین ترجیح ..
اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2021ء) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ و تخفیف غربت ڈاکٹر ثانیہ نشترنے کہا ہے کہ معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور عوام کی مشکلات کا ازالہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، کریانہ سٹوروں کے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن سے محصولات میں اضافہ اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی لانے میں مدد ملے گی ، ٹارگٹ سبسڈیز دینے میں بھی معاونت ملے گی، آئندہ مالی سال میں مزید28 اضلاع کو بلا سود قرضہ پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔

جمعہ کو سینٹ میں آئندہ مالی سال 2021-22کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ بجٹ میں حکومتی ترجیحات کا تعین کیا گیا ہے، معاشی سرگرمیوں کا فروغ اور عوام کی مشکلات کا ازالہ حکومت کی اولین ترجیح ہے،اس بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، مزدور کی کم سیکم اجرت 20 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، 260 ارب روپے احساس پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز پر ٹیکس چھوٹ،سیلز ٹیکس پر چھوٹ، کیپیٹل گین ٹیکس میں کمی، ٹیلی کام ٹیکس میں کمی اورکسٹم ڈیوٹی کی مد میں صنعتوں کے خام پر چھوٹ دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ الیکٹریکل وہیکل اور چھوٹی گاڑیوں پر ٹیکس کم کیا گیا ہے، بینکنگ ٹرانزیکشن پر ود ہولڈنگ ٹیکس ختم کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2021میں احساس پروگرام کے لئے 209 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جن میں سے 97 فیصدخرچ ہوئے ہیں، رواں سال یہ رقم بڑھا کر 260 ارب روپے کر دی گئی ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران ملک گیر سروے کا کام 93 فیصد مکمل ہو چکا ہے، مستحقین کو بینکنگ نظام کے ذریعے رقوم کی فراہمی یقینی بنائی جا رہی ہے، گزشتہ مالی سال کے دوران احساس کفالت پروگرام میں 70 لاکھ لوگوں کو شامل کیاگیا، بچوں کے لئے تعلیمی وظائف کا پروگرام 151 اضلاع تک بڑھایا گیا،وظیفہ کی رقم میں اضافہ کیا گیا، کورونا وباکے دوران ایک کروڑ 50 لاکھ افراد کو شفاف طریقے سے 12 ہزار روپے امداد فراہم کی گئی، ایک لاکھ طالب علموں کو سکالرشپس دی گئیں، ڈیلیوری یونٹ کا قیام، ڈیجیٹل گورننس، آئی ٹی اصلاحات کی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کواحساس ایمرجنسی کیش کی مد میں 12 ہزار روپے امداد ملے گی، یہ مرحلہ دسمبرمیں مکمل کر لیا جائے گا، جنوری سے جولائی 2022کے دوران احساس کفالت پروگرام میں مزید 30 لاکھ خاندانوں کو شامل کیا جائے گا، وظیفہ کی رقم 12ہزار روپے سے بڑھا کر 13 ہزار روپے کر دی جائے گی، بینک اکانٹس کے لئے مستحقین کو رقوم فراہم کی جائیں گی، احساس نشو و نما پروگرام کے تحت 50اضلاع میں 150 مراکز قائم کئے جائیں گے، ملک بھر میں احساس ونڈو مراکز قائم کئے جائیں گے، بلا سود قرضہ پروگرام میں 28 اضلاع کو شامل کیا جائیگا، احساس تحفظ پروگرام کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا، احساس پروگرام کے تحت مستحقین کو یوٹیلٹی سٹورز پر خریداری پر رعایت ملے گی، ریڑھی بانوں کے لئے نظام میں بہتری لائی جائے گی۔