Live Updates

سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کا آغازہوگیا

سندھ میں اسکولز اسپتالوں کی حالت آج تک نہیں بدلی ،کتابوں اورباتوں کے سوا حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی ،شہریار مہر اب کراچی میں لسانیت کو ہوا دی جارہی ہے لگتا ہے ایم کیو ایم پاکستان میں اپنے قائد کی روح آگئی ہے،ممتاز چانڈیو سندھ حکومت عوامی توقعات کے مطابق کام کررہی ہے موجودہ بجٹ عوامی خواہشات کا آئینہ دار ہے،سیمی سومرو و دیگر کا اظہار خیال

جمعہ 18 جون 2021 19:37

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2021ء) سندھ اسمبلی میں جمعہ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کا آغازہوگیا۔ جی ڈی اے کے رکن شہر یار مہر نے کہا کہ سندھ کے بجٹ کی کتابیں ایسی ہیں جیسے ان کا تعلق کسی بہت ہی ترقی یافتہ ملک سے ہو،سندھ میں اسکولز اسپتالوں کی حالت آج تک نہیں بدلی ،کتابوں اورباتوں کے سوا حکومت کہیں دکھائی نہیں دیتی ،شکارپور میں امن وامان کی بدترین صورت حال ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسی منصوبہ بندی ہے کہ شکارپور میں بدامنی زیادہ وہاں پولیس نفری کم ہے ۔شہر یار مہر نے بتایا کہ شکارپور میں دوہزار لاڑکانہ میں پانچ ہزار نوابشاہ میں 4600پولیس اہلکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ شکار میںڈھونڈ کر نالائق پولیس افسرتعینات کئے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شکارپور کی ایک ٹاو ن کمیٹی میں بائیس کمپیوٹر آپرئٹر ملازم ہیں مگر وہاںیک بھی کمپیوٹر نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیر بلدیات سندھ ڈپٹی سی ایم کہلاتے ہیں ۔اسپیکر آغا سراج نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ قواعد میں ڈپٹی سی ایم کا کوئی عہدہ نہیں ہے یہ اور بات ہے کہ ڈپٹی سی ایم کے خواہشمند تو بہت ہیں۔ آغاسراج نے کہا کہ میرا تعلق شکارپور سے ہے میں وہاں کی صورت حال جانتا ہوں جس پر شہریا ر مہر نے کہا کہ یہ ذمہ داری ہمارے ی کاندھوں پر رہنے دیں آپ کیسے بولیں گے۔

شہریار مہر کی تقریر کے وران پیپلزپارٹی ارکان نے ان پر تنقیدکی اور پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی اپنی نشست سے اٹھ کھڑی ہوئی اور انہوں نے شہر یار کی تقریر پر اعتراض کیا جس پر شہر یار نے کہا کہ ان کی آواز تو نہیں آرہی مچھر مار اسپرے ہی کرادیں۔ پی ٹی آئی کے رکن سعید آفریدی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بجٹ میں مستقبل کے منصوبے شامل کئے جاتے ہیں،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بارمثالی بجٹ عمران خان نے بنایا۔

انہوں نے حکومت سندھ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹھٹھہ کی تیاراسپتال میں کتے گھوم رہے ہیں،ڈسپینسری میں ڈاکٹرزبھی بیٹھے ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ 132ارب صحت کابجٹ ہے لیکن اس کے باوجودسندھ کے بچے غذائی قلت کاشکارہیں۔انہوں نے کہا کہ فرنٹیئرکالونی میں سرکاری ڈسپینسری ہے جو بھوت بنگلابنی ہوئی ہے ۔لوگ کتے کاٹنے سے موت کاشکارہورہے ہیں کئی اسپتال بن گئے آباد نہ ہوسکے ۔

انہوں نے سوال کیا کہ پچھلے سال کاخطیربجٹ کہاں گیا یہ سوال ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ صاف پانی کے منصوبے ڈیزائن ہوئے وہ کہاں گئی نوے فیصد لوگ آلودہ گندہ پانی پی رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکن سریندر ولاسائی نے اپنے خطاب میں وفاقی حکومت پرسخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صوبے پر سلیکٹڈ حکومت کی جانب سے معاشی حملے ہورہے ہیں۔وفاقی حکومت کی طرف سے جو ٹیکسز لگائے گئے ہیںاس سے مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھر میں چھوٹے چھوٹے گاو ں اب شہر بن رہے ہیںوہاں بجلی کا انتظام کیا جائے۔ پی ٹی آئی کے دیوان سچل نے اپنی تقریر میں کہا کہ 2016 سے مذہب کی جبری تبدیلی کا قانون بل آیا تھا جو اب تک پاس نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال سے بل زیر التوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سعید الزماں سندھ کے گورنر تھے انہوں نے بل بھیجا اب تک پاس نہیں ہوا ۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ جس طرح ٹورازم کے بجٹ میں پیسے رکھے گئے ہیں اسی طرح مذہبی ٹوارازم پر بھی پیسے رکھنے چاہئیں۔اس ضمن میں انہوں نے پنجاب میں سکھوں کیلئے فنڈز مختص کرنے کی مثال بھی پیش کی ۔ پیپلز پارٹی کی سیمی سومرو نے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت عوامی توقعات کے مطابق کام کررہی ہے موجودہ بجٹ عوامی خواہشات کا آئینہ دار ہے ۔

سندھ میں گمبٹ انسٹیٹیوٹ میں جو علاج ہورہا ہے ایسا کسی صوبے میں نہیں ہورہا ہے۔ پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر عمران شاہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ محکمہ صحت میں عملہ پڑھا لکھا نہیں ہے۔اس محکمہ کی کوئی پرفارمنس نہیں ہے تھرڈ پارٹی آڈٹ ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میرپورخاص میں میڈیکل کالج مکمل ہونے میں گیارہ سال لگ گئے ہیں سول ہسپتال کراچی میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشین تین سال سے خراب ہیں ۔

لیاری جنرل ہسپتال کا حال بھی برا ہے ۔یہ ساری رقم کہاں جا رہی ہے جب عوام کو علاج کی سہولیات نہیں مل رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رکناعجاز شاہ بخاری نے کہا کہ اس وقت جو حالات ہیں،برائے مہربانی پاکستان کا سوچیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کو پانی نہ دیکر چاول کی فصل کو تباہ کیا جارہا ہے حالانکہ زراعت پاکستان کی معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے مگر پھر بھیزراعت کو تباہ کیا جارہا ہے۔

جی ڈی اے کے عبدالزاق راہیموں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے حلقے میں پانی کی کمی ہے اس کو بھی پورا کیا جائے۔گزشتہ 13سال سے اپوزیشن کے ممبر فنڈز سے محروم ہیں۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس پیپلز پارٹی کے مخالف ووٹ ہے۔جمہوریت میں یہ کہیں نہیں ہے کہ اپوزیشن کے حلقے کو فنڈز سے محروم رکھو ۔انہوں نے شکوہ کیا کہ ان کے حلقے کی کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی۔

ننگر پارکر کوئی بھی نہیں جاتا ہے۔مٹھی میں جاکر فوٹو سیشن کرتے ہیں۔انہوں نے سوال کیا کہ کتے کی ویکسین کا پیسہ کہاں گیا ۔عبدالزاق راہیموں نے کہا کہ تھر کوئلہ پر پہلا حق وہاں کے لوگوں کا ہے۔بجلی نیشنل گرڈ میں گئی ۔تھر کے لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔پیپلز پارٹی کی حنا دستگیربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاںکرپٹ حکومت ہے ۔

اس کرپٹ حکومت نے اتنا اچھا بجٹ کس طرح پیش کردیا۔ا ن کا کہنا تھا کہ کراچی سندھ کا دل ہے۔کراچی میں 1072 اسکیمیں چل رہی ہیں۔ہم کراچی کے ہیں۔ہم اپنے دل کو بند نہیں کریں گے۔پیپلز پارٹی کے ممتاز چانڈیو نے کہا کہ حکومت سندھ کی کوششوں سے کراچی کا امن و امان بحال ہوا ہے لیکن اب کراچی میں لسانیت کو ہوا دی جارہی ہے لگتا ہے ایم کیو ایم پاکستان میں اپنے قائد کی روح آگئی ہے۔بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی دوپہر 12تک ملتوی کردیا گیا۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات