Live Updates

تمام قانون سازی آئین کے مطابق ہے ، حکومت کوئی بل واپس نہیں لے گی ، حکومت کااعلان

اپوزیشن کے پاس شفاف انتخابات کے انعقاد کا کوئی نسخہ ہے تو سامنے لائے، شفاف الیکشن کسی حکومت یا اپوزیشن کا مسئلہ نہیں ،پوری قوم کا مسئلہ ہے،حکومت صاف اور شفاف انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی،الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں تیاری کے آخری مراحل میں ہیں،الیکشن کمیشن نے پریس ریلیز کے ذریعے انتخابی اصلاحات پر اعتراضات ظاہر کیے ، اچھا ہوتا حکومت سے بات کرتے ،بات نہ بنے تو پھر عوام یا میڈیا میں جاتے، اب بھی دروازہ کھلا ہے ،قانون سازی کا مینڈیٹ صرف پارلیمنٹ کو ہی حاصل ہے،بابر اعوان اور فرخ حبیب کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 18 جون 2021 21:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2021ء) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے قومی اسمبلی میں کی گئی تمام قانون سازی کوآئین اور قواعد کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات سے وہ لوگ خوفزدہ ہیں جنہوں نے تیس تیس ہزار جعلی ووٹ بنائے، حکومت کوئی بل بھی واپس نہیں لے گی، اپوزیشن کے پاس شفاف انتخابات کے انعقاد کا کوئی نسخہ ہے تو سامنے لائے، شفاف الیکشن کسی حکومت یا اپوزیشن کا مسئلہ نہیں ،پوری قوم کا مسئلہ ہے،حکومت صاف اور شفاف انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کریگی،الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں تیاری کے آخری مراحل میں ہیں،الیکشن کمیشن نے پریس ریلیز کے ذریعے انتخابی اصلاحات پر اعتراضات ظاہر کیے ، اچھا ہوتا حکومت سے بات کرتے ،بات نہ بنے تو پھر عوام یا میڈیا میں جاتے، اب بھی دروازہ کھلا ہے ،قانون سازی کا مینڈیٹ صرف پارلیمنٹ کو ہی حاصل ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کو یہاں وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ساری قوم نے اپوزیشن کا رویہ دیکھا ہے، اپوزیشن نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا بائیکاٹ کیا، وزیراعظم کو اسمبلی میں پہلی تقریر نہیں کرنے دی گئی، قومی اسمبلی میں تین تین بار کورم کی نشاندہی کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جتنی بھی قانون سازی ہوئی ہے آئین اور قانون کے تحت کی گئی ہے۔

انہوںنے کہاکہ انتخابی اصلاحات سے وہ لوگ خوفزدہ ہیں جنہوں نے تیس تیس ہزار جعلی ووٹ بنائے، اپوزیشن کے پاس شفاف انتخابات کے انعقاد کا کوئی نسخہ ہے تو سامنے لائے، حکومت صاف اور شفاف انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے انتخابی اصلاحات اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے کئی فیصلے ہیں، الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے حکومت سنجیدہ ہے کیونکہ ہم چاہتے ہیں کہ انتخابی عمل کو زیادہ سے زیادہ شفاف بنایا جائے مگر اپوزیشن ای وی ایم کے معاملے پر سنجیدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کسی حکومت یا اپوزیشن کا مسئلہ نہیں ،پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کوئی بھی بل واپس نہیں لے گی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارا قیمتی اثاثہ ہیں ،ہم ان کو شریک اقتدار کرنے کے لئے بل لائے ہیں، ان کو ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔ بابراعوان نے کہا کہ اپوزیشن نے ہمیشہ اسمبلی میں قانون سازی میں رکاوٹ ڈالی ہے اور انہوں نے وزیراعظم کو اسمبلی میں پہلی تقریر بھی نہیں کرنے دی۔

انہوں نے کہا کہ اسی اپوزیشن نے سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا بائیکاٹ کیا۔ بابراعوان کا کہنا تھا کہ صرف این آر او پر بات نہیں کر سکتے باقی تمام امور پر بات کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ایک دن میں 21 بل منظور کرائے جو انتہائی اہم تھے۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے کہا کہ انتخابی اصلاحات پر بل پاس ہوا ہے اس پر اپوزیشن کا رویہ افسوسناک رہا ، کسی بھی ملک کی مضبوط جمہوریت کی بنیاد صاف اور شفاف انتخابات پر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں نیوٹرل امپائر عمران خان لائے ، عمران خان انتخابات میں دھاندلی کے شور کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ 2013کے الیکشن میں پیپلز پارٹی ، جے یو آئی سمیت تمام پارٹیوں کے اعتراضات تھے ، پی ٹی آئی نے بھی اس پر بھرپور آواز بلند کی ۔انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی سینٹ کے الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے پر اتفاق کرتے ہیں تاہم 10سا ل کے دوران اس پر عمل درآمد نہیں کیا ، یہ جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں، بغل میں چھری اور منہ پر میٹھے بنے رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2008تا 2018 یعنی دس سالہ حکومت میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے ایک دوسرے کے خلاف ایوان میں واک آئوٹ ، بائیکاٹ یا لیٹر بازی کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ20۔ 2019 سے پڑے ہوئے بل پراسیس کے ذریعے پاس کرائے ہیں ،اپوزیشن کو صرف این آر او بل میں دلچسپی ہے ، جو نہیں ملنے والا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سینئر سیاستدانوں ، سپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن سے رابطہ کیا لیکن اپوزیشن کا رویہ عدم تعاون تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں پارلیمنٹ کے فورم کا درس دینے والے آج اداروں میں جانے کو ترجیح دے رہے ہیں ،صاف اور شفاف انتخابات ضروری ہیں ، اوورسیزپاکستانیوں نے پہلے 11ماہ میں 45سو اربروپے پاکستان بھجوائے ہیں،اوورسیز کے حوالے سے اپوزیشن کا عمل غیر مناسب ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے وزرا نے اپنے ادوار میں اقامے لے کے رکھے تھے انھیں اووسیز پاکستانیوں پر اعتراض سے قبل اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے ۔

مشیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ پچھلے دو، تین دن میں ایسی ڈویلپمنٹ ہوئی ہے جن کے بارے میں عمران خان اور حکومت کا موقف قوم کے سامنے رکھنا بہت ضروری ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک ریکارڈ بنا ،ایک دن میں 12بل اور دوسرے دن 21قانون پاس کیے ،خواتین کے ساتھ مظالم کے خلاف ، بیرون ملک پاکستانیوں جو اصل محسن ہے سے متعلق بل بھی شامل ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی نے نہیں سوچا کہ انھیں ووٹ کا حق اور اقتدار میں ساتھ ملایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکر ، پارلیمانی کمیٹیوں کا بائیکاٹ اپوزیشن نے کیا ، تاریخ میں پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے، حکومت نے رولزکے مطابق کمیٹیوں سے آنے والے بل اور رولز معطل کر کے ووٹنگ کرائی اور قانون پاس ہوئے ، اپوزیشن نے تین مرتبہ کورم کی نشاندہی کی اور اپوزیشن کے کہنے پر دوبارہ ووٹنگ کرائی گئی ،الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے لئے حکومت سنجیدہ ہے جبکہ سٹیٹس کو اس کو روکنا چاہتا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پریس ریلیز کے ذریعے انتخابی اصلاحات پر اعتراضات ظاہر کیے ہی، کیا اچھا ہوتا یہ حکومت سے بات کرتے ، بات نہ بنے تو پھر عوام یا میڈیا میں جاتے ، بات چیت کادروازہ کبھی بند نہیں کرتے ، اس پریس ریلیزکے بعد بھی دروازہ کھلا ہے، موقف سن سکتے ہیں ،بنیادی حقوق کے خلاف قانون کو چیلنج کیا جاسکتا ہے ،قانون سازی کا مینڈیٹ صرف پارلیمنٹ کو ہی حاصل ہے ۔

انہوں نے کہاکہ صدرمملکت سے رابطہ قائم ہوا ہے ، الیکشن کمیشن پر تحفظات کو قانون ،آئین اور الیکشن میں شفافیت کی نظر سے دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کوووٹ کا حق دینے اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کا حق آرڈیننس اور قانون کے ذریعے دیا ہے ، الیکشن کسی پارٹی یا باڈی کا نہیں قوم کا مسئلہ ہے اس لئے سب کو سنیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ کئی پارٹیوں کی قومی اسمبلی میں نمائندگی نہیں ہے سینٹ میں ہے ، یہ معاملہ بڑے پیمانے پر بیٹھ کر سنیں گے۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے الیکشن کمیشن کو جو خط لکھا ہے ، اپوزیشن جائے ، تمام جماعتوں کو سننا چاہیے لیکن آر اوز کاالیکشن کرانے کا زمانہ چلا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے یقین دلاتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق واپس نہیں ہوگا نہ سبوتاژہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف صاحب ، کیوں ایسے راستے اختیار کرتے ہیں جہاں گھنٹے پکڑنے پڑیں ، عمران خان کہیں نہیں جارہے ، یہ فکر چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک نوگو ایریا کے علاوہ ہر بات پربات چیت ہوسکتی ہے ، این ار او ہماری حکومت کے لئے نوگو ایریا ہے ۔ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ بہت عرصہ بعد ایک متبادل نظام ای وی ایم سامنے رکھا ہے ، الیکٹرانک ووٹنگ کی مشین 14سی17تاریخ تک تیار ہوجائیگی ،قوم کو منتخب اداورں پر ا عتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن کمیشن نے نئی بھرتیاں کرنی ہے یا انتخابات کی تیاری کرنی ہے تو حکومت اس کے پیچھے کھڑے ہوگی ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات