زلفی بخاری کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا، غلام سرور

راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات کے اختتام کے بعد وہ وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل ہوجائیں گے، وفاقی وزیر

جمعہ 18 جون 2021 21:33

زلفی بخاری کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا، غلام سرور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2021ء) وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا،راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقات کے اختتام کے بعد وہ وفاقی کابینہ میں دوبارہ شامل ہوجائیں گے۔ ایک انٹرویو میں غلام سرور نے کہا کہ زلمی بخاری کا اس اسکینڈل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جوان ہیں لہذا وہ قدرے جذباتی ہوگئے اور انہوں نے استعفیٰ پیش کردیا۔غلام سرور نے کہا کہ ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا تھا۔وقاقی وزیر نے کہا کہ سابق معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری سے تفتیش نہیں کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہیں جنہوں نے روڈ کے منصوبے میں تبدیلی کی۔

(جاری ہے)

غلام سرور نے کہا کہ کسی سیاسی شخصیت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک مرتبہ جب انکوائری ختم ہوجائے گی اور زلفی بخاری تمام الزامات سے بری ہوجائیں گے تو وہ دوبارہ معاون خصوصی ہوں گے۔غلام سرور خان نے کہا کہ وزیر اعظم پہلے دن سے ہی مطمئن ہیں کہ ان کا اس اسکینڈل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ مجھے اس معاملے سے سیاسی لگاؤ ہے کیونکہ یہ قومی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔

غلام سرور نے کہا کہ یہ منصوبہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی بھی ایک اہم ضرورت ہے، انکوائری کرانے کی ضرورت ہے تاکہ ذمہ داروں کا احتساب کیا جاسکے۔وفاقی وزیر ہوا بازی نے بتایا کہ انہوں نے بدھ کے روز وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران یہ نکتہ اٹھایا تھا۔غلام سرور نے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبہ جلد ہی مربوط حکمت عملی کے ساتھ شروع اور وقت پر مکمل ہوگا۔

جب اس حوالے سے پوچھا گیا کہ اس منصوبے کو پنجاب حکومت کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) میں شامل نہیں کیا گیا ہی تو وفاقی وزیر نے کہا کہ گزشتہ سال رقم مختص کی گئی تھی جس میں سے کچھ کو بھی جاری کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اب بھی فعال ہے، پنجاب حکومت کو زمینیں حاصل کرنی تھیں اور اسے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل کرنا تھا اور اس کے راستے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔