انیس جون: امریکا میں وہ قومی چھٹی جس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا

DW ڈی ڈبلیو ہفتہ 19 جون 2021 18:40

انیس جون: امریکا میں وہ قومی چھٹی جس سے زیادہ فرق نہیں پڑتا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2021ء) امریکا میں انیس جون کو عام طور پر 'جون ٹِینتھ' (Juneteenth) کہا جاتا ہے۔ اس دن کو 'ایمینسیپیشن ڈے‘ (Emancipation Day) کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ امریکا میں انیس جون سن 1865 کو غلامی باقاعدہ طور پر ختم کر دی گئی تھی۔ اس دن کی یاد میں پورے امریکا میں ہر سال وفاقی یوم تعطیل ہوتا ہے۔

مہذب معاشروں کی تشکیل، غلامی اور خانہ بدوشوں کی تاریخ

انیس جون سن 1865 کو میجر جنرل گورڈن گرینگر نے غلامی ختم کرنے کا اعلان امریکی ریاست ٹیکساس کے ساحلی مقام گیلواسٹن پر کیا تھا۔

اس دن مقامی امریکی باشندوں کی جبری گم شدگیوں اور مظالم کو ختم کرنے کے ساتھ ان کی پہلے سے پائی جانے والی غلامی کو بھی ختم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ماضی پر ایک نگاہ

امریکا میں انیس جون کا دن منایا جانا اہم ہے لیکن پولیس نظام میں اصلاحات اور بھی زیادہ اہم ہیں کیونکہ ان کے متعارف کرانے سے ہی منظم نسلی تعصب کا خاتمہ ممکن ہے۔

یہ موقف امریکی جرمن خاتون وکیل جوہانا سول کا ہے، جو اپنے تبصرے میں لکھتی ہیں:

ایسا تاثر بھی پایا جاتا ہے کہ امریکا پوری طرح اپنے ماضی کا سامنا کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ اس تناظر میں امریکی تاریخ میں غلامی سے انکار اور اس کے خاتمے کی حمایت پائی جاتی ہے۔ مبصرین کے مطابق غلامی سے انکار اور اس پر بحث کے نظام کی بدولت امریکا دنیا کی امیر ترین قوم بننے کا قابل ہوا۔

کھانا مانگنے والی بچی کو اڑتیس برس تک غلام بنا کر رکھا گیا

اس مناسبت سے امریکی معاشرے میں قول و فعل کا تضاد بھی دیکھا جاتا ہے۔ اس کی ایک مثال حال ہی میں امریکی ریاست ٹیکساس کی پارلیمان میں منظور کی جانے والی وہ قرارداد ہے جس کے مطابق اب حکومتی نگرانی میں قائم اسکولوں میں نسلی تعصب سے متعلق نہیں پڑھایا جائے گا۔

پولیس کا جبر بدستور جاری

امریکا میں ایک سو چھپن برس قبل غلامی کا قانونی خاتمہ ضرور کیا گیا تھا لیکن نسلی تعصب ابھی تک اس ملک کی معاشرت میں موجود ہے۔

اس کی مثام سفید فام پولیس اہلکاروں کے افریقی نژاد امریکی شہریوں کے خلاف کیے جانے والے جابرانہ اور ظالمانہ اقدامات ہیں۔ یہی رویہ سفید فام امریکی شہریوں میں موجود ہے۔ اس کے ساتھ دولت کی عدم مساوات بھی ہے۔

دنیا بھر میں تقریباﹰ تین کروڑ خواتین غلامی پر مجبور

حالیہ مہینوں میں 'بلیک لائیوز مَیٹر‘ تحریک پولیس کے جبر اور دولت کی غیر مساوی تقسیم کی مظہر ہے۔

گزشتہ مہینوں میں رونما ہونے والے واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ غلامی ختم تو ہو چکی ہے مگر اس کے اثرات ابھی تک باقی ہیں۔ مئی سن 2020 میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاکت کو بھی غلامی ہی کا تسلسل قرار دیا گیا ہے۔

ریپبلکن پولیس اصلاحات کے مخالف

ڈیڑھ سو سال سی زائد عرصہ قبل غلامی ختم کی گئی تھی لیکن افریقی نژاد امریکی شہری اب بھی دوسرے درجے کے باشندے خیال کیے جاتے ہیں۔

پولیس اصلاحات کے تحت قوت نافذہ کی ضرورت ہے لیکن امریکی کانگریس میں ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین شدت کے ساتھ اس کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

بظاہر امریکی قانون منظم نسلی تعصب کے خلاف عملی جدوجہد کا بیانیہ رکھتا ہے لیکن اس کے باوجود افریقی نژاد امریکی شہریوں کی معاشرتی پریشانیوں میں کمی نہیں ہوئی۔ مؤثر قانون سازی کے بغیر انیس جون سیاہ فام امریکی شہریوں کے لیے محض کچھ تسلی ہی کا استعارہ ہے۔

جوہانا سول (ع ح / م م)