بھارت کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کیلئے آبروریزی کو جنگی ہتھیار کے طورپر استعمال کر رہا ہے، رپورٹ

تحریک فکر و اعتقاد کے امیرسرجان برکاتی کی بھارتی فوجیوں کی طرف سے قتل عام کی لہر کی مذمت

ہفتہ 19 جون 2021 20:37

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2021ء) بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموںوکشمیر میں خواتین بھارتی فورسز کے مظالم کا بدترین شکار ہیںکیونکہ بھارت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو دبانے کیلئے آبروریزی کو ایک جنگی ہتھیارکے طورپر استعمال کررہا ہے۔کشمیر میڈیا سروس کی طر ف سے’متنازعہ علاقوں میں جنسی تشدد کے خاتمے ‘‘ کے عالمی دن کے موقع پرہفتہ کو جاری کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ بھارتی فورسز اہلکاروں نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں گزشتہ تین دہائیوں کے دوران 11ہزار2سو44خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کشمیریوں کو تذلیل کا نشانہ بنانے اور انہیں خوفزدہ کرنے کیلئے خواتین کو دانستہ طور پر ہدف بنا رہا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ کنن پوشپورہ اجتماعی آبروریزی ، شوپیاں آبروریزی اور دوہرے قتل کاواقعہ اور کٹھوعہ میں ایک کم سن بچی کی آبروریزی اور قتل بھارتی فورسز اہلکاروں کے وحشیانہ پن کی نشاندہی کرتے ہیں۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان اعلیٰ غلام محمد ناگو نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ شہداء نے تحریک آزادی کو اسکے منطقی انجام تک پہنچانے کے حوالے سے کشمیریوںکے کندھوں پر ایک بھاری ذمہ داری ڈالی ہے ۔ انہوں نے ڈاکٹر قاضی نثار احمد کو انکے یوم شہادت پر شاندار خراج عقیدت پیش کیا جنہیں نامعلوم مسلح افراد نے 19جون1994کو ضلع اسلام آباد کے علاقے دیال گام میں گولیاںمار کر شہید کر دیا تھا۔

جموںوکشمیر پولیٹیکل ریزسٹنس موومنٹ کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مصعب نے بھی سرینگر سے جاری ایک بیان میں تحریک آزادی کے حوالے سے قاضی نثار احمد کی خدمات اور قربانیوںکو سراہا۔تحریک فکر و اعتقاد کے امیر سرجان برکاتی نے ضلع اسلام آباد میں ایک پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی فوجیوں کی طرف سے سوپور ، شوپیاںاور مقبوضہ علاقے کے دیگر مقامات پر قتل عام کی تازہ لہر کی شدید مذمت کی۔

غیر قانونی طور پر نظربند دختران ملت کی چیئرپرسن آسیہ اندرابی کو ان کے خلاف درج ایک جھوٹے مقدمے کی سماعت کے لئے نئی دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سرینگرکی ایک ٹاڈاعدالت میں پیش کیا گیا۔ تاہم ایڈیشنل سیشن جج جسٹس منجیت سنگھ منہاس موجودہ نہیں تھے اور کیس کی سماعت 07 جولائی 2021 تک ملتوی کردی گئی ہے۔حریت رہنمائوں اور تنظیموں شبیر احمد ڈار ، انجینئر ہلال احمد وار، عبدالصمد انقلابی اور ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اپنے بیانات میں اقوا م متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میںکی جانے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوںکا نوٹس لے۔

جموںوکشمیر سٹوڈنٹس یوتھ فورم نے پلوامہ اور بڈگام میں چسپاں کیے جانے والے پوسٹروں کے ذریعے کشمیریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ان تمام مذموم بھارتی منصوبوںکو ناکام بنائیں جو وہ مقبوضہ جموںوکشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو مضبوط کرنے کیلئے بنا رہا ہے۔دریںاثناء بھارتی فوجیوں نے ہفتہ کو ضلع بارہمولہ میں سوپور قصبے کے علاقے بٹہ پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی ایک بڑی کارروائی شروع کی۔

بھارتی پولیس نے ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی سے تین جبکہ سرینگر کے علاقے چھتہ بل سے ایک نوجوان کو گرفتار کرلیا ۔ ضلع اسلام آباد کے علاقے بجبہاڑہ میں حسن پورہ آرونی کے مقام پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص زخمی ہو گیا۔ جموں خطے میں ضلع کشتواڑ کے علاقے نوا پاچی(Nawapachi) میں تعینات بھارتی فوج کی 17راشٹریہ رائفلز آنے والے دنوں میں مبینہ طور پر ایک جعلی آپریشن کی تیاری کررہی ہے۔

باخبر ذرائع نے کشمیرمیڈیاسروس کوبتایا کہ جعلی آپریشن کی منصوبہ بندی17راشٹریہ رائفلز سے منسلک 21کور انٹلیجنس کے ایک افسر کی طرف سے مقامی ذرائع کے ساتھ ساز باز کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران ایک مقامی مسلمان کے گھر سے ہتھیار برآمد کیے جائیں گے جو پہلے سے وہاں رکھے گئے ہونگے اور بعد ازاں ان ہتھیاروں کو ایسے پیش کیا جائے گا جیسے یہ کنٹرول لائن کے پارسے مذکورہ گھر میں پہنچائے گئے تھے۔