جج کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث منشیات سمگلنگ کیس میں رانا ثنا اللہ اور دیگر پرفردجرم عائد نہ ہو سکی

ڈیوٹی جج خالد بشیر نے سماعت کی ، رانا ثنا اللہ خان اور دیگر ملزمان پیش ہوئے ،سماعت بغیر کارروائی کی31جولائی تک ملتوی حکومت ایسے ججز لگانا چاہتی ہے جن کی ان کے پاس ویڈیوز ہوں، بلیک میل کر کے ہمیں سزائیں دلوائی جائیں‘ رانا ثنا اللہ خان احتساب کا ڈرامہ پوری دنیا میں ذلیل و و خوار ہو چکا ہے ،جہانگیر ترین کو این آر او دیا گیا ‘ لیگی رہنما کی پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 19 جون 2021 22:12

جج کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث منشیات سمگلنگ کیس میں رانا ثنا اللہ اور ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2021ء) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں جج کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث منشیات سمگلنگ کیس میں رانا ثنا اللہ اور دیگر پرفردجرم عائد نہ ہو سکی ۔ ڈیوٹی جج خالد بشیر نے سماعت کی ۔ رانا ثنا اللہ خان اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے اور حاضری مکمل کی ۔انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج کی تعیناتی نہ ہونے کے باعث کیس میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی اور مزید سماعت31 جولائی تک ملتوی کر دی گئی ۔

عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ اس ملک کو خراب کرنے کے لیے عمران کا ڈرامہ 2014 میں کنٹینر سے شروع ہوا ،حکومت نے سوائے سیاسی مخالفین کو انتقامی کاروائی کا نشانہ بنانے کے کچھ نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تمام عدالتیں خالی پڑیں ہیں،وزیر قانون فروغ نسیم چاہتے ہیں کہ ہمارے کیسز میں ان کی مرضی کے ججز لگائے جائیں،ایسے ججز ہوں جن کی ان کے ویڈیو زہوں اور انہیں یہ مرضی کے فیصلے لینے کے لئے بلیک میل کریں اور ہمیں سزائیں دلوائیں ۔

انہوں نے کہا کہ ارشد ملک مرحوم نے مرنے سے پہلے توبہ کی ،وہ جاتی امراء نواز شریف کے گھر گئے اور ان سے معذرت کی کہ میرے اوپر بہت دبائو تھا ،ارشد ملک کی عدالت سے سزا اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج شوکت صدیقی کے بیان کے بعد اب کچھ پوشیدہ نہیں رہا ،احتساب کا ڈرامہ پوری دنیا میں ذلیل و خوار ہو چکا ہے ،اب اس احتساب کے ڈرامے پر کوئی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جب نیب سے کچھ نہیں بنا تو ایف آئی اے کو پیچھے لگا دیا ہے ،اسی طرح ایف آئی اے کو استعمال کیا گیا اورجہانگیر ترین کو این آر او دے کر بجٹ پاس کرانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف بھی انتقامی کارروائی ہو رہی ہے اور ان کی کاروباری ٹرانزیکشن کو بھی کریمنل ٹرانزیکشن ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پنجاب کا کلچر اور پنجاب کی زبان میٹھی ہے ،پنجابی پیار کی زبان ہے، پنجابی میں وارث شاہ اورمیاں محمد بخش کی شاعری پڑھیں اس میں حکمت اور دانائی ہے ، یہ زبان ہرگز نفرت کا درس نہیں دیتی ۔ انہوں نے شہباز شریف کی ایف آئی اے میں طلبی کے حوالے سے کہا کہ وہ اس حوالے سے اپنے وکلاء کی ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔

یہ وہی کیس ہیں جس میں نیب پہلے انکوائری کر چکا ہے اور انہیں چار ماہ جسمانی ریمانڈ پراو رایک سال جیل میں رکھا گیا لیکن نیب کچھ نہیں کر سکا ،اب اس معاملے کو ایف آئی اے میں لے آئے ہیں ۔ ہائیکورٹ کے فل بنچ میں دوران سماعت سب کچھ سامنے آ چکا ہے او رثابت ہو گیا ہے کہ یہ نیب نیازی گٹھ جوڑ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری ایف آئی اے کے ڈی جی اور لاہور کے ڈائریکٹر سے گزارش ہے کہ آپ نے ساری زندگی سروس کی ہے اور اب اپنی سروس کو انتقامی سوچ کی نظر نہ کریں ، ہمیں ایف آئی اے افسران سے انصاف کی امید ہے۔