بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کاصوبائی حکومت کیخلاف تحریک چلانے ،وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

وزیراعلیٰ اور انکی حکومت سلیکٹڈ ہے ہم اسمبلی کے احاطے کے اندر اپنا اسمبلی اجلاس چلائیں گے ، جام کمال خان کو کراچی سے لا کر مسلط کئے گئے،جام کمال خان اور انتظامیہ کے خلاف سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ میں جائیں ،رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع ودیگر کی پریس کانفرنس

ہفتہ 19 جون 2021 22:45

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2021ء) بلوچستان کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے صوبائی حکومت کے خلاف صوبے بھر میں تحریک چلانے اورپی ڈی ایم کی مرکزی قیادت کی مشاورت سے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ اور انکی حکومت سلیکٹڈ ہے ہم اسمبلی کے احاطے کے اندر اپنا اسمبلی اجلاس چلائیں گے ، یہ بات جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع، بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خا ن ایڈوکیٹ ، بی این پی کے سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیاتوال نے ہفتہ کو اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ رکن صوبائی اسمبلی نواب اسلم رئیسانی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے ارکان اسمبلی اور رہنماء بھی موجود تھے۔ مولانا عبدالواسع نے کہا کہ صوبے پر مسلط ہے جب سے جام کمال خان کی حکومت آئی ہے تمام طبقات سب ان سے نالاں اور تکلیف میں ہیں اگر نالہ پار لوگوں کا ہاتھ انکے سر پر نہ ہوں تو نہ اسپیکر اسمبلی قدوس بزنجو، سردار محمد صالح بھوتانی سمیت 15ارکان اسمبلی انکے خلاف کھڑے تھے اور دبائو اور بندوق کے زور پر انہیں ساتھ رکھا گیا ہے جام کمال خان بلوچستان کے حکمران نہیں آپ جس کی بھی ملازمت کرتے ہیں ہم اس سیٹ پر ملازم، ایجنٹ اور سلیکٹڈ کو نہیں دیکھنا چاہتے ہم اس کرسی پر بلوچستان کے حقیقی نمائندوں کو لانا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم عوام جام کمال کے قافلے کے لوگوں کی ان سے جان چھڑانا چاہتے ہیں جام کمال کی اپنی کابینہ کے رکن نے بجٹ کے خلاف بیان دیا، انہوں نے کہا کہ ہمارے ضمیر مطمئن ہیں بلوچستان کی تاریخ میں ایسا موثر اور باوقار احتجاج نہیں ہوا انہوں نے کہاکہ بد ترین دشمن بھی ہوتے تو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر بات کرتے مگر گزشتہ روز بکتر بند گاڑی میں آئے اور چڑھائی کی یہ کمزور اور نالائق لوگوں کا شیوہ ہے انہوں نے کہا کہ جام کمال خان کو کراچی سے لا کر مسلط کئے گئے ہم انکی مذمت نہیں بلکہ مردوں کی طرح انکے خلاف تحریک چلائیں گے انہوں نے کہا کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ حکومت نہ صرف نااہل، نالائق اور بد نیت ہے بلکہ قبائلی دشمنیوں کو بھی ہوا دیتی ہے تاکہ وہ اپنی حکومت کر تے رہے مولانا عبدالواسع نے کہا کہ کاش حکومت کے اتحادی اپنے آپ کو باچا خان کا پیروکار نہ کہتے باچا خان نے انگریزوں کا مقابلہ کیا ،خان عبدالولی خان نے مقابلہ کیا یہ لوگ ہمارے ساتھ پی ڈی ایم میں رہے اور الیکشن کو سلیکشن کہتے تھے آج اپوزیشن کی مخالفت پی ٹی آئی نے نہیں کی بلکہ ان لوگوں نے مخالفت کی جو باچا خان کے پیروکار بنتے ہیں انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے حکومت کے خلاف اکھٹے ہو کر تحریک چلائیں گے فیصلہ کیا ہے کہ اسمبلی کے بجٹ سیشن کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں ہم اسمبلی کے احاطے میں اپنی اسمبلی لگائیں گے ہم حکومت کے تمام کرتوت اور ناکامیاں عوام کے سامنے رکھیں گے ہم بجٹ کی قانونی حیثیت تسلیم نہیں کرتے حکومت بجٹ پاس کر بھی لے تو دیکھیں گے دنیا کس حد تک اس بجٹ کو تسلیم کرتی ہے جس دن بجٹ منظور ہوگا اس دن اسمبلی کے اندر ارکان اور اسمبلی کے باہر ہمارے کارکن احتجاج کریں گے انہوں نے کہا کہ ہم آرام سے نہیں بیٹھیں گے پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہر ضلع میں مشترکہ جلسے کریں گی ،این ایف سی کے بغیر مرکزی اور صوبائی بجٹ غیر آئینی ہے جسے تسلیم نہیں کرتے ،18ویں ترمیم ختم کرنے کی سازش کے خلاف بلوچستان کے عوام سے رابطہ مہم شروع کریں گے ، سی پیک میں بلوچستان کو نظر انداز جبکہ عمران خان نے امریکہ کے اشارے پر سی پیک کو بنا کردیا انہوں نے کہا کہ امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد پاکستان میں امریکہ کو اڈے دئیے جارہے ہیںخدشہ ہے کہ یہ اڈے بلوچستان میں نوتال میں دئیے جائیں گے بلوچستان کی سرزمین کو ایک بار پھر میدان جنگ بنایا جارہا ہے بلوچستان جام کمال کی سرزمین نہیں کہ کسی کو دے دی جائے اس حوالے سے عوام سے رابطہ کریں گے انہوں نے کہا کہ جام کمال خان ہوتے ہیں ہمیں اسکیمات دینے والے نہ ہم ان سے اسکیمات مانگتے ہیں اور نہ ہی جام کا بلوچستان میں کوئی سروکار ہے یہ ہمارا آئینی حق ہے کہ ہم بلوچستان کے بچوں کے صحت ،تعلیم ، پانی کے پیسے غیر منتخب افراد کو دینے سے روکیں اگر ہمارے حلقے کے لوگ پینے کے پانی، تعلیم ، صحت کی ضرورت ہے اور جام کمال کہتے ہیں نہیں وہاں کچھ او ر کام کروانے کی ضرورت ہے تو ہم یہ حق رکھتے ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کی تعلیم صحت کے لئے آواز اٹھائیں حکومت غیر منتخب افراد کو نوازنے کے لئے اربوں روپے خرچ کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ25جون کے بعد جلسوں اور شٹرڈائون ہڑتال کی کال دیں گے گزشتہ روز کے واقعہ کے بعد ہمارے ارکان کی درخواست پر ایف آئی آر درج نہیں کی جارہی ہمارے ارکان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی اور اب جام کمال کو بچانے کے لئے ہم پر ایف آئی آر کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں ہم جام کمال خان اور انتظامیہ کے خلاف سیشن کورٹ اور ہائی کورٹ میں جائیں گے انہوں نے کہا کہ مرکزی قائدین کی اجازت سے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں گے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم نے صرف ایک بات کی ہے کہ جو منتخب ارکان اسمبلی کی قانونی حیثیت تسلیم کی جائے بجٹ سے قبل عوامی مسائل کی ترجیحات طے کریں اور پالیسی آف پارلیمنٹ بنائیں انہوں نے کہا کہ منتخب ارکان کی بجائے اپنی جماعت کے لوگوں کو اربوں روپے کے فنڈز دئیے جاتے ہیں 13کروڑ روپے میں میرے حلقے سے پانچ کروڑ کی اسکیمات کاٹ دی گئیں انہوں نے کہا کہ سی پیک سے متعلق قانون سازی کی جائے گوادر میں پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے آئین کی بالادستی پر ہمیشہ بات کی ہے یہی تمام تنازعات کا حل ہے انہوں نے کہا کہ اسمبلی میں اٹھایا کہ بجٹ سے پہلے پری بجٹ بحث ہوگی انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ارکان کااستحقاق مجروع ہوا ہے ہمیں بکتر بند گاڑیوں سے کچلنے کی کوشش کی گئی کابینہ کوشرم سے ڈوب مرنا چاہیے تھا کہ سابق وزیراعلیٰ سیندک بچانے والا شخص احتجاج پر بیٹھا ہواتھا ہماری خاتون کو بھی نہیں بخشا گیا اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بی این پی کے سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے ٹوئٹ کی مذمت کرتے ہیں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ سیاسی جمہوری جماعتوں کی جدوجہد کی بدولت جام صاحب جیسے لوگ وزیراعلیٰ بنے ہم جدوجہد نہیں کرتے تو آج صوبہ نہ بنتا گزشتہ روز پارلیمنٹ کے سیاسی اقدار کی پامالی کی گئی جسکی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ افہام و تفہیم سے بجٹ طے کیا جاسکتا تھا جو چوری کر رہے ہیں وہ چور چور کے نعرے لگا رہے ہیں جو چور مسلط ہیں اس پر ادارے کیوں خاموش ہیں ملک بربادی کی خلاف جارہا ہے احتساب کے ادارے انتقام کے ادارے بنا دئیے گئے ہیں ہم حکومت کے اختتام تک احتجاج جاری رکھیں گے