Live Updates

وفاقی وزیراطلاعات فوادچوہدری کاسپریم کورٹ سے ایک بار پھرسندھ میں آرٹیکل 140اے نافذ کرنے کا مطالبہ

چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد وزیراعلی سندھ کو مستعفی ہوجانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سندھ کو جو پیسہ مل رہا ہے اس کی مانیٹرنگ ہونی چاہیئے سندھ میں جمہوریت نہیں، جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹرشپ ہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کے نظریے میں زمین و آسمان کا فرق ہے، اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے شہباز شریف کبھی بلاول تو کبھی مولانا کا کندھا استعمال کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان جیسے لوگ چاہتے ہیں کہ سسٹم نہ چلے،وزریراعلی سندھ پانی کے اعدادو شمار بتانے سے بھاگ گئے ہیں، سندھ کے وڈیرے پانی چوری کرتے ہیں اور الزام پنجاب پر لگاتے ہیں، سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی، اگلے الیکشن میں عمران خان خودسندھ میں مہم چلائیں گے، کراچی پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت

اتوار 20 جون 2021 15:45

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2021ء) وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے سپریم کورٹ سے ایک بار پھرسندھ میں آرٹیکل 140 اے نافذ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد وزیراعلی سندھ کو مستعفی ہوجانا چاہیے، ہم چاہتے ہیں سندھ کو جو پیسہ مل رہا ہے اس کی مانیٹرنگ ہونی چاہیئے، سندھ میں جمہوریت نہیں، جمہوریت کے نام پر ڈکٹیٹرشپ ہے، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کے نظریے میں زمین و آسمان کا فرق ہے،مولانا فضل الرحمان جیسے لوگ چاہتے ہیں کہ سسٹم نہ چلے، اپوزیشن کے پاس کوئی ایجنڈا نہیں ہے، شہباز شریف کبھی بلاول تو کبھی مولانا کا کندھا استعمال کرتے ہیں، وزریراعلی سندھ پانی کے اعدادو شمار بتانے سے بھاگ گئے ہیں، سندھ کے وڈیرے پانی چوری کرتے ہیں اور الزام پنجاب پر لگاتے ہیں، یہاں آصف زرداری، فریال تالپور اور وزیراعلی کی زمینوں کاپانی کیوں چوری نہیں ہورہا، سندھ میں اگلی حکومت پی ٹی آئی کی ہوگی، اگلے الیکشن میں عمران خان خودسندھ میں مہم چلائیں گے، آج سے پہلے کسی لیڈرنے افغانستان سے متعلق واضح پالیسی نہیں دی، اوورسیزپاکستانیوں نے ایک ہزارارب روپیہ پاکستان بھیجا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کراچی پریس کے صدرفاضل جمیلی،سیکرٹری محمدرضوان بھٹی، جوائنٹ سیکرٹری ثاقب صغیر،نائب صدر شازیہ حسن، خازن عبدالوحیدراجپرسمیت گورننگ باڈی کے ممبران بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سب سے پہلے غیر جانبدار امپائر لے کر آئے، ایسا میکانزم بنایا کہ جس میں ایسے امپائرز لائے جائے جن پر سب کو اعتبار اور اعتماد ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہی کام وہ انتخابات میں کرنا چاہتے ہیں، ہر الیکشن کے بعد شکست کھانے والا نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیتا ہے اور ہر الیکشن متنازع ہوتا ہے تو کیوں نہ ایسا نظام وضع کیا جائے کہ جس میں ہارنے اور جیتنے والا دونوں نتائج کو تسلیم کرے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے 49 نکات پر مشتمل مسودہ گزشتہ اکتوبر میں پارلیمان میں جمع کروایا لیکن بدقسمتی سے اس پر اپوزیشن کی تجاویز اور موقف جو کہ پارلیمنٹ میں آنا چاہیے تھا وہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کرنا چاہتے ہیں۔

پی ڈی ایم کے نام پر بدذائقہ ڈش بنائی ہے، اس کا ایک چمچ یہ چکھ بھی نہیں سکتے۔فواد چودھری نے کہاکہ ہم پارلیمان کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، پارلیمنٹ کو کمزور کرنا جمہوریت کو کمزور کرنے کے مترادف ہے، ن لیگ کا کنٹرول شہباز شریف کے پاس نہیں ہے، شہبازشریف کو فیصلے کیلئے کسی کا کندھا چاہیئے ہوتا ہے۔ شہباز شریف کبھی بلاول تو کبھی مولانا کا کندھا استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے باہر غیر منتخب افراد مثلا مولانا فضل الرحمن جیسے لوگ جو نظام کو پلٹنا چاہتے ہیں ان پر انحصار کر کے پارلیمان کو کمزور کیا جائے گا تو جمہوریت کمزور ہوگی، ایک طرف ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب ووٹر کو ٹھوکر مار کر پارلیمان سے باہر چلے جاتے ہیں۔ اپوزیشن انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمنٹ میں آکر تجاویز دے، انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ سے ہٹ کر کوئی بھی فورم مناسب نہیں ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ کو کمزور کرنے سے ووٹ کو کمزور کیا جارہا ہے، کیا کبھی آپ نے بلاول اور مریم کے منہ سے ان کی پالیسی سنی ہے، ان دونوں پارٹیوں کا کیا نظریہ ہے، پالیسی کیا ہے، یہ کیا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بجٹ میں ابتدائی طور پر جھگڑا لڑائی ہوئی تھی، لیکن اب معاملات معمول پر آگئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان کو مضبوط کریں، ہم نے اپنا مسودہ پارلیمنٹ مین جمع کروایا ہے، اپوزیشن کی تجاویز پارلیمنٹ میں آنی چاہئیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو نے سب سے پہلے اس کی حمایت کی، ایک جانب آپ جمہوریت کے چیمپئن بنتے ہیں لیکن جب بھی جمہوری سوچ کی بات آتی ہے پیپلز پارٹی اس کی مخالف کھڑی نظر آتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں جمہوریت نہیں بلکہ جمہویت کے نام پر ڈکٹیٹر شپ نافذ ہے جس کی وجہ سے سندھ کے وسائل میں یہاں کے عوام کو ان کا حق نہیں مل رہا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بدین، لاڑکانہ کے لئے اربوں روپے آئے لیکن پتہ نہیں وہ پیسہ کہاں گیا، سندھ کو ملنے والا پیسہ کبھی جعلی اکائونٹس اور کبھی لانچوں کے ذریعے باہر جاتا ہے، جوپیسہ سندھ کے حوالے کرتے ہیں وہ بیرون ملک سے برآمد ہوتا ہے،آخر احتساب کا طریقہ کار تو بنانا پڑے گا ہم چاہتے ہیں کہ سندھ کو جو پیسہ مل رہا ہے اس کی مانیٹرنگ ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں 7 سے ساڑھے 7 سو ارب روپے سندھ کے پاس آرہا ہے جس میں گرانٹس شامل نہیں، اس کے باوجود یہ سننا پڑتا ہے کہ وفاقی حکومت کراچی سے انتخاب جیتی ہے تو ہماری سڑکیں، ہسپتال، اسکولز کیوں ٹھیک نہیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب آپ نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے ایک نظام تخلیق کرلیا تو ہم اپنا پیسہ آپ کو دے کر اپنا فرض ادا کردیتے ہیں لیکن ہمارے رہنما جس طرح سندھ حکومت کو بے نقاب کرتے ہیں اسے دیکھتے ہوئے یہ ضرورت محسوس ہوئی ہے کہ سندھ حکومت کو دیئے جانے والے پیسے کی نگرانی کی جائے۔

انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں وفاقی پہلی مرتبہ پی ایس ڈی پی کے منصوبوں کے لیے تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ لارہا ہے جس کے نتیجے میں ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے پی ایس ڈی پی میں لگنے والے پیسے کی مکمل مانیٹرنگ ہو۔انہوں نے کہاکہ 90ارب روپے لاڑکانہ کے نام پر لیے گئے لیکن آج وہاں کا حال سب کے سامنے ہے، سندھ کے سب سے بڑے دشمن سندھ پر راج کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ارسا نے کہا ہم مانیٹرنگ کریں گے کہ سندھ میں کتنا پانی داخل ہورہا ہے اور کتنا چوری ہورہا ہے، عام آدمی کی زمین کوپانی نہیں مل رہا، آصف زرداری ،فریال تالپور کی زمین پر پانی کیوں آرہا ہے، پانی چوری خود کر رہے ہیں ذمہ داری وفاق پر ڈال رہے ہیں، بلاول بھٹو کہہ رہے ہیں پنجاب سندھ کا پانی چوری کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے بجٹ میں کراچی کا حصہ کیوں نہیں ہے، سب سے بڑا دعویٰ سندھ حکومت نے کیا کہ پانی چوری ہو رہا ہے، جب پانی چوری کا معلوم کرنا چاہا تو مراد علی شاہ جوتے چھوڑ کر بھاگ گئے، یہ سندھ میں پانی کا حساب بھی نہیں دینا چاہتے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گھوٹکی میں گیس کے نام پر جتنا پیسہ لیا گھوٹکی کو تو پیرس ہونا چاہئے تھا، مگر مراد علی شاہ اینڈ کمپنی پیسہ کہاں لگا رہی ہے، یہ جناب پیسوں کے ڈھیر پر بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے سب سے بڑے دشمن یہ خود ہیں، یہ آخری الیکشن تھا جو انہوں نے جیت لیا، اگلے 2023 کے انتخابات عمران خان خود لیڈ کریں گے، سندھ میں حکومت بنائیں گے۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ چیف جسٹس پاکستان کے جو ریمارکس سندھ حکومت کے بارے میں آئے ہیں تو مراد علی شاہ کی جگہ کوئی ایسا بندہ ہوتا جس کی تھوڑی بہت عزت ہوتی تو وہ استعفیٰ دے چکا ہوتا لیکن انہیں کوئی پرواہ ہی نہیں بلکہ وہ اسے انجوائے کررہے ہیں اور کٹھ پتلیوں کے ذریعے چیف جسٹس کے خلاف تقاریر کروا رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ وزیراعلی سندھ سے کہوں گا آرٹیکل 140 اے پرعملدرآمد کرانا لازمی ہے، سپریم کورٹ سندھ میں آرٹیکل 140 اے نافذ کرے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی آرٹیکل 140 اے پر عملدرآمد ہورہا ہے۔وفاقی وزیراطلاعات ونشریات نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کو حل کر رہے ہیں اور صحافیوں کو سہولیتں دینے کے لیے پرعزم ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات