کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا وجود عملاً ختم ہو چکا ہے، پاسبان

سندھ پر حکمرانی کرنے والے عوام کے مسائل پر اپنی سیاست چمکاتے ہیں،طارق چاندی والا

اتوار 20 جون 2021 19:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2021ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے جوائنٹ سیکریٹری طارق چاندی والا نے کہا ہے کہ کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کا وجود عملا ختم ہو چکا ہے۔سندھ پر حکمرانی کرنے والے عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے محرومیاں برقرار رکھتے ہیں اور پھر ان پر اپنی سیاست چمکاتے ہیں ۔ سندھ کے عوام سفری پریشانیوں میں مبتلا ہیں۔

حکمرانوں کو اگر عوام کا احساس ہوتا تو کے ایم سی ہیڈ کوارٹر میں کھڑی سینکڑوں بسیں سڑکوں پر ہوتیں۔ قومی اثاثہ ضائع کرنے والے قوم کے ہمدرد نہیں ہیں۔پاسبان بسوں کو سڑکوں پر لانے کے لئے قانونی چارہ جوئی کرے گی۔ بسوں کو روکنے کی وجوہات عوام کے سامنے لائی جائیں۔ سندھ کے حکمرانوں کو عوام کے دکھ درد کا احساس نہیں ہے انہیں اپنے اقتدار اور پیسے بنانے کی فکر ہے ۔

(جاری ہے)

سندھ کو حقیقی معنوں میں عوامی قیادت کی ضرورت ہے ۔ سندھ کے دیہی اور شہری وڈیروں نے بہت انجوائے کرلیا، اب اقتدار سے ان کی مستقل بے دخلی کا وقت آگیا ہے۔ عوام کو وڈیرے حاکموں کی نہیں خدمت گاروں کی ضرورت ہے جو عوام کے دکھ درد کے سانجھی ہوں۔ کے ایم سی ہیڈ کوارٹر میں کھڑی بسوں کو سڑکوں پر لایا جائے۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میںطارق چاندی والا نے مزید کہا کہ عوام سڑکوں پر خوار ہورہے ہیں اور اربوں روپے کی بسیں تباہ کرنے کے لئے کھڑی کی ہوئی ہیں۔

کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ کے مسئلے کے حل کے لئے حکومت سندھ سنجیدہ ہی نہیںہے۔ مزید کرپشن کے راستے تلاش نہ کئے جائیں، کے ایم سی کے ہیڈ کوارٹرزگلشن اقبال میں طویل عرصہ سے کھڑی گرین بسیں استعمال میں لائی جائیں۔ اربوں کھربوں روپے کی گاڑیاں تباہ ہورہی ہیں ۔ گرین بسیںسڑکوں پر لائی جائیں اور شہریوں کو سفری سہولیات فراہم کی جائیں۔اگر حکومت سندھ نے عوام کو سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے عملی اقدامات نہ کئے توپاسبان ڈیموکریٹک پارٹی عدالت سے رجوع کرے گی۔

شہر کراچی میں ایک منظم سازش کے تحت ٹرانسپورٹ کا مسئلہ پیدا کیا گیاہے۔ ماضی میں کراچی میں کے ایم سی کے تحت چلنے والی بسیں بھی غائب کردی گئیں ہیں۔ سیکریٹری آرٹی اے اور سیکریٹری پی ٹی اے دفتر یا گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔ کراچی کے شہری بسوں،منی بسوں اور چنگ چیز کے کنڈیکٹروں کے ہاتھوں زائد کرایہ دے کر لٹ رہے ہیں۔لگژری گاڑیوں اور لائف اسٹائل والے عام آدمی کی پریشانیوں کا احساس نہیں کرسکتے۔

حکومت سندھ نے کرایہ نامہ تک جاری نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 2007سے اب تک پی پی پی کی حکومت ہے۔ سندھ کے حکمران بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔ شہریوں کوبہتراور پرسکون ٹرانسپورٹ کا میسر نہ ہونا اور طویل عرصہ سے کے ایم سی ہیڈ کواٹرز میں کھڑی گرین بسوں کو اسکریپ بنانے کے لئے چشم پوشی اختیار کرنا ان کے دعوؤں کی نفی کرتا ہے