نیب بدعنوانی کیخلاف جنگ کو اولین ترجیح بنائے رکھے گا، بدعنوانی کی تمام اقسام کے خاتمہ پر یقین رکھتے ہیں، چیئرمین نیب

قومی احتساب بیورو ملک سے بلاامتیاز اور قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، جسٹس جاوید اقبال کا بیان

اتوار 20 جون 2021 21:40

' اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2021ء) قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پوری دنیا میں بدعنوانی کا تخمینہ سالانہ 2.6 ٹریلین ڈالر لگایا گیا ہے جو عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 5 فیصد بنتا ہے، اس بات کا تخمینہ لگایا گیا ہے کہ ترقی پذیر ممالک میں بدعنوانی اور دیگر عوامل کا سالانہ خسارہ 1.26 ٹریلین ڈالر ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو بدعنوانی کے خلاف اپنی اولین ترجیح بنائے رکھنے کیلئے پرعزم ہے، ہم بدعنوانی کی تمام اشکال اور اقسام کے تدارک پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ملک سے بلاامتیاز اور قانون کے مطابق بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ جنہوں نے معصوم پاکستانیوں کے اربوں روپے ہڑپ کئے قوم انہیں معاف نہیں کرے گی،قومی احتساب بیورو چہرے کے بجائے مقدمہ کو تصور کرتی ہے اور بدعنوانی کے پیچھے جو بھی چہرہ ہو اسے انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے پرعزم ہے، قومی احتساب بیورو کا کسی فرد، پارٹی یا تنظیم سے کوئی واسطہ نہیں بلکہ یہ ملک کیلئے فرائض کی انجام دہی کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ پوری قوم کی آواز بن چکا ہے جس سے نہ صرف ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنی بلکہ مستحق افراد کے حقوق بھی صلب ہوئے، پاکستان کو بدعنوانی کے چیلنج کا سامنا ہے جو ملک کو درپیش تمام مسائل کی جڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو نے آگاہی ، تدارک اور احتساب سب کیلئے کی پالیسی کے نفاذ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے انسداد بدعنوانی کی ایک جامع حکمت عملی مرتب کر رکھی ہے اور قومی احتساب بیورو کی ساکھ کو مزید بہتر بنانے اور اسے قابل اعتماد ادارہ بنانے کیلئے نیب کی مجموعی کارکردگی اور کام کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ کرپشن سے پاک پاکستان کے عہد کے نعرے کے ساتھ قومی احتساب بیورو احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر بھرپور عزم کے ساتھ عمل پیرا ہے جس کے شاندار نتائج برآمد ہونا شروع ہو گئے ہیں، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان ، ورلڈ اکنامک فورم، پلڈاٹ، مشعل پاکستان سمیت عالمی شہرت یافتہ قومی اور بین الاقوامی ادارے نہ صرف بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے نیب کی کوششوں کے معترف ہیں بلکہ گیلانی اور گیلپ سروے میں تقریباً 59 فیصد سے زائد عوام نے نیب پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

جسٹس جاوید اقبال کی ولولہ انگیز قیادت میں قومی احتساب بیورو نے 2018ئ سے 2020ئ تک بدعنوان عناصر سے بالواسطہ اور بلاواسطہ 533 ارب روپے برآمد کئے ہیں جو ماضی میں ایسا نہیں تھا، قومی احتساب بیورو کے 1999ئ میں قیام سے لے کر اس عرصہ تک مجموعی طور پر 814 ارب روپے وصول کئے جا چکے ہیں۔ قومی احتساب بیورو نے مختلف احتساب عدالتوں میں تقریباً 950 ارب روپے کی بدعنوانی سے متعلق 1273 بدعنوانی کے ریفرنس دائر کر رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف پاکستان بلکہ نیب جنوب ایشیائی ممالک کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک کے ممالک بشمول بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، نیپال اور بھوٹان میں بھی ایک رول ماڈل ادارہ کے طور پر ابھرا ہے۔ قومی احتساب بیورو سارک ممالک کے انسداد بدعنوانی فورم کا بھی سربراہ ہے، یونائیٹڈ کنونشن انگینسٹ کرپشن کے تحت نیب پاکستان کیلئے ایک فوکل ادارہ ہے، قومی احتساب بیورو نے پاکستان میں سی پیک کے تحت منصوبوں میں بدعنوانی کی روک تھام میں تعاون کی فراہمی کیلئے چین کے ساتھ بھی ایک منفرد مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔

نیب کی دیگر کامیابیوں میں نیب راولپنڈی میں جدید فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کے علاوہ نیب ہیڈکوارٹرز میں پاکستان اینٹی کرپشن ٹریننگ اکیڈمی کا قیام بھی شامل ہے۔ یہ اکیڈمی تفتیشی افسران کو جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ تربیت فراہم کر رہی ہے تاکہ وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں جدید خطوط کو بروئے کار لایا جا سکے۔ قومی احتساب بیورو نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ بھی مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں تاکہ یونیورسٹیز اور کالجز کی سطح پر طلبہ میں چیئرمین نیب کے وڑن کے مطابق بدعنوانی کے خلاف آگاہی پیدا کی جا سکے اور مستقبل کی قیادت کی تیاری میں بدعنوانی کے مضر اثرات سے آگاہی دی جا سکے، یہ ایک گرانقدر کوشش ہے اس سلسلہ میں قومی احتساب بیورو نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں 50 ہزار سے زائد کردار ساز سوسائٹیوں کا قیام عمل میں لایا ہے۔

نیب کی کارکردگی کو سٹریم لائن کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو اعلی درجہ کی شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنا رہی ہے، شکایات کی تصدیق کے عمل سے اسے منطقی انجام تک پہنچانے کے عمل میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا جا رہا ہے اور رہنمائی اور نگرانی کے علاوہ اجتماعی تحقیقی ٹیم کے نظریہ سے بھی رہنمائی لی جا رہی ہے تاکہ اجتماعی دانش کے ذریعہ قانون کے تحت ٹھوس ثبوتوں کی بنیاد پر تفتیش کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ نیب دوسروں کے احتساب کے علاوہ خود احتسابی پر بھی بھرپور یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب جعلی اور غیر قانونی ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مقدمات کو بھی منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے پرعزم ہے جس کے ذریعہ غریب عوام اور سرمایہ کاروں کو جمع پونجی سے محروم کیا گیا اور ہائوسنگ سوسائٹیوں نے نہ ہی انہیں پلاٹ دیئے اور نہ ہی ان کی رقوم واپس کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو کاروباری برادری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے جو ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور انڈر ان وائسنگ کے کیسز ایف بی آر کو بھجوا دیئے ہیں، قومی احتساب بیورو نے کاروباری برادری کی شکایات کے ازالہ کیلئے نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں ایک ڈائریکٹر کی نگرانی میں ایک خصوصی ڈیسک بھی قائم کر دیا ہے، ایف پی سی سی آئی، آئی سی سی آئی اور لاہور کی کاروباری برادری نے تاجر برادری کے مسائل بروقت حل کرنے میں ذاتی دلچسپی لینے پر چیئرمین نیب کی کوششوں کو سراہا ہے۔