ڈر ہے ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کے لیے قربانیاں رائیگاں چلی جائیں گی، ڈاکٹرنفیسہ شاہ

ایوان کو چلانے کیلئے تحمل اور برداشت کی ضرورت ہے ٓ ایوان کو مذاق بنا دیا گیا افسوس ناک عمل ہے،گزشتہ ہفتے آرڈیننس کا جمعہ بازار لگایا گیا پاکستان کے آئین کے بعد اہمیت الیکشن قوانین کی ہے، اس قانون کو واپس لیا جائے،ملک میں سیاسی استحکام کو چھننے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے آج ایوان میں وزیراعظم کی کرسی خاموش کیوں ہے کیوں نہیں وزیراعظم ایوان میں آکر اپنے کارنامے بتاتی پرویز خٹک نے بجٹ تقریر میں اپنی وزارت کی کارکردگی سے متعلق کوئی بات نہیں کی صرف اس وقت کی باتیں کیں جب وہ وزیر اعلی کے پی کے تھے ہ*پاکستان کی سرحدوں پر بے چینی کی صورتحال ہے، ملک کو خطرات لاحق ہیں لیکن کوئی بتانے والا نہیں ،یہ پھڈے کا وقت نہیں امریکی انخلائ کے بعد ہماری کیا پالیسی ہے،ہمیں بتایا جائے کیا ماضی کی غلطیوں سے کیا سبق سیکھا گیا 9 حکومت نے امیروں اور اشرافیہ کو نوازا،اینٹو ں اور پتھروں کا بجٹ جو حکومت نے پیش کیا وہ لوگوں کو پڑنا شروع ہو گئیں،،بجلی کے بل بجلی بن کر غریبوں کا گر رہی ہے حکومتی بجٹ بھول بھلیاں بجٹ ہیں، جب نیا ٹیکس نہیں تو 5ہزار ارب ریونیو کہاں سے حاصل ہوگا،سندھ کیساتھ نا انصافی ہو رہی ہے، قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر

پیر 21 جون 2021 22:37

ڈر ہے ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی جمہوریت کے لیے قربانیاں رائیگاں ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2021ء) پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹرنفیسہ شاہ نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر میں کہا ہے کہ ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے جو قربانیاں دیں ڈر ہے کہ وہ رائیگاں چلی جائیں گی، آج ایوان میں وزیراعظم کی کرسی خاموش کیوں ہے کیوں نہیں وزیراعظم ایوان میں آکر اپنے کارنامے بتاتی ۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وزیر دفاع پرویز خٹک نے بجٹ تقریر میں اپنی وزارت کی کارکردگی سے متعلق کوئی بات نہیں کی صرف اس وقت کی باتیں کیں جب وہ وزیر اعلی کے پی کے تھے، یاد ماضی عذاب ہے یا رب پاکستان کی سیکورٹی کا ضامن یہ ادارہ کمزور ہوتا جا رہا ہے،،وزیر اعظم کی عدم دلچسپی ایوان کی کمزوری کی بڑی وجہ ہے، وزیر اعظم ایوان میں نہیں آئینگے تو کوئی سنجیدہ نہیں لے گا ،ایوان کو چلانے کیلئے تحمل اور برداشت کی ضرورت ہے،اس ایوان کو مذاق بنا دیا گیاجو افسوس ناک عمل ہی40 فیصد قوانین ایوان میں آنے والے صدارتی آرڈیننس پیش کیے گئے، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پیش تمام صدارتی آرڈیننس رات کے اندھیرے میں بنائے گئے گزشتہ ہفتے آرڈیننس کا جمعہ بازار لگایا، پاکستان کے آئین کے بعد اہمیت الیکشن قوانین کی ہے، اس قانون کو واپس لیا جایے،ملک میں سیاسی استحکام کو چھننے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم اپنے حلقے چھوڑ کر یہاں قانون سازی کرنے آتے ہیں اس وقت قومی اسمبلی میں 40 فیصد آرڈیننس زیر غور ہیں گزشتہ دنوں ایک گھنٹے میں 21 آرڈیننس منظور کیے گئے اس قانون سازی کے ذریعے آپ الیکشن کمیشن سے تصادم کرنے جا رہے ہیں انتخابی اصلاحات کے قانون کو فورا واپس لیا جائے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرحدوں پر بے چینی کی صورتحال ہے،بے چینی کی صورتحال سے پورا پاکستان پریشان ہیملک کو خطرات لاحق ہیں لیکن کوئی بتانے والا نہیں یہ پھڈے کا وقت نہیں امریکی انخلائ کے بعد ہماری کیا پالیسی ہے،ہمیں بتایا جائے کیا ماضی کی غلطیوں سے کیا سبق سیکھا گیایہاں بجٹ دستاویزات کو پتھروں اور اینٹوں کی طرح استعمال کیا گیا،بجٹ کتابوں سے لوگوں کے سر پھاڑے گئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ اشرافیہ کیلئے تاریخ میں اتنی ایمنسٹیاں نہیں آئی جتنی لائی گئیں،حکومت نے امیروں اور اشرافیہ کو نوازا،اینٹو ں اور پتھروں کا بجٹ جو حکومت نے پیش کیا وہ لوگوں کو پڑنا شروع ہو گئیں ہیں،بجلی کے بل بجلی بن کر غریبوں کا گر رہی ہے،400 ارب روپے کی کیپسٹی پیمنٹ کی ادائیگیاں زیر التوا ہیں، حکومتی بجٹ بھول بھلیاں بجٹ ہیں، انہوں نے کہا کہ بجٹ عوام دشمن اورساتھ اینٹی فیڈریشن بجٹ ہے جب میں نیا ٹیکس نہیں تو 5ہزار ارب ریونیو کہاں سے حاصل ہوگا،سندھ کیساتھ نا انصافی ہو رہی ہے،انہوں نے بے نظیر بھٹو کے برسی پر اشعار بھی پڑے۔

(جاری ہے)

بی این پی کیاحسان اللہ ریکئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے عوام کئی دہائیوں سے محرومی کا شکار ہیں،تمام حکومتوں نے بلوچستان کے حقوق کی بات کی لیکن عملی اقدامات نہیں کیے گئے،بلوچستان نے پاکستان کو سی پیک دیا لیکن بلوچستان کو کچھ نہیں ملا،بلوچستان کے عوام اج بھی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں جن کا جلد از جلد ازالہ ضروری ہی