اپوزیشن نے یکطرفہ تصویر دکھائی ، ہمیں ورہ لیکچر نہ دیں جو اپنے گریبان میں نہیں جھانک سکتے ، علی حیدر زیدی

ایک ایسے سابق وزیراعظم بھی ہیں جواسپیکر کوکہتے ہیں جوتا ماروں گا ، نواز شریف کیلئے ہیلی کاپٹر سے کھانے آتے تھے مریم نواز کیلئے عوام کے پیسوں سے میڈیا سیل بنایا گیا،کراچی کی سڑکیں،ہسپتال ،سرکاری اسکول،ٹرانسپورٹیشن تباہ ہیں،14 سال میں بس نہیں لا سکے مگردرس دیں گے گورننس کا، آج پاکستان کہاں کھڑا ہی ، قومی اسمبلی میں خطاب

پیر 21 جون 2021 23:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2021ء) وفاقی وزیر علی حیدر زیدی نے اپوزیشن پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن نے قوم کویکطرفہ تصویردکھائی ہمیں وہ لیکچر نہ دیں جو اپنے گریبان میں نہیں جھانک سکتے،ایک ایسے سابق وزیراعظم بھی ہیں جواسپیکر کوکہتے ہیں جوتا ماروں گا ، نواز شریف کیلئے ہیلی کاپٹر سے کھانے آتے تھے مریم نواز کیلئے عوام کے پیسوں سے میڈیا سیل بنایا گیا،کراچی کی سڑکیں،ہسپتال ،سرکاری اسکول،ٹرانسپورٹیشن تباہ ہیں،14 سال میں بس نہیں لا سکے مگردرس دیں گے گورننس کا، آج پاکستان کہاں کھڑا ہی ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریر میں کچھ کلمات انگریزی میں فرمائے پتہ نہیں وہ کس کو سنا رہے تھے، جو کچھ بھی ایوان میں ہو رہا تھا وہ شرمناک تھا۔

(جاری ہے)

حکومتی بنچ کے دوست ایوان کے رولز کو فالو کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہاں پر جو گالم گلوچ اور گندی زبان استعمال کی گئی وہ قابل مذمت ہے۔

انہوںنے کہاکہ وزیراعظم جب پہلی بار اس ایوان سے خطاب کر رہے تھے اور اپوزیشن نے جس طرز عمل کا مظاہرہ کیا وہ سب کو یاد ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک سابق وزیراعظم اپنی نشست سے اٹھا اور سپیکر سے بدتمیزی کا مظاہرہ کیا، ان کے والدڈیفالٹر تھے وہ آج ہمیں اخلاقیات کا درست دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی تقریروں سے ایسا لگ رہا ہے کہ 2018سے پہلے ایوان میں اور ایوان سے باہر دودھ اور شہد کی نہریں بہہ رہی تھیں،سارا دن یہ لوگ ہمیں 90 کی دہائی یاد کرا رہے ہیں،اس وقت ہم نہیں آپ تھے،اس ہائوس سے ذوالفقار علی بھٹو نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو کہہ کر اپوزیشن کے ارکان کو باہر نکالا تھا۔

انہوںنے کہاکہ نیشنل عوامی پارٹی پر پابندی لگائی گئی تھی، اپوزیشن رہنمائوں پر مقدمات بنائے گئے، یہ مقدمے ایک آمر جنرل ضیانے ختم کئے، یہ تاریخ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ضیاء الحق نے جنرل جیلانی کو کاروبار اور کرکٹ میں ناکام نوجوان کو گود میں لینے کی ہدایت کی، نواز شریف آج خود اوورسیز پاکستانی ہے اور مسلم لیگ (ن)اوورسیز کو ووٹ دینے کی مخالفت کر رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہیلی کاپٹروں سے پوسٹر پھینکنا اور ایوانوں میں گالیاں دینا تاریخ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میثاق مک مکا پر دستخط کی سیاہی بھی خشک نہیں ہوئی تھی کہ بے نظیر بھٹو نے ایک آمر کے ساتھ مل کر اس کو سائیڈ لائن کردیا،یہ اس ملک کی ایک گھنائونی تاریخ ہے،آج یہ وزیراعظم کے سامنے گالیاں دیتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مراد سعید اور ان کے خاندان پر مسلسل ذاتی حملے کئے جارہے ہیں،ہم اخلاقیات سے اتنے گر گئے ہیں کہ ہم ذاتیات پر اتر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خاتون اول غیر سیاسی اور پردہ دار خاتون ہیں، ان کے بارے میں جو کلمات ادا کئے گئے وہ قابل شرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جب وزیراعلی تھے تو کتنے کیمپ آفسز تھے، ان کے بھائی کے لئے نہاری اور پائے ہیلی کاپٹر میں لائے جاتے تھے، صاحبزادی کے لئے پی ایم آفس میں پورا میڈیا سیل تھا۔ انہوںنے کہاکہ زرداری ہر ہفتے دبئی جاتے رہے، وزیراعظم عمران خان اور سابق حکمرانوں کے بیرونی دوروں کا موازنہ ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کہہ رہی ہے کہ کورونا سے نمٹنے کا سبق پاکستان سے سیکھو، میں بل گیٹس کی بات سنوں یا شہباز شریف کی بات سنوں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی بھوکے کو کھانا مل رہا ہے تو اس کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اقتصادی رن وے پر ٹیک آف کر رہا ہے،جے پی مورگن نے کہا کہ سرمایہ کاری کیلئے پاکستان بہترین ملک ہے۔

پی ایس ڈی پی میں 900 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے،بجٹ میں مختلف شعبوں کے لئے مراعات دی گئی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کاروبار میں آسانیوں کی فہرست میں پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 10 بلین ٹری سونامی اور احساس پروگرام کا احساس ایسے منصوبے ہیں جو پاکستان کے آگے بڑھنے کی عکاسی کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے بلیو اکانومی کا تصور دیا،ہم نے دبائو کے باوجود پورٹ قاسم کی زمین نہیں بیچی، آج پورٹ قاسم کے اکائونٹ میں 700 ملین روپے زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2008سے اس کا فنانشل آڈٹ نہیں ہوا تھا،ہماری حکومت نے یہ سلسلہ شروع کردیا ہے اور 2016تک کا آڈٹ مکمل ہو چکا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جاری مالی سال کے آخر تک پورٹ قاسم کا منافع 19 ارب تک پہنچائیں گے،پورٹ قاسم پر کارگو ہینڈلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پہلے ایک ٹگ بوٹ تھی اب 4 مزید ٹک بوٹس خریدی گئی ہیں،اسی طرح کے اقدامات کے پی ٹی میں بھی کئے گئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ دو ایل این جی ٹرمینلز آرہے ہیں، ان ٹرمینلز کو کسی قسم کی ٹیک اوور پیمنٹ نہیں کی جائے گی،چار نئی برتھیں بھی بن رہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کے پی ٹی شہر کے بیچ میں ہے اس کی اراضی کی ویلیو سے پاکستان کے دس سے پندرہ فیصد قرضے ادا ہو سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں یہاں زمینوں کو 99 سالہ لیز پر دوستوں کو دیا جاتا رہا۔ موجودہ حکومت کے دور میں کوئی زمین لیز پر نہیں دی گئی ہے۔

2010سے کے پی ٹی کا آڈٹ نہیں ہوا، اس کا آڈٹ شروع کیا گیا ہے، کے پی ٹی کے ساتھ لیاری ہے، پیپلز پارٹی نے سالوں سے یہاں پر راج کیا لیکن لیاری میں بھی کام نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال کے پی ٹی کا ریونیو 24 ارب تک پہنچائیں گے۔ حکومت نے 5 ماہ میں کسی کو نوکری سے نہیں نکالا، ڈیزل چوری پر قابو پایا گیا، سپیئر پارٹس میں بچت کی گئی، اس طرح کی دیگر چھوٹی مدات میں 602 ملین روپے کی مجموعی بچت کو یقینی بنایا گیا۔

سی پیک میں کے پی ٹی کے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے، جاپانی گرانٹ سے کورنگی ڈیپ سی فشنگ منصوبے پر کام ہو رہا ہے۔ پاک چین تکنیکی ادارہ نے بھی کام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں گدھوں کی آبادی میں اضافے کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں کتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور وہاں پر اس کی ویکسین بھی دستیاب نہیں ہے۔

نہوں نے سندھ حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ ایک وزیر کا اپنا ٹی وی چینل بھی ہے جس کو کروڑوں روپے کے اشتہارات دیئے جارہے ہیں۔ وزیراعلی کہہ رہے کہ وہ جوابدہ نہیں ہیں، اگر جوابدہ نہیں تو انور مجید کو جواب کیوں دیتے ہیں۔ سندھ میں ساڑھے 14 سال حکومت میں تجاوزات بڑھی ہیں، ہسپتال تباہ حال ہیں، تھانے بک رہے ہیں، منشیات فروشی کھل کر ہو رہی ہے، اس حکومت کے دور میں عزیر بلوچ، انور مجید نہ جانے کون کون سے جن ہیں جو نکل گئے اور ہمیں طعنے دیئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 14 سال سے حکومت سندھ نے پی ایف سی ایوارڈ نہیں کیا اور ہمیں گورننس اور مالیاتی استحکام سکھا رہے ہیں۔ یہ ٹیکس کے اہداف بھی حاصل نہ کر سکے۔ صوبے کے اپنے ٹیکس میں 96 فیصد حصہ بالواسطہ ہے۔ سندھ میں اساتذہ کی 37 ہزار آسامیاں ہیں۔ 12 ملین بچے پانچویں کلاس سے قبل سکولوں سے نکل رہے ہیں۔ لانڈھی میڈیکل کالج کا منصوبہ 2013میں شروع ہوا جو ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اس منصوبے کے اب تک صرف 15 فیصد بجٹ استعمال ہوا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ کا 90 فیصد ریونیو کراچی سے آتا ہے جبکہ صوبے کی جانب سے اسے محض سوا تین فیصد مل رہا ہے