چیف جسٹس آف پاکستان گجر اور اورنگی نالوں کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں، رہنما کراچی بچائو، گجر نالہ، اورنگی نالہ متاثرین کمیٹی

ان نالوں کی توسیع کے دوران ہمارے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے تو ہمیں متبادل گھر یا پلاٹ اور معاوضہ دلایا جائے

منگل 22 جون 2021 00:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جون2021ء) کراچی بچائو کمیٹی۔گجر نالہ اور اورنگی نالہ متاثرین کمیٹی کے رہنمائوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ گجر اور اورنگی نالوں کے حوالے سے اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں۔ ان نالوں کی توسیع کے دوران ہمارے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے تو ہمیں متبادل گھر یا پلاٹ اور اس کی تعمیر کے لیے وفاقی سندھ حکومتوں سے معاوضہ دلوانے کے لیے احکامات جاری کریں۔

اگر ہمارے مکانات کو مسمار کردیا گیا تو ہزاروں خاندان کہاں جائیں گی ۔اس کارروائی سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔ہم چیف جسٹس آف پاکستان اور عدالتوں کا احترام کرتے ہیں ۔ہم محب وطن ہیں۔ہمارا جائز مطالبہ تسلیم کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار خرم علی۔عابد اصغر ۔

(جاری ہے)

ارم جعفری۔۔ارسلان انجم ۔خواجہ الطاف ایڈوکیٹ اور دیگر نے پیر کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بلاول ہاوس پر اپنے مطالبات کے حق میں پر امن احتجاج کررہے تھے۔انتظامیہ اور پولیس نے ہمارے پر امن احتجاج کو طاقت کے زور پر منتشر کیا۔خواتین سمیت کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔پرامن احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔پیپلز پارٹی کا نعرہ روٹی کپڑا اور مکان ہے۔یہ نعرہ اب کہاں ہی ۔ہمارے مکانات توڑے جارہے ہیں ۔ہم اپنے گھروں کو بچانے نکلے ہیں۔

ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے۔گجر نالے اور اورنگی نالے کے اطراف 30 کے بجائے 15 فٹ سڑکیں تعمیر کی جاسکتی ہیں ۔جس طرح محمود آباد نالے پر کی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ان نالوں کے اطراف لیز مکانات کے کاغذات کے ایم سی نے دیے ہیں۔اگر یہ لیز جعلی ہیں تو اس کا مطلب کے ایم سی نیپورے شہر میں جعلی لیز دی ہیں۔اس معاملے کی عدالتی تحقیقات ہونی چاہیں۔

اس میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔ہمارا مطالبہ ہے مکان کے بدلے مکان دو۔ہم وزیراعظم عمران خان ۔پی۔پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے جائز مطالبات تسلیم کیے جائیں۔وفاقی اور سندھ حکومت بتائے کیا 90 ہزار روپے معاوضہ میں کوِئی گھر تعمیر ہوسکتا ہی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی سندھ ہمارے پر امن احتجاج پر تشدد کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

چیف جسٹس آف پاکستان ہمارے موقف کوسنیں۔ہمارا مسئلہ حل کرائیں ۔اگر ہمارے گھر ٹوٹ گئے تو ہم اپنے خاندانوں کو لے کر کہاں جائیں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم پرامن طریقے سے اپنے مطالبات کے حل کے لیے تمام قانونی اور احتجاج کے آپشنز کواستعمال کریں گے۔وزیراعلی سندھ ہمیں ملاقات کا وقت دیں۔