بزرگ افراد کو ادویات ، طبی سامان کی خریداری اور ٹرانسپورٹ پر 20 فیصد رعایت ملے گی

بزرگ شہریوں کو ٹیکس سے بھی استثنیٰ حاصل ہو گا، سینیٹ میں بزرگ شہریوں کی بہبود اور وقار کا بل منظور کر لیا گیا

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری پیر 21 جون 2021 20:40

بزرگ افراد کو ادویات ، طبی سامان کی خریداری اور ٹرانسپورٹ پر 20 فیصد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ، اخبار تازہ ترین 21جون 2021) بزرگ افراد کو ادویات ، طبی سامان کی خریداری اور ٹرانسپورٹ پر 20 فیصد رعایت ملے گی، بزرگ شہریوں کو ٹیکس سے بھی استثنیٰ حاصل ہو گا، سینیٹ میں بزرگ شہریوں کی بہبود اور وقار کا بل منظور کر لیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں بزرگ شہریوں کی بہبود اور وقار کا بل منظور کرلیا گیا، بزرگ شہریوں کی بہبود کے بل میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی کی ترامیم شامل کرلی گئی ہیں۔

بل کے مطابق بزرگ افراد کے لیے دارالشفقت کے نام سے اولڈ ہومز قائم کیے جائیں گے، ائیرلائنز ، ریلوے اور سرکاری ٹرانسپورٹ پر بزرگوں کو 20 فیصد رعایت ملے گی، بزرگ شہریوں کی کونسل قائم کی جائے گی۔بل کے مطابق بزرگ افراد کی بہتر صحت کے لیے ورکشاپس کا انتظام کیا جائے گا، بزرگ شہریوں کو مہارت پر اعزازات دیے جائیں گے، بزرگ افراد کے لیے اولڈ ہوم قائم کیے جائیں گے، اولڈ ہومز میں طبی اور تفریح کی سہولیات دی جائیں گی۔

(جاری ہے)

بل کے مطابق بزرگ افراد کے لیے ’بزرگ شہری کارڈ‘ ہوگا، کارڈ پر تفریحی مقامات، پارکس، عجائب گھر میں داخلہ مفت ہوگا۔بل کے مطابق مستحق بزرگ افراد کو مالی امداد بھی دی جائے گی، بزرگ افراد کو ادویات اور طبی سامان کی خریداری پر 20 فیصد رعایت ملے گی، بزرگ شہری کارڈ کا احترام نہ کرنے پر 50 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، بزرگ شہریوں کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی حاصل ہو گا۔

ابتدائی طور پر اس قانون کا اطلاق صرف اسلام آباد کے بزرگ شہریوں پر ہوگا۔بل کے مطابق حق دار سینئر سٹیزن کی حکومت معاشی امداد کریگی،انفراد ی طور پر انکم ٹیکس کی ادائیگی سے مستثنیٰ ہونگے،سینئر سٹیزن کی پراپرٹی کی ٹرانسفر سے متعلق ٹرانسفری کو تمام متعلقہ دستاویزات دکھانا لازم ہو گا،سینئر سٹیزنزکی شکایات کے لئے شکایات کمیٹی کا تشکیل عمل میں لایا جائے گا، جو کہ تین ممبران پر مشتمل ہو گی،جس ادارے یا شخص کیخلاف ایکٹ پر عملدرآمد نہ کرنے کے حوالے سے شکایات موصول ہو گی اس پر پچاس ہزار تک کا جرمانہ ہو گا۔

گھریلو تشدد کی ممانعت بل2021کے مطابق بچوں،عورتوں،کمزور افراد اور کسی بھی شخص کیخلاف جذباتی، نفسیاتی،جنسی اور معاشی تشدد گھریلو تشدد شمار ہونگے،آوازیں کسنا بھی تشدد میں شمار ہو گا، شخص کی تذلیل کرنا، فرد کی رازداری،آزادی اور سلامتی سے متعلق متواتر غیر مناسب الفاظ ادا کرنا بھی تشدد میں شمار ہوگا،بیوی کوطلاق اور دوسری شادی کی دھمکی دینا،عورت کی ذات پر بے بنیاد الزمات لگانا بھی گھریلوتشددمیں شمار ہوگا