جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب سکھر کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس

نیب سکھر نے 27.8 ارب روپے مالیت کی 253,551.7 میٹرک ٹن گندم کی غبن کی نشاندہی کی ،محمد عرفا ن بیگ

منگل 22 جون 2021 16:18

جسٹس (ر)جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب سکھر کی کارکردگی کے حوالے سے اجلاس
سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2021ء) قومی احتساب بیوروسکھر کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹراسلام آباد میں نیب سکھر کی کارکردگی خاص طور پر 2018 تا2020 تک نیب آرڈیننس کے تحت دی گئی سزائوں کا جائزہ لینے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل اکائونٹبلٹی سید اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ اور دیگر افسران موجود تھے۔

جبکہ ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی ۔ اجلاس کے دوران ڈائریکٹر جنرل نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ نے بتایا کہ نیب چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب سکھر نے 27.8 ارب روپے مالیت کی 253,551.7 میٹرک ٹن گندم کی غبن کی نشاندہی کی جس میں سے 19.2 ارب روپے واپس کراکر سندھ حکومت کے حوالے کیے ایسی وصولی اس وقت کی گئی جب 2019-20 کے دوران پیداوار میں کمی کے نتیجے میں گندم کی قلت پیدا ہوائی اس سلسلے میں سندھ کے چیف سیکریٹری نے معزز چیئرمین نیب کو تعریفی خط بھی جاری کیا ۔

(جاری ہے)

ڈی جی نیب سکھر نے مزید بتایا کہ نیب سکھر نے 2018 تا 2020 تک کے عرصے کے دوران احتساب عدالت سکھر میں 67 ریفرنس داخل کیے، 32 ملزمان کو نیب اکائونٹبلٹی آرڈیننس 1999 کے انڈر سیکشن 10 کے تحت سزائیں ملیں اور ان پر 880 ملین کا جرمانہ عائد کیا گیا ۔ اسی طرح 242 ملزمان کو نیب اکائونٹبلٹی آرڈیننس 1999 کے انڈر سیکشن 25 (بی)کے تحت سزائیں سنائی گئیں جو معزز احتساب عدالت سکھر کی منظوری کے بعد پلی بار گین کے ذریعی2.77 ارب روپے واپس کرائے گئے۔

ڈی جی نیب سکھر نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ بینج سکھر کی جانب سے صوبے بھر میں محکمہ جنگلات کی زمین واگزار کرانے اور قبضے ختم کرانے کا حکم دیا گیا جس کے نتیجے میں 1051326 ایکڑ اراضی میں سے 874163 ایکڑ اراضی محکمہ روینیو سے محکمہ جنگلات کے حق میں منتقل کرائی گئی ۔جبکہ نیب سکھر کی جانب سے قبضہ مافیا سے محکمہ جنگلات کی 250000 ایکڑ زمین بھی خالی کرائی گئی اس سلسلے میں مزید کوششیں جاری ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ سیپکو اور نیب سکھر کے مشترکہ اقدامات کی روشنی میں بجلی چوری کے مسائل کو بھی حل کرایا گیا اور سال2020 میں 7.9 ارب روپے، سال 2021 میں 1.810 روپے کی وصولی کی گئی ۔ ڈی جی نیب سکھر نے مزید بتایا کہ نیب سکھر نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے ایک کمیٹی قائم کی جس کے نتیجے میں پی ایس او کے روینیومیں نومبر اور دسمبر 2020 کے مہینوں کے دوران 61 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور پی ایس او کے تیل کی فروخت میں اضافے کے سبب 316.9 ملین روپے کی بچت ہوئی ۔

اس سلسلے میں پی ایس او کی جانب سے تحریری طور پر اقدامات کو سراہا گیا ۔ ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ نے بتایا کہ سکھر شہر میں ٹوٹل 109 آر او / یو ایف واٹر پلانٹس غیر فعال تھے لیکن اب نیب سکھر کی پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ سکھر کے تعاون سے کی گئی کوششوں کے نتیجے میں تمام فعال ہوچکے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ نیب سکھر نے مندرجہ بالا تمام کاروائیاں ، سزائیں، گندم کے غبن، بجلی چوری میں 28.84 ارب روپے وصول کیے ہیں۔ نیب چیئرمین مسٹر جسٹس جاوید اقبال نے ڈی جی نیب سکھر مرزا محمد عرفان بیگ کی نگرانی میں نیب سکھر کی کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب سکھر مستقبل میں بھی ایسی متحرک انداز میں کام جاری رکھے گی۔