Live Updates

بجٹ پر بحث ، اپوزیشن کے ساتھ حکومتی اراکین بھی اپنی حکومت برس پڑے

یک سال رہ گیا ہے ، وزیر اعظم حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں تو مس گائیڈ کر نے والے غیر منتخب ایڈوائزروں کو فارغ کریں ،چند گندی مچھلیوں کی وجہ سے پورا ایوان بد نام ہو رہا ہے ،ایوان میں گالیاں نکالنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے،خسارہ کیسے پورا کیا جائے گا ،کیا نئے ٹیکس لگائے جائیں گے،منی بجٹ آئے گا ، ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ ہونا چاہیے ،میجر ریٹائرڈ طارق صادق سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا ،وفاقی حکومت بھی کرے،وزیر دفاع کی عجیب منطق ہے، شازیہ مری بجٹ تجاویز کے لئے پری بجٹ سیشن ضرور ہونا چاہیے، آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط ایوان میں پیش کی جائیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماکا خطاب مسلم لیگ (ن) کے بڑوں نے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں ، سندھ کی حکومت 60 فیصد اپنے ترقیاتی بجٹ کا خرچ نہیں کر سکی، علی نواز

منگل 22 جون 2021 23:03

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جون2021ء) قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال بجٹ پر بحث کے دور ا ن اپوزیشن کے ساتھ حکومتی اراکین بھی اپنی حکومت برس پڑے اور کہا ہے کہ ایک سال رہ گیا ہے ، وزیر اعظم حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں تو مس گائیڈ کر نے والے غیر منتخب ایڈوائزروں کو فارغ کریں ،چند گندی مچھلیوں کی وجہ سے پورا ایوان بد نام ہو رہا ہے ،ایوان میں گالیاں نکالنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے،خسارہ کیسے پورا کیا جائے گا ،کیا نئے ٹیکس لگائے جائیں گے،منی بجٹ آئے گا ، ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافہ ہونا چاہیے ، ہمیں ایک دوسرے پر تنقید کی بجائے اصلاح احوال کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،ایوان میں صرف عوامی ایشوز پر بات ہونی چاہیے۔

منگل کو قومی اسمبلی کااجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کی زیرصدارت ہوا جس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر بحث جاری رہی جس میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی راحت امان اللہ بھٹی نے کہاکہ ایوان کے دونوں طرف کے ارکان نے بجٹ پر بحث کم کی بلکہ ایک دوسرے کے حوالے سے بات کرتے رہے، ان کی بحث سے ملک و قوم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا،اس ایوان کے ارکان نے اپنے اپنے حلقوں کے معاملات کی بات کی ہے،ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ہم اس ایوان میں منتخب ہو کر آئے ہیں،ہم نے اللہ کی مخلوق کے لئے کیا کیا ہے، لوگ چھ چھ مرتبہ منتخب ہو کر آئے ہیں انہیں سوچنا چاہیے کہ وہ کیا تبدیلی لے کر آئے ہیں، بجلی کی چوری ہمارے لئے بہت بڑا مسئلہ ہے مگر منتخب ارکان نے کوئی کردار ادا نہیں کیا،ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ میں اپنے حلقہ کو کس طرح بجلی چوروں سے پاک کر سکتا ہوں،ہمارے حلقوں میں پینے کا صاف پانی نہیں ہے،منتخب ارکان کو اس حوالے سے بھی اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ میں اپنے حلقے کے 135 دیہاتوں کو پینے کا صاف پانی دے چکا ہوں،35 سکولوں اور بعض دفاتر میں فلٹریشن پلانٹس لگائے ہیں،حکومت سے اس سلسلے میں کوئی مدد حاصل نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ منشیات کا بڑھتا ہوا رجحان ہمارے معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے،منتخب ارکان کو اس حوالے سے بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمیں قرآن حکیم ترجمہ و تفسیر سے پڑھنا چاہیے،اللہ جس کو زیادہ دے رہا ہے اسے مخلوق کا حق ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے انسان ہیں اور انسان بننے کے لئے ہم کسی کو گالی نہیں دیں گے تو کوئی ہمیں بھی گالی نہیں دے گا، عوام کو گلی نالی کی بجائے سب سے زیادہ عزت نفس کی ضرورت ہے۔

انہیں تھانوں اور دفاتر میں دھکے دیئے جاتے ہیں، ہمیں ایک دوسرے پر تنقید کی بجائے اصلاح احوال کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوںنے کہاکہ ایوان میں صرف عوامی ایشوز پر بات ہونی چاہیے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے جمال الدین نے کہاکہ سابق فاٹا کے عوام کیلئے اس بجٹ میں کچھ نہیں رکھا گیا،وزیرستان میں آپریشن کے دوران ہمارے مکانات مکمل طور پر تباہ ہوچکے ہیں،ہمارے علاقے میں معدنیات کا بڑا ذخیرہ ہے،اگر حکومت چاہتی ہے ہمارے علاقے سے دہشت گردی ختم ہو تو لوگوں کو روزگار فراہم کرنا ہوگا،اس جدید دور میں بھی 60 سے 70 دیہات ایسے ہیں جہاں ابھی تک بجلی نہیں ہے،تعلیمی پسماندگی کا یہ عالم ہے وہاں پر وعدوں کے باوجود ابھی کوئی یونیورسٹی قائم نہیں کی گئی۔

انہوںنے کہاکہ لینڈ مائنز کی وجہ سے میرے علاقے میں نقصان ہو رہا ہے،پاکستان بچانے کیلئے اپنے گھر چھوڑے،مائیں بچوں کو سکول نہیں بھیج سکتی ،میں نے گائوں میں ایک جگہ گاڑی روکی تو ایک بندے نے شور مچا دیا کہ آگے نہ جانا۔ انہوںنے کہاکہ ندی نالیوں اور پہاڑوں میں لینڈ مائنز بچھی ہوئی ہیں،ہزاروں کی تعداد میں ہمارے ماکان تباہ ہو چکے ہیں،بارودی سرنگھ کی وجہ سے شہید ہونے والوں کے لیے حکومت معاوضہ دے،دہشتگردی سے بچنے کے لیے لوگوں کو روزگار دینا ضروری ہے۔

انہوںنے کہاکہ میرے علاقے میں 6 تحصیل ہیں،ہر ایک تحصیل میں سینکڑوں گاوں ایسے ہیں جہاں بجلی تک نہیں ،ضم کرتے وقت بہت وعدے کیے گئے اب وہ پورے کریں،ہر ایجنسی کو ایک یونیورسٹی کیمپس دینے کا وعدہ بھی پورا نہیں کیا گیا،20 ہزار پولیس اہکار بھی بھرتی کرنے کا وعدہ کیا تھا،وہاں کے جو لوگ نوکریاں کر رہے تھے ان کو بھی نکال دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم منتخب ارکان ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں عزت دی جائے۔

حکومتی رکن میجرریٹائرڈ طاہر صادق نے کہاکہ میں پارٹی کا خواہ ہوں میں چاپلوسی نہیں کرتا ،اٹک کو بجٹ میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ،اسد عمر صاحب کو کہنا چاہتا ہوں یہ بھی حصہ ہے پاکستان کا ،اگر آپ کا میری ذات کے ساتھ عناد ہے توغریب کو سزا مت دو،جناب ایک سال رہ گیا ہے ،وزیر اعظم صاحب چاہتے ہیں کہ حقیقی تبدیلی آئے ،اگر حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں تو لگڑ گروپ کو فارغ کرے ۔

انہوںنے کہاکہ ملازمین کے لیے دس فیصد اضافہ کیا گیا ہے ،ملازمین کے لیے پچیس فیصد اضافہ کیا جانا چاہیے،وزیراعظم کے غیر منتخب ایڈوائزر جو وزیر اعظم کو مس گائیڈ کرتے ہیں ان کو فارغ کریں۔ انہوںنے کہاکہ افواج پاکستان نے قربانیاں دی ہیں ان کا خیال رکھا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ جو الیکشن جیت کر نہیں آ سکے وہ کیا کریں گے،بیوروکریسی کو کنٹرول کریں وہ آپ کی بات نہیں مانتی ،کرپشن کنٹرول کریں ،ایوان میں گالیاں نکالنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔

انہوںنے کہاکہ ضلعی حکومتوں کے نظام کو بحال کیا جائے ،میرا پاور پروجیکٹ پینڈنگ پڑا ہے ،ہم نے تین چار کرپٹ افسران پکڑے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ بنی کریم ؐکی حرمت پر آنچ نہیں آنے دیں گے ۔انہوںنے کہاکہ اس بجٹ میں غریب کے لیے کوئی فوری ریلیف نہیں ہے ،وہ وقت آگیا ہے کہ غریب اٹھاکر آپ کو سمندر میں پھینک دے گا۔بحث میں حصہ میں لیتے ہوئے شازیہ مری نے کہاکہ آصف زرداری نے حکومت کو مدد کی پیشکش کی تھی تاہم زرداری صاحب کی باتوں کو ہوا میں اڑادیا گیا،وسائل کی تقسیم پاکستان کے آئین میں موجود ہے ،نیا ایوارڈ اس بار بھی نہیں دیا گیا ،نئے این ایف سی ایوارڈ کے بغیر چوتھا بجٹ آگیا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اگر کسی صوبے کا وزیراعلی آپ کو یاد دلائے تو آپ کہتے ہیں سندھ میں کتوں نے کاٹ لیا،کتوں نے تو پورے ملک میں لوگوں کو کاٹا ہے کئی کیسز پنڈی اسلام آباد میں بھی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر گروتھ ریٹ تین عشاث پچانوے فیصد ہے تو خوشی کی بات ہے۔بجٹ سے لوگوں تنخواہوں میں اضافے کی اس لگا کر بیٹھے تھے ۔شازیہ مری نے کہا کہ تنخواہوں میں دس فیصد اضافی آٹے میں نمک کے برابر ہے سندھ حکومت نے پچیس فیصد ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا اس وقت پاکستان میں غریب غریب تر ہوگیا ۔

انہوںنے کہاکہ پرویز خٹک کی گفتگو حساس نوعیت کی تھی کسی کو اندازہ ہے غربت کے پی کے میں زیادہ ہے یہ حقائق فاٹاانضمام سے پہلے کے ہیں ،حکومتی اراکین بھی کرپشن کی بات کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خواتین سے متعلق بھی بیان پر افسوس ہوا ہے ہم اپنی حدود کو سمجھتے ہیں جو انہوں نے کہا ہماری دل آزاری ہوئی انہوں نے کہا کہ پاکستان میں روزانہ آٹھ بچوں کا ریپ ہوتا ہے قبریں کھود کر عورتوں کا ریب کیا جاتا ہے افسوس ہے کہ آپ نے ان کو پردے سے جوڑ دیا ۔

انکا کہنا تھا کہ ایسے بیانات سے خواتین آگے نہیں آئیں گی شازیہ مری نے کہا کہ این ایف سی کے تحت سندھ کو 760 ارب ادا کرنے تھے لیکن 654 ارب کی ادائیگی کی گئی حکومت سندھ کے 106 ارب کے بقایاجات ادا کرے۔سندھ صوبہ وفاق کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے ہم بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف بات کر سکتے ہیں لیکن ہماری سیاسی تربیت ایسی نہیں، انکا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا کہ جی ڈی پی 4 فیصد تک پہنچ چکی ہے،کیا عوام کو اس کا فائدہ ہوا آج سرکاری ملازمین، عام عوام احتجاج کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ آٹے میں نمک سے بھی کم ہے۔

سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا حکومت اس کی بھی نقل کرے۔وزیر دفاع کی عجیب منطق ہے خیبرپختونخواہ میں ایک غریب ڈھونڈ کر دکھا دو وزیر دفاع نے بیان دیا کہ مہنگائی صرف اپوزیشن کا سیاسی ڈرامہ ہے،حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مہنگائی سب سے زیادہ خیبرپختونخواہ میں بڑھی ہے، انکا کہنا تھا کہ صرف اپوزیشن نہیں حکومتی ارکان بھی اجلاسوں میں مہنگائی کی دہائی دیتے نظر آتے ہیں،خواتین کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں وزیراعظم کے بیان سے پاکستانی خواتین کی دل آزاری ہوئی انکا کہنا تھا کہ تخمینے کے مطابق پاکستان میں روز آٹھ بچوں کا ریپ ہوتا ہے،اس کو لباس سے جوڑنا غلط ہے خواتین لیبر فورس کا حصہ بن جائیں تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضہ نہیں لینا پڑیگا مفتی عزیز الرحمان کی ویڈیو آجکل وائرل ہے وہ معاملہ لباس کا نہیں تھا۔

شازیہ مری نے مطالبہ کیا کہ بجٹ تجاویز کے لئے پری بجٹ سیشن ضرور ہونا چاہیے، آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط ایوان میں پیش کی جائیں، این ایف سی ایوارڈ کا اجراآئینی تقاضا ہے اس کا بروقت اعلان کیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ اسیر ارکان اسمبلی خواجہ آصف، سید خورشید شاہ اور علی وزیر کی بجٹ اجلاس میں شرکت کے لئے سپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں تاکہ وہ اپنے حلقے کے عوام کی نمائندگی کر سکیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی احسن اقبال 35 سال سے سیاست میں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جب باہر جاتے ہیں تو پاکستان کو کرپٹ کیوں کہا جاتا ہے یہ سوال اگر وہ نواز شریف سے کرتے تو ان کو جواب مل جاتا کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے انہوں نے بیرون ملک جائیدادیں بڑھائیں، پاناما پیپرز میں ان کا نام اس لئے آیا ہے کہ انہوں نے منی لانڈرنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے اپنے ادوار میں ملک کو گرے لسٹ میں ڈالا گیا۔ مفتاح اسماعیل کہتے تھے کہ اسحاق ڈار ملک کا بیڑہ غرق کرکے گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے صنعتی پالیسی دی جس سے صنعتیں بحال ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال 95 ارب روپے کے ایکسپورٹ ری فنڈ ادا کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 30 ارب ڈالر تک پہنچنے والے ہیں جو ہماری حکومت کی پالیسیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی حکومت 60 فیصد اپنے ترقیاتی بجٹ کا خرچ نہیں کر سکی یہ پیپلز پارٹی کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پیپلز پارٹی کے دور حکومت سے پہلے کرپشن دس فیصد تھی مگر جب یہ لوگ گئے تو اس وقت کرپشن سو فیصد ہو چکی تھی۔ اسی طرح آٹے اور دیگر اشیاخوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ بھی پیپلز پارٹی کے دور کا شاخسانہ ہے۔ ان کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید درست نہیں ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے راؤ محمد اجمل خان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مل کر پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے ،زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ،ایک طرف ہم کہہ رہے ہیں کہ زراعت میں ترقی ہوئی، بمپر فصلیں ہوئیں،دوسری طرف تیس لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی بات کر رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ہاں گندم کی پیداوار 29 من فی ایکڑ ہے ،بھارت میں گندم کی پیداوار 50من فی ایکڑ ہے ،زرعی ترقی کے لئے کسان کو سبسڈی دینی پڑے گی ،بھارت میں 19 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جاتی ہے ،پاکستان میں کاشتکار کو صرف چار ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دی جاتی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی میں 35 فیصد کا فرق پڑا ہے ،کہتے ہیں کہ 22 فیصد گنے کی فصل زیادہ ہوئی ہے،وہ گنا کہاں گیا ہے،گزشتہ سال گیارہ لاکھ ٹن گندم کے بیچ کی ضرورت تھی،صرف 48 ہزار ٹن گندم کے بیج کا بندوبست کیا گیا،بینولا کے تیل پر 70 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا ہے،وزیراعظم عمران خان کو ملتان میں کپاس کی قیمت کا اعلان نہیں کرنے دیا گیا،یہ کون لوگ ہیں جو ایسا کر رہے ہیں۔

سید فض الحسن شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن بجٹ پر بامقصد اور قابل عمل تجاویز دے،،ایوان میں پورے پاکستان کی نمائندگی ہے،حکومت اور اپوزیشن کا مقصد عوام کے مسائل کا حل ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کوئی غربت اور بھوک نہیں ہے،مانگنے والوں کو نوکری کی آفر کریں تو بھاگ جاتے ہیں،اپوزیشن چینی اور آٹے کی بات کرتی ہے، چینی اور آٹے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،حکومت کا کام چھوٹے ریلیف دینا ہے،گھر کا نظام چلانا لوگوں کی ذمہ داری ہے،ہم ادروں کی کرپشن میں جکڑے ہیں،اداروں میں اصلاحات لانے کی ضرورت ہے،اداروں میں کرپشن بڑھ چکی، رشوت مافیا مزید مضبوط ہوا ہے،عدالتیں بھی لوگوں کے ساتھ عدل و انصاف نہیں کر رہیں۔

ثناء اللہ مستی خیل نے کہاکہ یہ 22 کڑوڑ پاکستانیوں کا مقدس ایوان ہے ،گزشتہ دنوں اس ایوان میں جو ہوا میں بے حد شرمندہ ہوں ،ماضی کے حکمران قرضہ لیتے رہے، اس کے بعد کرونا وبا پھیلی ہوئی ہے،انڈیا تباہ ہوگیا، امریکہ تباہ ہوگیا کرونا کے باعث ،وزیراعظم عمران خان نے مشکل سے کشتی کو ڈوبنے سے بچایا ،مسلم ممالک نے ہمارے ساتھ ہاتھ ملانا چھوڑ دیا تھا،اداروں کو گالیاں دی گئی، اداروں کو مفلوج کیا گیا ،اپوزیشن والے منافقت کب تک کریں گے۔

نفیسہ عنایت اللہ خٹک نے بتایا کہ ایس ڈی جیز پر عملدرآمد رپورٹ اپوزیشن دیکھ لیتی تو حکومت پر تنقید نہ کرتی،کورونا کے باعث پاکستان کی معیشت کو 10 فیصد نقصان ہوا،پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے ساتویں نمبر پر سب سے زیادہ متاثر ہورہا ہے،وزیراعظم عمران خان پاکستان کیلئے مسیحا بن کر آئے ہیں،طلبہ، کسانوں اور نوجوانوں کو سستی شرائط پر قرضے فراہم کیے جارہے ہیں،انسداد غربت اور بھوک کیلئے تاریخی پالیسیز بنائی گئیں جس پر ثانیہ نشتر مبارکباد کی مستحق ہیں،راشن کارڈ اور صحت کارڈ کے باعث عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی گئی ہیں،کورونا سے کیسے نمبردآزما ہونا ہے آج دنیا پاکستان سے سیکھ رہی ہیحکومت سول فورسز کو جدید بنیادوں پر اپ گریڈ کرنے کیلئے بجٹ میں رقم مختص کرے۔

مسلم لیگ (ن) کے چوہدری افتخار نذیر نے کہاکہ ملک پر قرض 45ہزار470ارب روپے ہے،موجودہ حکومت کے ہربجٹ کے بعد وزیرخزانہ تبدیل ہوا،سیاست عزت کے لئے کی جاتی تھی اب عزت والا کام نہیں رہا، ہم ہروقت ایکدوسرے کو برا کہتے ہیں، ایکدوسرے کے لیڈرز کو برا بھلا کہتے ہیں،ٹاک شوز پر جانے والے اراکین اسمبلی کو کلاسز دلوائیں تاکہ ایکدوسرے کو برابھلا نہ کہیں،زراعت کے معاملہ پر سیاست نہ کی جائے، ایک وقت تھا ھماری کاٹن کی پیداوار بھارت سے زیادہ تھی اب کہیں کم رہ گئی۔

تحریک انصاف کے سیف الرحمن نے کہاکہ مضبوط معیشت والے ممالک کرونا وبا کے دوران مصیبت میں مبتلا ہے، ایسے حالات میں اتنا اچھا بجٹ پیش کیا گیا، ہر سیکٹر میں بہتری آئی چاہے وہ آٹو موبائل ہو یا کوئی اور سیکٹر ہو، کراچی پورے ملک کو بڑے پیمانے پر ریونیو جنریٹ کر کے دیتا ہے۔سیف الرحمن نے بتایاکہ کراچی، حیدر آباد، سکھر اور لاڑکانہ میں مریضوں کو ہسپتالوں سے باہر پھینکا جاتا یے جو کسی سے ڈھکی چھی بات نہیں،کراچی میں لوگوں کو پانی نہیں مل رہا، سیوریج نظام کی وجہ سے پورا کراچی مفلوج ہو جاتا ہے، میرا حلقہ انتہائی پسماندہ ہے وزیر اعظم کا شکر گزار ہوں انہوں نے خواتین کے ڈگری کالج اور ہسپتال کی منظوری دی ۔

انہوںنے کہاکہ میرے حلقے میں 18 ویں ترمیم ہسپتال اور ڈگری کالج کے آڑے آئی، عوام کو اس سے فائدہ ہے مگر وہ 18 ویں ترمیم کی نظر ہو گیا ہے ،این اے 242 سے پورے کراچی کو گزر کر پانی جاتاہے مگر ہمارے پورے حلقے میں پانی نایاب ہوگیا ہے۔پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے کہاکہ پچھلے دنوں میں جو غیرقانون سازی کی گئی اس کو دوبارہ کروایا جائے،ملازمتیں صرف بنی گالہ کے بے روزگاروں کو ملی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن ممبران کے حلقوں سے ناانصافی مدینہ کی ریاست کے دعویداروں کو کیوں نظر نہیں آتی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں سندھ سے بہت زیادہ زیادتی کی گئی ہے، 2018 کے انتخابات میں زبردستی لوگ حکومتی پارٹی میں شامل کئے گئے،کٹھ پتلی لانے کا سلسلہ بند کیا جائے،کیلیفورنیا میں ھمارے ملک کے وزیراعظم پر جو کیس چلے وہ شرمناک تھے،پچھلی حکومتوں کا حصہ رھنے والے ان پر تنقید کرتے ہیں، انہیں ان کا چہرہ دکھایا جائے۔

علی گوہر بلوچ نے کہاکہ جس جج نے پرویز مشرف کو سزا دی اتفاق ہے کہ کچھ دن بعد وہ فوت ہوگیا،جس جج نے نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا اور برملا اعتراف کیا وہ بھی اتفاق سے کورونا سے فوت ہو گیا،سیاستدانوں کیلئے سینیٹر عثمان کاکڑ کی موت سوالیہ نشان ہے،عثمان کاکڑ کے بچے بھی انصاف مانگ رہے ہیں۔ذوالفقار دلہہ نے کہاکہ بیرون ملک نمایاں پاکستانیوں کو ملک کے ٹریڈ ایمبیسیڈر بنایا جائے،ملک کے تمام 126 اضلاع کو ترقی دی جائے،ملک میں ایگریکلچرل چیمبر بنائے جائیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات