عمران خان کہتے ہیں مہنگائی ہوتی ہے تو حکمران چور ہوتا ہے ،اب وزیر اعظم کون ہیں ،اپوزیشن

کھاد کی قیمتیں بلند ترین جگہ پر ہیں، زرعی بجلی کی قیمت بہت زیادہ بڑھادی گئی ہے،تین سال میں تنخواہ دس فیصد اور مہنگائی میں 41 فیصد اضافہ ہوچکا ہے،ایک سال میں اخراجات 28 فیصد بڑھنے سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا،کسی بھی حکومت کا بجٹ اس کی ترجیحات اور منشور کا عکاس ہوتا ہے،یہ شرح نمو بڑھانے کا بجٹ ہے، حنا ربانی کھر ، مرتضیٰ جاوید عباسی ،قیصر احمد شیخ و یگر کا خطاب شعبہ تعلیم میں 124 ارب روپے رکھا گیا ہے ،42.5 ارب یونیورسٹیز کی تعمیر و ترقی پر خرچ کریں گے ،شفقت محمود بڑے میاں صاحب باہر بھاگ گئے چھوٹے میاں صاحب کو رات کو 12 بجے پکڑ لیا گیا، یہ ڈبل نہیں ٹرپل شاہ ہیں ،پی پی پی اور ن لیگ کچھ بھی نہیں کرتے رہے،دونوں کا نظریہ کرپشن آؤ مل کر کھاتے ہیں، مل کر لوٹ مچائیں گے، عندلیب عباس و دیگر کا خطاب

بدھ 23 جون 2021 23:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2021ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کہتے ہیں مہنگائی ہوتی ہے تو حکمران چور ہوتا ہے ،اب وزیر اعظم کون ہیں کھاد کی قیمتیں بلند ترین جگہ پر ہیں، زرعی بجلی کی قیمت بہت زیادہ بڑھادی گئی ہے،تین سال میں تنخواہ دس فیصد اور مہنگائی میں 41 فیصد اضافہ ہوچکا ہے،ایک سال میں اخراجات 28 فیصد بڑھنے سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا،کسی بھی حکومت کا بجٹ اس کی ترجیحات اور منشور کا عکاس ہوتا ہے،یہ شرح نمو بڑھانے کا بجٹ ہے جبکہ حکومتی اراکین نے بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑے میاں صاحب باہر بھاگ گئے چھوٹے میاں صاحب کو رات کو 12 بجے پکڑ لیا گیا، یہ ڈبل نہیں ٹرپل شاہ ہیں ،پی پی پی اور ن لیگ کچھ بھی نہیں کرتے رہے،دونوں کا نظریہ کرپشن آؤ مل کر کھاتے ہیں، مل کر لوٹ مچائیں گے۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میںمالی کے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شفقت محمود نے کہاکہ ہمارے دور میں شعبہ تعلیم میں 124 ارب روپے رکھا گیا ہے ،42.5 ارب یونیورسٹیز کی تعمیر و ترقی پر خرچ کریں گے ،ہم سابق دور حکومت کے مقابلے میں 125 فیصد زیادہ بجٹ مختص کررہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ یہ اعداد و شمار صرف اس لئے بتا رہا ہوں کیونکہ کہا جاتا ہے تعلیم کے شعبے کو نذر انداز کیا جا رہا ہے،گزشتہ سال امتحان نہ لینے سے مسائل نے جنم لیا،اس تجربے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ کوئی گریڈ امتحان کے بغیر نہیں دیا جائیگا ،بچوں کو کورسز مکمل کرانے کا متفقہ فیصلہ کیا گیا ،اس کے بعد پھر فیصلہ کیا گیا امتحانات کے بغیر بچوں کو پاس نہیں کیا جائے گا ،افسوس اس ایوان میں یہ کہا گیا کہ امتحانات نہ لئے جائیں ۔

انہوںنے کہاکہ حالانکہ امتحانات کا فیصلہ سندھ، کشمیر، گلگت بلتستان سمیت تمام صوبوں نے امتحانات بارے متفقہ فیصلہ کیا ،نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں کے امتحانات 10 جولائی کے بعد ہر صورت ہونگے،امتحان نہ ہوں تو کوئی نہیں پڑتا، جس سے نئی نسل کے ساتھ ملک کا بھی نقصان ہوتا ہے ،ہم نے یکساں نصاب مرتب کیا ہے جو تمام سرکاری سکولوں، مدارس اور نجی سکولوں کے لئے بھی ہوگا ،سندھ کے علاوہ تمام صوبوں نے اس نصاب کو تسلیم کیا ہے، سندھ سے بھی مشاورت ہورہی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ نصاب تعلیم میں قرآن پاک کی تعلیم کو لازمی قرار دیا گیا مگر اس پر بھی کچھ لوگوں نے تنقید کردی ،کچھ لوگوں نے اس نصاب کو اقلیتی برادری سے مخالف بھی قرار دینا شروع کردیا ۔انہوںنے کہاکہ ملک میں پہلی بار اقلیتی برادری، سکھ برادری، کیلاش سمیت اقلیتوں کے لیے الگ نصاب مرتب کیا گیا ہے ،یکساں نصاب تعلیم ایک انقلابی قدم ہے، اس میں مزید بہتری کی بھی گنجائش وقت کے ساتھ ضرورت ہوتی ہے۔

شفقت محمود نے کہاکہ اتحاد تنظیمات مدارس نے بھی کہا کہ مدارس کے طلبا بھی دینی تعلیم کے ساتھ میٹرک ایف اے ایف ایس سی کے امتحانات بھی دینگے،کورونا میں سکول بند ہوئے مگر ہم نے آن لائن سکول سسٹم متعارف کرایا ۔ انہوںنے کہاکہ بعض جگہوں پر نیٹ نہیں تھا اب فیصلہ کیا ہے تمام تعلیمی اداروں کو ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے مجتمع کریں گے ،ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیمی اداروں کو آپس میں جوڑ رہے ہیں تاکہ ایک لیکچر جو اسلام آباد سے ہو وہ 1 ہزار سکولز تک پہنچے۔

اظہار خیال کرتے ہوئے مرتضیٰ جاوید عباسی نے کہاکہ چینی پارلیمنٹ لاجز سے لے جانے کا الزام ثابت ہوجائے تو استعفیٰ دے دوں گا ،ہمارے صوبائی صدر پر جماعت اسلامی سے مسلم لیگ (ن )میں جانے کا الزام لگانے والے عمر ایوب بتائیں انہوں نے کتنی پارٹیاں بدلیں۔وفاقی وزیر عمر ایوب خان نے کہاکہ مرتضیٰ جاوید عباسی کی گاڑی سے چینی ملنے کا ثنا اللہ مستی خیل سے پوچھ لیں ،مرتضی جاوید عباسی احسن اقبال سے بھی پوچھ لیں وہ جماعت اسلامی سے مسلم لیگ (ن )میں آئے تھے۔

حناربانی کھر نے کہاکہ عمران خان کہتے ہیں مہنگائی ہوتی ہے تو حکمران چور ہوتا ہے ،اب عمران خان وزیر اعظم ہیں اور مہنگائی ہے تو کون چور ہے ،کسانوں کا پیٹ کاٹا گنے کی قیمت کم دی گئی ،کیا شہریوں کو سستی چینی مل گئی ہے ،ہم ان کو چور نہیں کہیں گے کیونکہ یہ ہماری تربیت نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کسان گنے کی ملز کے باہر اپنے گنے کی رقم مانگ رہے ہیں ،گنے کی قیمت چار سو روپے من ہونی چاہئے ،پہلے کرپشن چھپ چھپ کر ہوتی تھی اب سرعام ہوتی ہے۔

پی ٹی آئی کی عندلیب عباس نے کہاکہ بڑے میاں صاحب باہر بھاگ گئے چھوٹے میاں صاحب کو رات کو 12 بجے پکڑ لیا گیا، یہ ڈبل نہیں ٹرپل شاہ ہیں، یہ گھر کو چراغ لگانے والے ہیں۔انہوںنے کہاکہ نظریہ کرپشن یہ ہے ،آؤ مل کر کھاتے ہیں، کھاتے ہیں کھلاتے ہیں، جب وقت پڑا تو بھاگیں گے لندن ،جدہ اپنا ہے،انہوں نے بیس برس میں ملک کو دیوالیہ کردیا۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف نے برطانیہ کے 21 دورے کئے، زرداری صاحب 41 بار دبئی گئے، بچوں کے پیسے خرچ کرکے انہوں نے دورے کئے۔

اس کے بعد تو یہ ہی حال ہونا تھا، چھ کیمپ آفیس ڈکلئر کئے گئے۔انہوںنے کہاکہ اپوزیشن اس بات کو تسلیم کررہی ہے کہ ان لوگوں نے اپنے ادوار میں کوئی کام نہیں کیا،اعتراف جرم ہے کہ پی پی پی اور ن لیگ کچھ بھی نہیں کرتے رہے،مسلم لیگ ن کی حکومت کے بعد موڈیز نے پاکستان کی معیشت کو نازک صورتحال قراردیا،ن لیگ نے 13ہزار سے قرضی30ہزار تک پہنچائے ۔

انہوںنے کہاکہ انہوں نے ایون فیلڈ میں جائیدادیں بنائیں ان کو بجٹ میں کیسے کچھ نظر آئے گا، یہ پہلا غریب پرور بجٹ ہے، ریاست مدینہ کے اصول پر چلتے ہوئے ہم نے غریبوں کے قرضہ دیا، دو لاکھ روپیہ کسان کو قرضہ ملا، گھر بنانے کے لیے بیس لاکھ روپے قرض حسنہ دئیے گیا،انہوں نے لوٹ سیل کارڈ، ایون فیلڈ فلیٹس کیلئے کریڈٹ کارڈ دیئے۔ انہوںنے کہاکہ کسان کے پاس پیسہ آیا ہے تو زرعی ان پٹ بڑھی ہیں،ان کے دور میں صرف لوٹ سیل کارڈ تھے۔

(ن)لیگ کے قیصر احمد شیخ نے کہاکہ تیس سال میں آئی ٹی ترقی کے باعث دنیا آگے بڑھ گئی ہم پیچھے رہ گئے،ہر حکومت گزشتہ حکومت پر تنقید کے علاوہ کچھ نہیں کرتی،آج ملک میں بیروزگاری اور مہنگائی میں اضافہ ہوچکا ہے،ہر پاکستانی پونے دو،لاکھ روپے کا مقروض ہوچکا ہے،آج 31 خاندان پاکستان کے سیاہ و سفید کی مالک بنے ہوئے ہیں،تین سال میں تنخواہ دس فیصد اور مہنگائی میں 41 فیصد اضافہ ہوچکا ہے،ایک سال میں اخراجات 28 فیصد بڑھنے سے بجٹ خسارے میں اضافہ ہوگا،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں اس دور حکومت میں کرپشن میں اضافہ ہوگیا،بھارت نے ڈیفنس میں اضافہ ہم نے اپنا دفاعی بجٹ کم کردیا،امریکہ افغانستان سے انخلا کر رہا ہے پاکستان نے اس حوالے سے کیا تیاری کی ہے،جھوٹے بزنس مین کو قرضے ملیں گے تو ہی معیشت ترقی کرے گی،حکومت کو کوئی وزیر خزانہ ایوان کے اندر سے نہیں مل رہا۔

پی ٹی آئی کے محمد صالح نے کہاکہ مانسہرہ میں پانی کا بہت بڑا مسئلہ ہے،وزرا ایوان میں نظر نہیں آتے، وزرا کو آنا چاہیے،مانسہرہ میں آج بھی بچے بغیر عمارت سکولوں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں،لوڈشیڈنگ بہت زیادہ ہورہی ہے جس کو ختم کیا جائے۔(ن)لیگ کے ناصر بوسال نے کہاکہ وزیردفاع نے غریبوں کی غریبی کا مذاق اڑایا،بجٹ کے دودن بعد ڈی اے پی کھاد کی قیمت پانچ سو بڑھ گئی،بجٹ سے دو سن بعد پٹرول ڈیزل کی قیمت بڑھ گئی،عوام پرانا پاکستان واپس مانگ رہی ہے جس میں قیمتیں عوام کی پہنچ میں تھیں،ملک کی ستر فیصد سے زائد آبادی کا تعلق زراعت سے ہے، کسان کے لئے کوئی عملی کام نہیں کیا گیا،کھاد کی قیمتیں بلند ترین جگہ پر ہیں، زرعی بجلی کی قیمت بہت زیادہ بڑھادی گئی ہے۔

کشور زہرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو ماحول بنایا گیا ہے اس میں متوسط طبقے کے لوگ نہیں آ سکتے،بجٹ میں تعلیم اور صحت پر کم توجہ دی گئی ہے ،بحریہ کراچی میں جو حملہ ہوا ہے وہ ایک چنگاری ہے، یہ فساد کی چنگاری بھڑکائی جا رہی ہے،کراچی میں تجاوزات کی بات ہو رہی ہے، چیف جسٹس نظرثانی کریں نسلہ ٹاور یا الہ لدین پارک کی اجازت کس نے دی تھی، ہم سندھیوں کے دشمن نہیں ان سندھیوں کو نہیں بھلا سکتے جنہوں نے ہمارے لیے دسترخوان بچھائے تھے ۔

انہوںنے کہاکہ اندروں سندھ کی صورتحال خراب ہے، سندھیوں کے اسکولوں کو بھینسوں کے باڑے بنا دیا گیا، کوشش کی جا رہی ہے سندھی اردو بولنے والوں کے درمیان فساد پھیلائے جائیں۔ پیپلزپارٹی کے مہر ارشاد سیال نے سرائیکی میں بجٹ پر تقریر شروع کی تو پینل آف چیئر امجد نیازی نے مہر ارشاد کو سرائیکی میں بات کرنے سے روک دیا۔ امجد نیازی نے کہاکہ آپ اردو میں بات کریں ورنہ آپ کی تقریر ریکارڈ کا حصہ نہیں بن سکتی۔

مہر ارشادسیال نے کہاکہ اردو میری قومی زبان اور سرائیکی مادری زبان ہے، جو اپنی مادری زبان کو بھول جائے گویا اپنی ماں کو بھول گیا، انگریزی زبان میں کی گئی تقریر ریکارڈ کا حصہ بن سکتی ہے تو سرائیکی کیوں نہیں مہر ارشاد نے پینل آف دی چیئر کی ہدایت پر اردو میں تقریر شروع کر دی۔زین حسین قریشی ین کہاکہ کسی بھی حکومت کا بجٹ اس کی ترجیحات اور منشور کا عکاس ہوتا ہے،یہ شرح نمو بڑھانے کا بجٹ ہے،یہ بجٹ غریب کی خاطر بنایا گیا، غریب تک اس کے فوائد پہنچیں گے،بجٹ میں سماجی شعبہ اور زرعی شعبہ پر توجہ دی گئی،۔

انہوںنے کہاکہ یہ مستقبل کا بجٹ ہے، نوجوان کا بجٹ ہے اور غریب و کاشتکار کا بجٹ ہے،بجٹ میں اعدادوشمار کا کوئی ہیر پھیر نہیں، ایسے فیصلے کئے گئے ہیں جو ملک کے لئے بہتر تھے۔ انہوںنے کہاکہ معیشت پر جو بات کی جاتی ہے تو وہ حال کو سامنے رکھ کر کی جاتی ہے،پاکستان میں فی کس آمدن میں اضافہ ہوا ہے، اس وقت 1543 ڈالرز فی کس ہے،قومی اسمبلی کے سٹاف کو اضافی تنخواہ ملنی چاہیے،مینوفیکچرنگ سیکٹر، زرعی سیکٹر اور سروسز سیکٹر میں بڑہوتری ہوئی ہے۔

(ن)لیگ کے سجاد اعوان نے کہاکہ بجٹ نے عوام کو مہنگائی میں ڈبودیا ہے،تنخواہ دار طبقے کو بجٹ میں لالی پاپ دیا گیا ہے،آئی ایم ایف کے سامنے سرجھکادیا گیا ہے،عوام کو اپنی انا کی خاطر نقصان پہنچایا جارہا ہے،وفاقی حکومت نے اپوزیشن کے حلقوں میں تمام ترقیاتی پروگرام روک دئے ہیں،