اپوزیشن نے تنقید برائے اصلاح کی بجائے تنقید برائے تنقید کی ،حکومت نے چور دروازہ ہمیشہ کیلئے بند کر دیا‘ وزیر خزانہ نے عام بحث سمیٹ دی

ساری دنیا پاکستان کی معیشت کی بحالی کی معترف ہے ،پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ہدف سے زائد ٹیکس وصولیاں کیں،وباء میں کاروبار کو ٹیکس ریلیف دیا اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے ، کسانوں کوگندم کی 1800روپے من سپورٹ پرائس دی ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ‘ہاشم جواں بخت صحت پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کو ووٹنگ کے ذریعے کثرت رائے کے ساتھ مسترد کردیاگیا ،اجلاس آج دوپہر دو بجے دوبارہ شروع ہوگا

بدھ 23 جون 2021 23:55

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2021ء) صوبائی وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث سمیٹتے ہوئے کہاہے کہ اپوزیشن نے تنقید برائے اصلاح کی بجائے تنقید برائے تنقید کی ،ساری دنیا پاکستان کی معیشت کی بحالی کی معترف ہے ،پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ہدف سے زائد ٹیکس وصولیاں کیں،کورونا وباء میں کاروبار کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ، صحت کے بجٹ میں سابق حکوت کی172017-18 سے 137 ارب اور تعلیم 97 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے،موجودہ حکومت نے ہمیشہ کیلئے ان کا چور دروازہ بند کردیا،یہ درست ہے کہ اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہے ،حکومت نے اپنے وسائل کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے ،صحت پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کو ووٹنگ کے ذریعے کثرت رائے کے ساتھ مسترد کردیاگیا ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے 1 گھنٹہ 53 منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا ۔وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور ان کی آمد پر حکومتی ارکین نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔مسلم لیگ(ن)کے رکن سمیع اللہ خان نے نکتہ اعتراض پر جوہرٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت اور جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کی ۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کا بم دھماکہ خطرناک صورتحال ہے ،پاکستان امن کی طرف گامزن ہے ،خطے میں امن کے لئے افغانستان میں دہشتگردی کے خاتمے کیلئے کردار کرناہوگا،۔صوبائی وزیر قانون محمد بشارت راجہ نے ایوان کو بتایاکہ کافی عرصے سے پاکستان دہشتگردی سے پاک تھا ،حالیہ دھماکہ تشویشاک ہے ،سی ٹی ڈی اور دیگر سکیورٹی ادراوں کی کاوشوں کی وجہ سے سب محفوظ تھے ،یہ ایک آبادی میں واقعہ ہوا ہے ،پولیس چیک پوسٹ کی وجہ سے بڑے حادثے سے بچ گئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ حادثہ کی نوعیت کے متعلق ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا ،جائے حادثہ پر ایک موٹر سائیکل ایک رکشہ اور ایک گاڑی ملی ہے ابھی مکمل رپورٹ سامنے نہیں آئی ،عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ جو بھی رپورٹ ہوگی ایوان اور عوام کے سامنے رکھیں گے ۔انہوںنے بتایاکہ وزیر اعلی پنجاب نے ابھی میٹنگ کی ہے اور ہدایت دی ہے کہ اس واقعے کی مکمل انکوائری کی جائے ۔

سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے تمام اراکین اسمبلی کو ہدایت کی جب تک دھماکے سے متعلق معاملہ کلیئر نہیں ہوجاتا اس بارے بات نہ کی جائے یہ حساس معاملہ ہے اس پر کوئی بیان بازی نہیں ہونی چاہیے ۔بعدازاں صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت نے صوبائی بجٹ پربحث کو سمیٹتے ہوئے بتایاکہ 123اراکین پنجاب اسمبلی نے بحث میں حصہ لیا اورتمام ممبران کی تجاویز کو نوٹ کیاگیا جو مثبت تجاویز ہیں ان کو عملی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی ۔

انہوںنے کہاکہ اپوزیشن نے تنقید برائے اصلاح کی بجائے تنقید برائے تنقید کی ہے ،اپوزیشن نے بتایاکہ ان کا سنہری دور تھاحالانکہ جب 2018میںآئی ایم ایف کی رپورٹس آئیں تو ان میں ان کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ۔انہوںنے کہا کہ اپوزیشن کو فکر پڑی ہوئی ہے کہ کورونا کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت تباہ ہوئی جبکہ پاکستان کی معیشت میں گروتھ ہوئی ہے ،اس کی وجہ عمران خان کا ویژن تھا جن کی پالیسی کے باعث کورونا کی وباء سے بھی نمٹا گیا اور معیشت کو بھی سنبھالا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق نے تعمیراتی شعبے کو پیکج دیا ، 45 فیصد آبادی کو ہیلتھ کارڈ دئیے گئے ہیں، 106 ارب روپے کا کورونا ریلیف دیا ہے ،پنجاب ریونیو اتھارٹی نے ہدف سے زائد وصولیاں کی ہیں، کورونا وباء میںبڑے پیمانے پر ٹیکس ریلیف دیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ حکومت صاف پانی کا منصوبہ شروع کرنے جارہی ہے ، ہم نے ہمیشہ کیلئے ان کا چور دروازہ بند کردیا ہے ، یہ درست ہے کہ مہنگائی سب سے بڑا چیلنج ہے ،عالمی منڈی میں گندم کی قیمت میں29 فیصد اضافہ ہوا ہے ،ہم نے کسان کو 1800 سپورٹ پرائس دی ،آٹے پر ہم نے 85 ارب روپے کی سبسڈی دی ہے ،احساس پروگرام میں وفاق نے پنجاب کا حصہ رکھا ہے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے ،گیارہ لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافہ کیا ہے، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 8500 سکولوں کی اپ گریڈیشن کریں گے ،ہم نے گزشتہ سال سے 66 فیصد اضافی بجٹ پیش کیا ہے ، صوبے میں ڈویلپمنٹ کا نیا باب شروع ہونے جا رہا جس پر حکومت نے حکمت عملی طے کر لی ہے ،اے ڈی پی سکیموںپر 100 فیصد فنڈز ریلیز کرنے جارہے ہیں،پنجاب کی گیارہ کروڑ عوام کی تقدیر بدلنے کیلئے حکومت کوشاں ہیں ۔

بعدازاں اپوزیشن کی جانب سے محکمہ صحت سے متعلق 170ارب 15کروڑ 53لاکھ 98ہزار روپے کی کٹوتی کی تحریک ایوان میں پیش کی گئی جس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن خواجہ سلمان رفیق نے وزیر خزانہ کے طنزیہ ریمارکس کاجواب دیتے ہوئے کہاکہ 2018 میں آپ بھی ہماری حکومت کا حصہ تھے، سائیں بزدار اور وزیر خزانہ تو ہمارے ساتھ تھے ،بات وہ کرے جس نے پارٹی تبدیل نہیں کی بات وہ کرے جو اپنی پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے ،جیسے ہی ہوا چلی وزیر خزانہ اور عثمان بزدار تو پارٹی بدل کر چلے گئے ۔

انہوںنے کہاکہ منصوبہ کسی کی ذات کا نہیں حکومت و عوام کاہوتاہے ،دس سالوں میں لاہور میں شاہدرہ، رائے ونڈ ،کاہنہ سمن آباد ،میاں میر ،غازی آباد ،کوٹ خواجہ سعید میں علاج کے لئے سہولتیں دی گئیں،لاہور کے ہسپتالوں میں ساڑھے تین ہزار بیڈز کا اضافہ ہوا ،عمران خان نوازشریف کو فالو کررہے ہیں ،صرف چند علاقوں میں ہیلتھ کارڈ تقسیم ہوئے ،پی کے ایل آئی فیز ون کا بقایا کام جاری ہے ،فیز ٹو شروع نہیںکیاگیا،پی کے ایل آئی کے صوبے کے کلینک کو بند کر دیا گیا،پی کے ایل آئی فیز ٹو 20ارب روپے کا ہے یہاںپورے ملک کے مریضوں نے آنا ہے اسے مکمل کریں۔

مسلم لیگ (ن)کے رکن ڈاکٹر مظہر حسین نے کہاکہ حکومت کے الفاظ گورکھ دھندا کے علاوہ کچھ نہیں ،ہمارا پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کا بجٹ زیادہ تھا۔مخدوم عثمان احمد نے کہاکہ 94فیصد بجٹ خرچ ہونے کے باوجود جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میںدو سو سے تین سو فیصد کیوں اضافہ کیاگیا ،ایمرجنسی میں مفت ادویات کی سہولت چھین لی گئی ،ہسپتالوں میں کینسر اور شوگر کی ادویات کو یقینی بنایاجائے ۔

پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید عثمان محمودنے کہاکہ تین سال کے بجٹ پر حکومتی وعدوں کو دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے ،ایوان میں بیٹھے ممبرز کی کاوشوں سے ون ون ٹو ٹو آج ایک ادارہ بن چکا ہے ۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے ایوان کو بتایاکہ سابقہ حکومت اینٹوں کا ڈھیڑ چھوڑ کر گئی تھی ،ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس پراجیکٹ کو مکمل کریں جب ہمیں پی کے ایل آئی ملا تھا وہاں کچھ بھی نہیں ہوا،ہم نے عوام کے پیسوں کو ضائع نہیں ہونے دیا،سرجیکل ٹاور اور وزیر آباد کا ہسپتال انہوں نے روکے رکھا ،40ارب روپے ادویات کے لیے مختص کئے ہیں ہر مریض کو دوائی ملتی ہے ،نواز شریف کو بھی مفت ادویات دیتے رہے ان سے بھی کوئی پیسے نہیں لیے ،ساری دنیا نے کورونا وباء میں ہماری تعریف کی ہے ہمسایہ ملک بھارت میں جو حال ہوا تھا اگر ہم محنت نہ کرتے تو یہاں بھی ویسا ہی ہوتا ،ہر بغیر کسی تفریق کے انصاف کارڈ دے رہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ نوازشریف کا اچھا علاج ہوا تو وہ باہر جا سکے وگرنہ یہیں رہ جاتے ۔انہوںنے کہاکہ اس بار جو بجٹ ملا ہے وہ تاریخی بجٹ ہے ،اس بار فوکس عوام کی صحت پر رکھا گیا،بعدازاں ووٹنگ میں اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریک کو کثرت رائے کے ساتھ مسترد کردیاگیا ،سپیکر نے وقت ختم ہونے پر اجلاس آج جمعرات دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔