پاکستان میں مختلف نوعیت کی زمین و آب و ہوا کی وجہ سے ہارٹیکلچر کی صنعت کی ترقی کے حوالے سے بڑی صلاحیت موجود ہے،پروفیسر ڈاکٹر شاہد محمود بیگ

پاکستان میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے اور تحقیقی بجٹ کے امور پر قابو پانے کے لئے مضبوط تعلیمی و صنعتی روابط بہت ضروری ہیں، دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کی افتتاحی تقریب سے خطاب

جمعرات 24 جون 2021 00:01

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2021ء) چیئر مین پاکستان سائنس فائونڈیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد محمود بیگ نے کہا ہے کہ پاکستان میں مختلف نوعیت کی زمین و آب و ہوا کی وجہ سے ہارٹیکلچر کی صنعت کی ترقی کے حوالے سے بڑی صلاحیت موجود ہے اور پاکستان میں ریسرچ کلچر کو فروغ دینے اور تحقیقی بجٹ کے امور پر قابو پانے کے لئے مضبوط تعلیمی و صنعتی روابط بہت ضروری ہیں ۔

ان خیالات کا اظہارانھوں نے پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی میں ''پاکستان کی ہارٹیکلچر کی صنعت کو حالیہ درپیش مسائل اور امکانات '' کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی سیمینار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس میں یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان ، سابق وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈاکٹر اقرار احمد خان، شعبہ ہارٹیکلچر کے چئیرمین ڈاکٹر محمد اعظم خاں ، ڈین ڈاریکٹرز، فیکلٹی ممبران و طلبائ بھی شریک تھے سیمینار کا بنیادی مقاصد ہارٹیکلچر ریسرچ میں پیشرفت اور اس سے متعلقہ مواقعوں اور باہمی تعلیمی رابطوں کا جائزہ لینا اور اس صنعت کو کرونا کی وبا کے بعد درپیش مسائل کا جائزہ لینا تھاپروفیسر ڈاکٹر شاہد محمود بیگ نے مزید کہا کہ پاکستان میں تحقیق و ترقی کے لیے مختلف بجٹ پڑوسی ممالک کی نسبت بہت کم ہے جو کہ اس کی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے پی ایس ایف نے صنعتوں کا 15?20 فیصد حصہ مختص کرنے جا رہی ہے۔ ڈاکٹر اقرار احمد خان نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لیکن بدقسمتی سے اس شعبے کو وہ توجہ نہ مل سکی جس کا یہ مستحق تھا۔ جس کا اندازہ اس صنعت سے متعلقہ کمزور پالیسی اور ریگولیٹری فریم ورک، پیداوار اور پیداواری مسائل، فصلوں کے بعد ہونے والے نقصانات، مارکیٹنگ کے مسائل سے واضح ہوتا ہے۔

سیمینار میں اختتامی خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (آر اینڈ ڈی) میں بہت سارے مسائل درپیش ہیں جنھیں تعلیمی و صنعتی روابط کو مضبوط کر کے حل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زراعت کے تمام شعبے ایک دوسرے سے وابستہ ہیں اور کسی ایک شعبے پر زیادہ توجہ دینے سے اس میں جدت نہیں لا سکتے اور نہ ہی اس کے مسائل پر قابو پا سکتے ہیں۔ ہمیں ایک جامع ہارٹیکلچر پالیسی مرتب کرنے کی ضرورت ہے جو واضح سمت کی نشاندہی کرے اور اس سے نئے اداروں کا قیام عمل میں آئے اور ہر ادارے کے کرداروں کو واضح کرے۔