وزیراعظم عمران خان کا بل گیٹس سے ٹیلی فونک رابطہ

دونوں رہنما وَں نے پولیو کیسز میں کمی اور عوامی صحت سے متعلق دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا ، وزیراعظم نے بل گیٹس فاوَنڈیشن کی پسماندہ لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے اقدامات کی تعریف کی اور بل گیٹس سے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون پر اظہار تشکر بھی کیا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 24 جون 2021 11:16

وزیراعظم عمران خان کا بل گیٹس سے ٹیلی فونک رابطہ
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 جون 2021ء ) وزیراعظم عمران خان کا مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹیلیفونک روابطے میں ہونے والی گفتگو کے دوران دونوں رہنما وَں نے پولیو کیسز میں کمی اور عوامی صحت سے متعلق دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا ، وزیراعظم عمرا ن خان نے بل گیٹس کو ملک میں انسداد پولیو مہم سے متعلق آگاہ کیا ، اس کے علاوہ وزیراعظم نے بل گیٹس کو کورونا چیلنجز سے نمٹنے کےل یے حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔

بتایا گیا ہے کہ اس دوران وزیراعظم عمران خان نے بل گیٹس فاوَنڈیشن کی پسماندہ لوگوں کی معاشی ترقی کے لیے اقدامات کی تعریف کی اور وزیراعظم عمران خان کا بل گیٹس سے انسداد پولیو کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون پر اظہار تشکر بھی کیا ، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک سے پولیو کا خاتمہ ہماری ترجیحات میں شامل ہے ، جس کے تحت رواں سال انسداد پولیو مہم میں 3 کروڑ 30 لاکھ بچوں کو قطرے پلائے گئے۔

(جاری ہے)

دوسری طرف مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس نے کہا ہے کہ کورونا وباء سے متاثر زندگی 2022 کے آخر تک معمول پر آسکے گی، ویکسینز کی جلد تیاری کرشمہ ہے لیکن عالمی سطح پر وبا کے خاتمے کیلئے زیادہ کام نہیں کیا گیا، ویکسینز فی الحال امیرممالک کو دی جارہی ہیں، جس سے وائرس کی متعدی اقسام بیرون ملک پھیل سکتی ہیں اور پھر واپس امریکا پہنچ سکتی ہیں۔

انہوں نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کورونا ویکسینز کی جلد تیاری ایک کرشمہ ہے، ویکسین دنیا کے تمام ممالک میں پہنچانے تک زندگی جلد معمول نہیں آسکے گی۔ انہوں نے پیشگوئی کی کہ کورونا وباء کے خاتمے کے بعد 2019 کی طرح زندگی معمول پر 2022 کے آخر تک آسکے گی ، رواں سال موسم خزاں میں امریکا میں تو معمولات زندگی بحال ہوسکتے ہیں ، چوتھی سہ ماہی کے دوران تمام اسکول بھی پھر کھل سکتے ہیں، ریسٹورنٹس کی سرگرمیوں اور کھیلوں کے ایونٹس کا انعقاد ہوسکے گا ، ویکسینز کی جلد تیاری کرشمہ ہے لیکن عالمی سطح پر وبا کے خاتمے کیلئے زیادہ کام نہیں کیا گیا، ویکسینز فی الحال امیرممالک کو دی جارہی ہیں، جس سے وائرس کی متعدی اقسام بیرون ملک پھیل سکتی ہیں اور پھر واپس امریکا پہنچ سکتی ہیں۔