جوہر ٹاؤن دھماکہ ، گاڑی کی چیکنگ کے باوجود بارودی مواد تلاش کرنے میں ناکامی پر سوالات اٹھنے لگے

بابوصابو ناکے پر تعینات اہلکار تلاشی کے باوجود بارودی مواد کا سراغ لگانے میں ناکام رہے جس پر سی ٹی ڈی نے ناکے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو شامل تفتیش کرلیا۔ ذرائع

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 24 جون 2021 16:43

جوہر ٹاؤن دھماکہ ،  گاڑی کی چیکنگ کے باوجود بارودی مواد تلاش کرنے میں ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 جون 2021ء ) لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہوئے دھماکے میں استعمال ہونے والی ممکنہ گاڑی کی تلاشی کے باوجود بارودی مواد کا سراغ لگانے میں ناکامی پر سوالات کھڑے ہوگئے ، سی ٹی ڈی نے بابو صابو ناکے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو شامل تفتیش کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے جوہرٹاؤن دھماکے کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حملے میں استعمال ہونے والی ممکنہ گاڑی براستہ موٹر وے لاہورمیں داخل ہوئی ، جہاں صبح 9 بج کر 40 منٹ پر گاڑی کو بابو صابو ناکے پر سیکیورٹی اہلکار کی طرف سے تلاشی کے لیے روکا گیا تاہم دستاویزات کی جانچ کے بعد گاڑی کوروانہ کردیا گیا ، ناکے پر تعینات اہلکار تلاشی کے باوجود بارودی مواد کا سراغ لگانے میں ناکام رہے جس کی بناء پر محکمہ انسداد دہشت گردی سی ٹی ڈی نے بابو صابو ناکے پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کو شامل تفتیش کرلیا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے الزام میں آج صبح گرفتار کیا گیا شخص واقعے کا ماسٹر مائنڈ نکلا ، میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے گرفتار ہونے والا پیٹرپال ڈیوڈ واقعے کا ماسٹر مائنڈ ہے ، جس کا تعلق بنیادی طور پر کراچی سے ہے تاہم ڈیوڈ کچھ عرصہ قبل ہی دبئی سے واپس آیا تھا ، جس کے بعد سے وہ صوبہ پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں رہائش پذیر تھا ، ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈیوڈ کا تعلق غیر ملکی تنظیم سے ہونے کے شواہد ملے ہیں ، پیٹرپال ڈیوڈ نے جوہر ٹاؤن لاہور دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کو دھماکے کے لیے تیار کروایا۔

خیال رہے کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکہ کیس میں آج صبح ایک انتہائی اہم پیش رفت سامنے آئی جب حساس ادارے نے ایک مشتبہ شخص کو لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لیا ، مشتبہ شخص کراچی فرار ہونے کوشش کر رہا تھا کہ اس دوران حساس ادارے کے اہلکاروں نے پہنچ کر اس کو فلائٹ سے آف لوڈ کر کے حراست میں لے لی ، جس کے بعد ملزم کو نامعلوم مقام پر تفتیش کے لیے منتقل کر دیا گیا۔