حکومت کا اورنج لائن ٹرین سے کمائی حاصل کرنے کیلئے اسٹیشنوں کو ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ

لاہور کی اورنج لائن ٹرین کے اسٹیشنز میں بل بورڈ، ٹک شاپ سمیت شاپنگ سنٹر بنائے جائیں گے، پنجاب حکومت نے اورنج ٹرین کے سٹیشنز کو آؤٹ سورس کرنے کیلئے نجی کمپنیوں سے رابطے تیز کردئیے، ذرائع

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری جمعرات 24 جون 2021 20:38

حکومت کا اورنج لائن ٹرین سے کمائی حاصل کرنے کیلئے اسٹیشنوں کو ٹھیکے ..
لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 24 جون 2021ء ) لاہور کی اورنج لائن ٹرین کے اسٹیشنز میں ٹک شاپ سمیت شاپنگ سنٹر بنائے جائیں گے، حکومت کا اورنج لائن ٹرین سے کمائی حاصل کرنے کیلئے اسٹیشنوں کو ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ ۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے اورنج لائن میٹرو ٹرین سے مزید آمدنی حاصل کرنے کے لیے اہم اقدام اُٹھا لیا ہے، حکومت نے اورنج لائن ٹرین کے اسٹیشنوں کو ٹھیکے پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

لاہور کی اورنج ٹرین کے اسٹیشنز میں ٹک شاپ اور شاپنگ سنٹر بنائے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اورنج ٹرین سے کمائی حاصل کرنے کیلئے سٹیشنوں کو ٹھیکے پر دینے کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔ پنجاب حکومت نے اورنج ٹرین کے سٹیشنز کو آؤٹ سورس کرنے کیلئے نجی کمپنیوں سے رابطے تیز کردئیے۔

(جاری ہے)

اورنج ٹرین سے کمائی حاصل کرنے کیلئے پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کے احکامات پر انڈورسٹیشنز آؤٹ سورس کرنے کیلئے نجی کمپنیوں سے رابطے تیز کردئیے۔

میٹرو سٹیشنز میں بل بورڈ اورٹک شاپ سمیت شاپنگ سنٹر بنائے جائیں گے۔محکمہ ٹرانسپورٹ حکام کے مطابق اورنج ٹرین سٹیشن پرائیویٹ کمپنی کے حوالے کرکے ریونیو حاصل کریں گے جبکہ اورنج ٹرین کے سٹیشنز کے باہر بڑے بل بورڈ نہیں لگائے جائیں گے۔محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکام کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کو مد نظر رکھ کر اورنج ٹرین کے سٹیشنز کو ٹھیکے پر دیا جائے گا۔

رینویو کے حصول کیلئے سٹیشنز کے انڈور کوریڈور کا ہی استعمال کیا جائے گا جس کیلئے تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں اور نجی کمپنیوں سے رابطے جاری ہیں جس میں کسی ایک کمپنی کو ٹھیکہ دے کر اورنج ٹرین سے سالانہ 20 کروڑ روپے سے زائد کی آمدن حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔واضح رہے کہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ملک کا سب سے بڑا ماس ٹرانزٹ منصوبہ اورنج لائن ٹرین سفید ہاتھی بن گیا ہے۔

بڑھتے خسارے اور بار بار کی بندش کے سبب واجب الاد سالانہ قرض 15 سے 16 ارب ہو گیا۔اورنج لائن ٹرین کیلئے چین سے لیے گئے 165 ارب روپے کے قرض کی واپسی کیلئے تیاریاں جاری ہیں لیکن اس کی ایک قسط 15 سے 16 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔ ذرائع کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت کے اندرونی اور بیرونی قرضہ جات میں اتار چڑھاو سے اورنج لائن ٹرین کی قسط میں اضافہ ہوا۔

حاصل شدہ دستاویزات کے مطابق اورنج لائن ٹرین کی پہلی قسط پندرہ ارب روپے تھی جس میں اب ایک ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔پنجاب حکومت قرض کی ادائیگی آئندہ نئے مالی سال 2023-24 سے شروع کرنے جارہی ہے جس سے صوبائی خزانے پر اضافی بوجھ پڑے گا۔ اورنج لائن ٹرین پر حکومت سالانہ 8 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ آمدن آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ ذرائع کی جانب سے مزید بتایا گیا ہے کہ چند برس قبل تک ملک کے صاف ستھرے اور سب سے ترقی یافتہ شہر کی حیثیت اختیار کر لینے والا لاہور اب ایک منصوبے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر ہے۔