م*اپوزیشن ذمہ داری کااحساس کرے، سڑکوں اور تھانوں میں مسائل حل نہیں ہوتے ،جام کمال

ں* اسپیکر وصوبائی اسمبلی بااختیار ہیں ،پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیکر معاملات حل کرے 3بلوچستان کی ترقی وخوشحالی عزیز،ناراض لوگوں کے سیاسی اختلافات پربات ہوسکتی ہے مگر ملکی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،وزیراعلیٰ کی سینئر صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 24 جون 2021 22:20

R' کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2021ء) وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ اپوزیشن ذمہ داری کااحساس کرے، سڑکوں اور تھانوں میں مسائل حل نہیں ہوتے ،اسمبلی معاملے پر اسپیکر صوبائی اسمبلی بااختیار ہے ،پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیکر معاملات حل کرے ،بلوچستان کی ترقی وخوشحالی عزیز،ناراض لوگوں کے سیاسی اختلافات پربات ہوسکتی ہے مگر ملکی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، سردار یارمحمدرند کی ناراضگی سمجھ سے بالاترہم نے محکمے میں مداخلت کی ہے نا ہی حکومت بلوچستان ان کے قبائلی معاملات میں کبھی فریق نہیں بنی،عثمان خان کاکڑ کی وفات کے معاملے پر لواحقین کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں لواحقین کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو دیں کسی دبائو میں آئے بغیر قاتلوں تک پہنچیں گے، صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی سب کو عزیزہے اور حکومتی کاوشوں کو بارآور بنانے کیلئے میڈیا کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔

(جاری ہے)

حکومتی کوششوں کو اجاگر کریں اور تعمیری تجاویز بھی دیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز سینئر صحافیوں اورمختلف اخبارات کے ایڈیٹرز کے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے خلاف ایف آئی آر قانون کے مطابق درج کی گئی ہے تاہم معاملے کو حل کرناہے تو اپوزیشن اسمبلی میں آئے۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اپوزیشن اور حکومتی ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی بنائیں کمیٹی جو فیصلہ کرے گی حکومت اسے قبول کرے گی۔

اپوزیشن ذمہ داری کامظاہرے کرتے ہوئے ایوان میں اپنے تحفظات پیش کرے سڑکوں اورتھانوں میں مسائل حل نہیں ہوتے، اسمبلی واقعہ میں سیکیورٹی کے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں، واقعے میں جو بھی سرکاری اہلکار ملوث ہوئے ان کے خلاف کارروائی ہوگی، انہوں نے وضاحت کی کہ بجٹ دستاویزات اس بات کا ثبوت ہیں کہ ترقیاتی اسکیمیں اپوزیشن کے حلقوں میں بھی دی گئی ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ اسمبلی میں پیش آنیوالے واقعے پر اسپیکربااختیار ہیں ، پارلیمانی کمیٹی بناکر معاملے کو حل کرے، بلوچستان اسمبلی کا ایوان فیصلہ کرے کہ ایوان کو کس طرح چلاناہے، وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ اسپیکر عبدالقدوس بزنجوکو تبدیل نہیں کیاجارہاہے، جام کمال خان کا کہنا تھا کہ سرداریارمحمد رند کی ناراضگی سمجھ سے بالاتر ہے، سردار یارمحمد کے محکمے میں کبھی مداخت نہیں کی، سرداریارمحمد رندکے قبائلی معاملات میں بھی حکومت کبھی فریق نہیں بنی۔

وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ ناراض لوگوں کے سیاسی اختلافات پربات ہوسکتی ہے مگر ملکی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی نے کہا کہ گوادر اور دیگر ساحلی علاقوں میں متعدد ترقیاتی سکیموں پر تیزی سے عملدرآمد ہورہا ہے۔ خاص طورپرگوادر میں پانی کے مسئلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پسنی سے گوادر کو آنے والی پائپ لائن دوماہ میں مکمل ہوجائے گی جس پر 6ارب روپے لاگت آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ میرانی ڈیم سے گوادر تک پائپ لائن منصوبے پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کو پانی کی فراہمی کا مسئلہ جلد حل ہوجائے گا۔اسی طرح ساڑھے تین ارب روپے کی لاگت سے گوادر اولڈ ٹان کی بحالی کا منصوبہ مرتب کیاگیا ہے۔ صحت کے شعبے کی بہتری کیلئے وفاق سے 7ارب جبکہ صوبائی سطح پر 12ارب روپے کے پیکج کے تحت کام کررہے ہیں۔

اسی طرح 8اضلاع میں ٹیلی میڈیسن کا آغاز کیاگیا ہے 200بستروں پر مشتمل امراض قلب ہسپتال مکمل ہونے جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی منصوبوں پر پیشرفت سے متعلق باقاعدہ ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جو ہر منصوبے کی پراگریس رپورٹ مرتب کرکے 30دن کے اندر جمع کرانے کی پابند ہوگی اس عمل سے صوبے میں جاری وفاقی منصوبوں کی بہتر نگرانی کی جاسکے گی۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دورویہ بنانے کا منصوبہ وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایاگیا ہے۔

انہوں نے بلوچستان کی ترقی کیلئے بلدیاتی اداروں کی بحالی اور نچلی سطح تک اختیارات کی منتقلی کو اہم قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم یونین کونسل کی سطح پر انتظامی اور مالی اختیارات دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ بلوچستان کے سیاسی مسئلہ کے حل کیلئے ناراض عناصر سے مذاکرات کے امکانات پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ حکومت بلوچستان قبولیت کا رویہ رکھتی ہے جس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ہم نے پی ٹی ایم کے منظور پشتین کو عثمان کاکڑ کے جنازے میں شرکت کی ا جازت دی۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے رکھنے والے کسی بھی شخص یا گروہ سے مذاکرات ہوسکتے ہیں لیکن ملک دشمن عناصر سے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔ عثمان کاکڑ کے لواحقین کی جانب سے انہیں قتل کئے جانے کے شبہ کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلی نے کہا کہ عثمان کاکڑ کی وفات کے معاملے پر لواحقین کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کو تیار ہیں۔ لواحقین کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو دیں کسی دبا میں آئے بغیر قاتلوں تک پہنچیں گے۔

وزیراعلی نے نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے کہا کہ حکومت صوبہ کے تمام علاقوں میں انفراسٹرکچر اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی کیلئے کوشاں ہے اور بجٹ میں صحت اور تعلیم کے شعبے کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں نئے ہسپتالوں کی تعمیر اور موجودہ ہسپتالوں میں سہولتوں میں اضافے کیلئے متعدد منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔ انہوں نے پہلی بار ہیلتھ کارڈ کے اجرا کو حکومت کی بڑی کامیابی قراردیا۔

وزیراعلی نے کہا کہ حکومتی کاوشوں کے نتیجہ میں اس سال وفاقی پی ایس ڈی پی میں بھی بلوچستان کیلئے ریکارڈ منصوبے اور فنڈز رکھے گئے ہیں انہوں نے اخبارات پر زور دیا کہ صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی سب کو عزیزہے اور حکومتی کاوشوں کو بارآور بنانے کیلئے میڈیا کو بھی اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ حکومتی کوششوں کو اجاگر کریں اور تعمیری تجاویز بھی دیں۔ وزیراعلی نے کہا کہ آج کے دور میں ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے، امن وامان کو برقرار رکھنے، سرمایہ کاری کے مواقع کو اجاگر کرنے میں ذرائع ابلاغ اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس موقع پر سینئر صحافیوں نے اپنے مسائل سے بھی وزیراعلی کو آگاہ کیا جس پر وزیراعلی نے ان کو درپیش مسائل کے فوری حل کیلئے احکامات صادر کئی