۔کوئٹہ ، متنازعہ نصاب کے بعدمسلم فیملی لاز1961آرڈینینس کا ترمیمی بل فقہ جعفریہ میں مداخلت ہے ، آغا سید حامد علی شاہ موسوی

ش* وزیر اعظم عمران خان طے شدہ مسائل سے مسلسل چھیڑ خانی کا نوٹس لیں،مکتب تشیع کو لاوارث نہ سمجھا جائے ہم حیدر کرار کے پیروکار ہیں قدم اٹھالیں تو پیچھے نہیں آگے ہی بڑھتے ہیں، سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ

اتوار 27 جون 2021 20:30

ةکوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 جون2021ء) سپریم شیعہ علما بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ متنازعہ نصاب کے بعدمسلم فیملی لاز1961آرڈینینس کا ترمیمی بل فقہ جعفریہ میں مداخلت ہے وزیر اعظم عمران خان طے شدہ مسائل سے مسلسل چھیڑ خانی کا نوٹس لیں،مکتب تشیع کو لاوارث نہ سمجھا جائے ہم حیدر کرار کے پیروکار ہیں قدم اٹھالیں تو پیچھے نہیں آگے ہی بڑھتے ہیں پرسنل ہی نہیں پبلک لا میں بھی کسی کو ڈاکہ زنی نہیں کرنے دیں گے،وزیر مذہبی امور مشترکہ قرآنی ترجمہ اور سیرت النبیؓ لانے کی بات کرتے ہوئے نہ بھولیں کہ چودہ سو سال میں سورہ مائدہ کی وضو والی آیت کا متفقہ ترجمہ نہ ہو سکا حکومت پورے قرآن کا کیسے کرے گی خلافت و امامت کے ختلافات مشترکہ سیرت النبی چھاپ کر ختم نہیں کئے جا سکتے ، ایک قوم ایک نصاب دراصل ایک مخصوص سوچ مسلط کرنے کا منصوبہ ہے یکساں نصاب کے نام پر شیعہ بریلوی اور اقلیتوں کو ٹارگٹ کیا گیا ہے میثاق مدینہ نظر انداز کرکے ریاست مدینہ نہیں بن سکتی، دشمن سرحدوں پرصف آرا ہیں اندرونی انتشار کو ہوا دیکر دشمنوں کا کام آسان نہ کیا جائے خدارا ملک و قوم پر رحم کیا جائے ،ہمیشہ ملک کا بھلا چاہاکسی سے چھیڑ چھاڑ حرام سمجھتے ہیں ہمارے عقائد میں مداخلت نہ رکی اورملکی بنیادیں کھوکھلی کرنے کا سلسلہ بند نہ ہواتوخاموش نہیں بیٹھیں گے ، پرامن احتجاج دنیا کو ہم نے سکھایاحکومت 80 اور 84-85کے حسینی محاذ ایجی ٹیشن نہ بھولے ، حکومتی منظورنظر وفاقوں کو مکاتب کا نمائندہ بنانے کی کوشش نہ کی جائے حکومت نصاب تیار اور نظر ثانی کرنے والوں کے نام اور مبلغ علمی سامنے لائے ، بیرونی فنڈنگ اور اشاروں پر چلنے والے بیرونی ممالک کے نمائندہ ہی تصور ہوں گے نظریاتی کونسل علما بورڈ میں ایم ایم اے اور کالعدم جماعتوں کے افراد سے دستخط شدہ مسودے ملت جعفریہ مسترد کرتی ہے ، متحدہ علما بورڈ جیسے غیر آئینی اداروں کے اقدامات بھی غیر آئینی ہیں،اسمبلیوں سینیٹ اور کمیٹیوں میں موجود نام نہاد خاموش نمائندے خاتون جنت سلام اللہ علیھا کو جوابدہ ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کی کورکمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ ایک سرحد پر ازلی دشمن بھارت ، دوسری سرحد برادر ملک افغانستان میں امریکی انخلا خدشات کا سیلاب لئے کھڑا ہے تیسرے برادر ملک ایران کے ساتھ بھی تعلقات کی نوعیت وہ نہیں جیسے ہونے چاہئیں تھے، ان حالات میںپاکستان کو اندرونی طور پر گھمبیر مسائل میں الجھانے کی راہ ہموار کی جارہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دو قومی نظریہ کے تحت حاصل کیا گیا اسی بنا پر ملک کا مذہب آئین کی شق نمبر 2کے تحت اسلام ہے ، اور یہی وہ وجہ ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک دو قومی نظریے کو سبو تاژ کرنے کیلئے ہر ہتھکنڈہ اور منصوبہ استعمال کیا جارہا ہے ، اندرا گاندھی نے بھی پاکستان توڑ کر دو قومی نظریے کو غرق کی بات کی اور مودی نے بھی سینے پر ہاتھ مار کر اسی نظریہ کو ختم کرنے کا دعوی کیا،بیرونی ہی نہیں اندرونی بوطور پر بھی اس نظریہ کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ہوتی رہیں ڈکٹیٹر جنرل ضیا الحق کے دور میں تمام تر توانائیاں استعمال کی گئیں جس کے سبب دہشت گردی شروع نہیں ہوئی بلکہ آسمان کو چھونے لگی متعد آپریشنز اور نیشنل ایکشن پلان کے باوجود دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے لاہور راولپنڈی میں دہشت گردی کے بعد گذشتہ روز سبی میں پاک فوج کے جوانوں کو نشانہ بنایا گیا ۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ پاکستان میں دوبارہ افراتفری انتشار پھیلانے اور فرقوں کو لڑانے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے وزیر مذہبی امور جس مشترکہ سیرت النبی ؓ کے لانے کی نوید سنا رہے ہیں اہل تشیع حضرت علی ابن ابی طالب کی بلا فصل خلافت و امات کے قائل ہیں جبکہ اہل سنت حضرت ابو بکر کو پہلا خلیفہ مانتے ہیں وزیر صاحب بتائیں کہ خلافت و امامت کے صدیوں پرانے اختلاف ایک نام نہاد مشترکہ اشاعت سے کیسے حل کریں گی انہوں نے کہا کہ فقہی مسائل اور اسلامی احکامات کو مذاق نہ بنایا جائے ہم اپنے عقیدے کیلئے 80 میں سیکرٹریٹ پرپاکستان کے پرحم کے ساتھ ساتھ حضرت عباس علمدار کا علم گاڑ چکے ہیں حسینی محاذ ایجی ٹیشن میں 14ہزار گرفتاریاں دیکر بتا چکے ہیں کہ پاکستان کو کبھی مسلکی و فرقہ وارانہ سٹیٹ نہیں بننے دیں گے۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے مطالبہ کیا کہ یکساں نصاب اور فیملی لاز میں ترمیم سمیت تمام متنازعہ بلوں اور اقدامات کو واپس لیاجائے اور تمام تر طاقت اندرونی و بیرونی دشمنوں کو ناکام کرنے پر صرف کی جائے ۔