Live Updates

اپوزیشن کی تحاریک مسترد ،قومی اسمبلی نے وزارت صحت کیلئے 49 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری دیدی

پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرکے نیا ادارہ قائم کر نے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ،18ویں ترمیم کے بعد کوئی قومی صحت پالیسی نظر نہیں آئی ،اپوزیشن کرونا ویکسینیشن کی عالمی رینکنگ میں پاکستان 112ویں نمبر پر ہے ،بیماریوں کے حوالے سے نیشنل ڈیٹا سنٹر قائم کیا جائے ، نثار چیمہ ،مہررزاق بھٹو و دیگر کا خطاب مسائل آج کے پیدا کر دہ نہیں ،ان کی تیس سالہ کار کر دگی کا نتیجہ ہے ،192ارب روپے کی ویکسین خرید چکے ہیں، بجٹ میں 1.1 ارب ڈالر ویکسین کے لئے مزید بھی مختص کئے جاچکے ہیں،صوبوں کے اشتراک سے ماں بچے کی صحت اور خوراک کے حوالے سے حکومت نے منصوبہ تیار کرلیا ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع ہو جائے گا،پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد کا خطاب

پیر 28 جون 2021 22:52

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2021ء) قومی اسمبلی نے وزارت صحت و قومی خدمات کیلئے 49 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری دے دیتے ہوئے اپوزیشن کی کٹوتی کی 175تحاریک مسترد کر دیں ، اجلاس کے دور ان اپوزیشن نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرکے نیا ادارہ قائم کر نے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے ،18ویں ترمیم کے بعد کوئی قومی صحت پالیسی نظر نہیں آئی کرونا ویکسینیشن کی عالمی رینکنگ میں پاکستان 112ویں نمبر پر ہے ،بیماریوں کے حوالے سے نیشنل ڈیٹا سنٹر قائم کیا جائے جبکہ پارلیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے اپوزیشن کو بھرپور جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ مسائل آج کے پیدا کر دہ نہیں ،ان کی تیس سالہ کار کر دگی کا نتیجہ ہے ،192ارب روپے کی ویکسین خرید چکے ہیں، بجٹ میں 1.1 ارب ڈالر ویکسین کے لئے مزید بھی مختص کئے جاچکے ہیں،صوبوں کے اشتراک سے ماں بچے کی صحت اور خوراک کے حوالے سے حکومت نے منصوبہ تیار کرلیا ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔

(جاری ہے)

پیر کو اجلاس کے دور ان پارلیمانی سیکرٹری زین قریشی نے وزارت صحت و قومی خدمات کے 49ارب 79 کروڑ 65 لاکھ 6 ہزار کے دو مطالبات زر پیش کئے جن پر اپوزیشن کے مولانا عبدالاکبر چترالی، مہرین رزاق بھٹو، مولانا قمر الدین، ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ، عبدالقادر مندوخیل، شاہدہ رحمانی، محمود شاہ اور نصیبہ چنا سمیت دیگر ارکان کی جانب سے 175کٹوتی کی تحاریک پیش کی گئیں پارلیمانی سیکرٹری زین قریشی کی مخالفت کے بعد ایوان نے اپوزیشن کی تحاریک مسترد کرتے ہوئے وزارت صحت کے دو مطالبات زر کی منظوری دیدی ۔

قبل ازیں کٹوتی کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے نثار چیمہ نے کہاکہ موجودہ حکومت سیاسی مستقبل کے بارے میں مکمل مایوس ہوچکے ہیں،حکمران جان چکے ہیں یہ ان کی پہلی اور آخری اننگز ہے ،اسی لیے حکمرانوں کو کوئی غرض نہیں ادارے تباہ ہوتے ہیں تو ہوجائیں،پی ایم ڈی سی کو تحلیل کر کے نیا ادارہ قائم کردیا گیا،اگر ادارے کی کارکردگی اچھی نہیں تو کیا ادارہ ختم کردینا درست ہی اس پارلیمنٹ میں کچھ ارکان گالم گلوچ کریں تو کیا پارلیمنٹ کو ختم کردیا جائی نیب نیازی گٹھ جوڑ کی بات کریں تو ہمارا مائیک بن کردیا جاتا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی مہرین رزاق بھٹو نے کہاکہ 18ویں ترمیم کے بعد کوئی قومی صحت پالیسی نظر نہیں آئی ،کرونا ویکسینیشن کی عالمی رینکنگ میں پاکستان 112ویں نمبر پر ہے ،دوائوں کی مد میں اس حکومت نے عوام کے ساتھ بلنڈر کیا ہے ،ہمیں تو یہ بھی نہیں پتا کہ کرونا سے بچاؤ کے لئے جو ماسک استعمال ہو رہے ہیں کیا وہ معیاری ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ کرونا سے نمٹنے کے لیے وزیر اعلی سندھ اور بلاول بھٹو کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں،کئی اقسام کی ویکسینز آئی ہیں،حکومت عالمی ادارہ صحت سے مل کر طے کرے کہ کون سی ویکسین لگوانی ہے۔

ڈاکٹر مہیش کمار ، صلاح الدین ایوبی، ڈاکٹر درشن اور مہناز اکبر عزیز نے بھی اپوزیشن کی طرف سے کٹوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔کٹوتی کی تحریک پر بحث سمیٹتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان نے خود کہا دوران زچگی مائیں مر جاتی ہیں، ہیپا ٹائٹس اور ٹی بی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مسائل آج کے پیدا کردہ نہیں بلکہ یہ ان کی تیس سالہ کارکردگی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبہ پر پی ٹی آئی کی حکومت بھرپور توجہ دے رہی ہے،اسلام آباد، جی بی، کے پی کے اور پنجاب میں صحت کارڈ دیئے جارہے ہیں،صرف سندھ ایسا صوبہ ہے جہاں اس سلسلے میں رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی کورونا کے سدباب کے لئے کارکردگی کو دنیا بھر میں سراہا گیا ہے پاکستان ان سات ممالک میں شامل ہے جن کے بارے میں ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے اس کی تقلید کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بل گیٹس نے بھی پاکستان کی کورونا کے حوالے سے اقدامات کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں اب تک جتنے لوگوں کو بھی ویکسین لگی ہے وہ وفاقی حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 192 ارب روپے کی ویکسین خرید چکے ہیں، بجٹ میں 1.1 ارب ڈالر ویکسین کے لئے مزید بھی مختص کئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے ممالک میں سے پاکستان میں ویکسین لگانے کی شرح بہتر ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں کے اشتراک سے ماں بچے کی صحت اور خوراک کے حوالے سے حکومت نے منصوبہ تیار کرلیا ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ترلائی اور ترنول میں دو دو سو بستروں کے ہسپتال بنائے جارہے ہیں، پولی کلینک کے پارٹ ٹو کے لئے جی الیون میں زمین ایکوائر کرلی گئی ہے کیونکہ موجودہ پولی کلینک کو توسیع دینے کی گنجائش موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نرسوں کی کمی دور کرنے کے لئے سرکاری شعبے کی پہلی نرسنگ یونیورسٹی کے قیام کیلئے زمین حاصل کرلی گئی ہے جس میں جولائی 2021 میں کام شروع کردیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اپنی ویکسین بننی شروع ہو گئی ہے جو سنگل ڈوز ہے،رواں ماہ اس کی 9 لاکھ خوراکیں تیار کی گئی ہیں جبکہ اگلے مہینے 30 لاکھ خوراکیں تیار کی جائیں گی۔ بعد ازاں ایوان نے وزارت صحت کے مطالبات زر کی منظوری دیدی۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات