وزارت ریلویز کے منصوبوں کیلئے 72 ارب 32 کروڑ سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری ، اپوزیشن کی تحاریک مسترد

ڈھائی سال میں شیخ رشید نے سیاست زیادہ ،وزارت کیلئے کام کم کیا ،ڈھائی سال کے دوران ریلوے کے 271 حادثات ہوئے،ایم ایل ون پر کام شروع ہو گیا ہوتا تو حادثہ پیش نہ آتا ،اپوزیشن شیخ رشید نے شادی ٹرین بھی شروع کی تھی،شیخ صاحب کی شادی تو نہ ہوئی ٹرین ہی غائب ہو گئی،کوئی وزیر اپنی وزارت کی کارکردگی یا ناکامیوں پر بات کرنے کو تیار نہیں، راجہ پرویز اشرف ، ایازصادق و دیگر کا خطاب چھ ٹرینوں کو پرائیویٹائز کیا جارہا ہے اس سے 331.5 ملین کا ریونیو حاصل ہوگا،تین کی نجکاری ہو چکی ہے ،باقی کی جلد ہو جائے گی،ن لیگ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ایم ایل ون کی اپگریڈ یشن میں تاخیر ہوئی، پاکستان ریلوے کو سینٹرل ایشیا اور ترکی کیساتھ منسلک کرنا چاہتے ہیں،افغانستان اور ترکی کیساتھ جلد ٹرین سروس کا آغاز کیا جائیگا ، علی محمد خان

پیر 28 جون 2021 23:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جون2021ء) قومی اسمبلی نے وزارت ریلویز کے منصوبوں کیلئے 72 ارب 32 کروڑ روپے سے زائد کے دو مطالبات زر کی منظوری دیتے ہوئے اپوزیشن کی کٹوتی کی 111 تحاریک مسترد کردیں، اجلاس کے دور ان اپوزیشن اراکین نے ریلوے کے سابق اور موجودہ وزیر داخلہ شیخ رشیدپر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈھائی سال میں شیخ رشید نے سیاست زیادہ ،وزارت کیلئے کام کم کیا ،ڈھائی سال کے دوران ریلوے کے 271 حادثات ہوئے،ایم ایل ون پر کام شروع ہو گیا ہوتا تو حادثہ پیش نہ آتا ،شیخ رشید نے شادی ٹرین بھی شروع کی تھی،شیخ صاحب کی شادی تو نہ ہوئی ٹرین ہی غائب ہو گئی،کوئی وزیر اپنی وزارت کی کارکردگی یا ناکامیوں پر بات کرنے کو تیار نہیں جبکہ وزیرمملکت علی محمد خان نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے کہاہے کہ چھ ٹرینوں کو پرائیویٹائز کیا جارہا ہے اس سے 331.5 ملین کا ریونیو حاصل ہوگا،تین کی نجکاری ہو چکی ہے ،باقی کی جلد ہو جائے گی،ن لیگ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ایم ایل ون کی اپگریڈ یشن میں تاخیر ہوئی، پاکستان ریلوے کو سینٹرل ایشیا اور ترکی کیساتھ منسلک کرنا چاہتے ہیں،افغانستان اور ترکی کیساتھ جلد ٹرین سروس کا آغاز کیا جائیگا ۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری زین قریشی نے ریلویز کے منصوبوں کیلئے 72 ارب، 32 کروڑ سے زائد ر روپے کے دو مطالبات زر پیش کئے جس کی ایوان نے منظوری دیدی تاہم اپوزیشن کی جانب سے کٹوتی کی 111تحاریک کثرت رائے سے مسترد کر دیں ۔ کتوتی کی تحاریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سر دار ایازصادق نے کہاکہ ڈھائی سال میں شیخ رشید نے سیاست زیادہ کی وزارت کے لئے کام کم کیا ،ڈھائی سال کے دوران ریلوے کے 271 حادثات ہوئے،ایم ایل ون پر کام شروع ہو گیا ہوتا تو حادثہ پیش نہ آتا ۔

انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ نون کے دور میں ریلوے کی آمدن 18 ارب سے بڑھ کر50 ارب روپے تک گئی۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان کہتے تھے جس وزیر کے دور میں حادثات ہوں اسے استعفیٰ دے دینا چاہیے،انہوں نے شیخ رشید کو ریلوے لے کر داخلہ کی وزارت دے دی،شیخ رشید نے شادی ٹرین بھی شروع کی تھی،ہمارا خیال تھا شادی ٹرین میں شیخ رشید کی بھی شادی ہو جائے گی،شیخ صاحب کی شادی تو نہ ہوئی ٹرین ہی غائب ہو گئی۔

راجہ پرویز اشرف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ حکمران ہر نااہلی کی ذمہ داری گزشتہ حکومتوں پر ڈال دیتے ہیں،حکومتی وزرا کٹوتی تحاریک پر وزارت کی کارکردگی کی بجائے سیاسی گفتگو کر رہے ہیں،کوئی وزیر اپنی وزارت کی کارکردگی یا ناکامیوں پر بات کرنے کو تیار نہیں ہے،،موجودہ حکومت کی غیر سنجیدہ رویے کے باعث ریلوے کی صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے،ریلوے حادثات پر حکومتی تاویلیں اور رویہ قابل افسوس ہے،اعلانات کے باوجود ریلوے حادثات کا شکار ہونے والوں کو معاوضے ادا نہیں کیے گئے،حکومت آج بھی ریلوے کے حادثات سے بچنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کر رہی ہے ،حکومت ہر محکمے، ادارے اور وزارت میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے، محمود شاہ نے کہا کہ ژوب تک ریلوے ٹریک اور بنیادی ڈھانچہ تھا جسے ختم کردیا گیا ہے۔

خانوزئی میں دنیا کا بلند ترین سٹیشن تھا جسے بند کردیا گیا ہے۔ بلوچستان میں ریلوے کے درجہ چہارم کی 524 آسامیوں پر ابھی تک تعیناتیاں نہیں ہوئیں۔بحث سمیٹتے ہوئے وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہاکہ پاکستان ریلویز بہت کم وسائل کے ساتھ کام کر رہی ہے، اس وقت بجٹ 97 ارب روپے ہے جن میں سے 14 ارب روپے کی رننگ کاسٹ ہے، یعنی اس رقم میں ریلوے کی مرمت اور دیگر کام بھی ہو رہا ہے اور ریلوے چل بھی رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ باقی 83 ارب روپے میں سے 65 ارب روپے تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگی میں خرچ ہوتے ہیں ،18 ارب روپے ایندھن کا خرچہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے ہمیں لٹی پٹی حالت میں ملی، ماضی میں ریلوے کی پٹڑیاں اکھاڑی گئیں، مشکل حالات کے باوجود 2019 میں ریلوے نے تاریخی 54 ارب روپے کا ریونیو حاصل کیا۔ انہوںنے کہاکہ ماضی میں رسالپور میں لوکوموٹوو فیکٹری پر کوئی کام نہیں ہوا، موجودہ حکومت نے وہاں پر کام کا آغاز کیا ہے۔

وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ کوویڈ میں مسافروں کی تعداد میں 70 فیصد کمی آئی تاہم اس کے باوجود ریلوے نے 48 ارب کا ریونیو حاصل کیا ہے،گزشتہ سال حکومت نے ریلوے کو 47.5 ارب روپے کی سبسڈی دی تھی، رواں سال 42.5 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھ ٹرینوں کو پرائیویٹائز کیا جارہا ہے اس سے 331.5ملین کا ریونیو حاصل ہوگا،ان میں سے تین کی نجکاری ہو چکی ہے ،باقی کی جلد ہو جائے گی۔

وزیر مملکت نے کہا کہ 60 فیصد کم آمدنی والے افراد اب بھی ریلوے پر سفر کرتے ہیں، پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں ٹریکس میں کوئی اضافہ نہیں کیا، موجودہ حکومت نے کراچی سرکلر ریلوے پر کام کیا ہے اس میں چار کلو میٹر کا علاقہ سندھ حکومت نے واگزار کرکے ریلوے کو دینا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ اگر ریلوے میں ماضی میں سرمایہ کاری ہوتی تو آج ریلوے کی یہ حالت نہ ہوتی، اورنج لائن کا فی کلو میٹر خرچہ 6 ہزار ملین ، لاہور ملتان موٹروے کا 655 ملین روپے اور سکھر ملتان کی فی کلو میٹر لاگت 760 ملین روپے ہے،اس کی بجائے اگر ریلوے میں سرمایہ کاری ہوتی تو اس کا فی کلو میٹر خرچہ صرف 60 ملین روپے ہوتا،ماضی کی حکومتوں نے کک بیکس کے لئے مہنگے منصوبے لگائے۔

انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون پر 2015 میں جے سی سی ہوئی تھی، مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے تین سال تک اس کو تعطل کا شکار کیا، موجودہ حکومت نے ای سی سی میں 6.7 ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔ ریلوے کو آگے لے جانا وزیراعظم کا وژن ہے۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم عمران خان سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو ایشیا کے ساتھ منسلک کیا جائے اس ضمن میں کاریک کے تحت منصوبے پر دستخط بھی ہوئے ہیں۔

ہماری کوشش ہے کہ اس منصوبے میں عالمی بنک، ایشیائی ترقیاتی بنک اور دیگر اداروں کو شامل کیا جائے،اس کے تحت مزار شریف سے کابل اور کابل سے پشاور اسی طرح ترکی تک رابطے استوار کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایل ٹو اور ایم ایل تھری بھی ہماری ترجیح ہے،ایم ایل ون جب مکمل ہوگا تو پشاور سے کراچی تک کا سفر دس سے چودہ گھنٹوں میں طے ہو سکے گا۔

علی محمد خان نے کہا کہ گھوٹکی حادثے کے بعد وفاقی وزیر ریلوے موقع پر پہنچے اور مریضوں کا خیال رکھا گیا،حادثے میں جاں بحق ہونے والے شہدا کے اہل خانہ کو15 لاکھ ،زخمیوں کو تین لاکھ روپے دیئے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ریلوے کو مضبوط اور بہتر بنائیں گے کیونکہ یہ غریب عوام کی سواری ہے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس (آج)منگل کو دن گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔