،منگل کے روز اسپیکر کا طرز عمل نہایت خراب تھا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے ہر رکن کا اس سے حق چھین لیا،بلاول بھٹو زرداری

بدھ 30 جون 2021 23:40

و* اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 جون2021ء) چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منگل کے روز اسپیکر کا طرز عمل نہایت خراب تھا اور انہوں نے قومی اسمبلی کے ہر رکن کا اس سے حق چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ سیشن میں جو کچھ ہوا وہ پوری قوم کے لئے ندامت کا باعث بنا۔

قائد حزب اختلاف پر جسمانی حملہ ہوا اور پورے ملک نے اسے دیکھا۔ قومی اسمبلی کے ہر رکن کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب کی نمائندگی کرے۔ اسپیکر سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے گنتی کی اجازت نہیں دی۔ حکومت نے بڑی مشکل سے 172 ووٹ اکٹھے کئے جس کے لئے پہلے ڈپٹی اسپیکر نے ایوان کی کارروائی کو سست روی سے چلایا اور پھر آپ نے حکومت کو موقع دیا کہ وہ اپنے اراکین اکٹھے کر لیں۔

(جاری ہے)

آپ نے رولز کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ طرز عمل ووٹ کے حق کو تحفظ نہیں دے سکے گا۔ رول 276 کے مطابق آپ پر لاز م ہے کہ جب آواز کے ذریعے ووٹ کو چیلنج کیا جائے تو آپ گنتی کرائیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آخری ووٹ کا?نٹ کے وقت جب میں مطالبہ کیا تھا تو آپ کو گنتی کرانی چاہیے تھی۔ آپ ایوان سے اٹھ کر چلے گئے۔ چیئرمین بلاول نے اسپیکر کے طرز عمل کی سخت مذمت کی اور کہا کہ ہمارے کچھ لوگوں نے اس بجٹ پر سخت محنت کی۔

مخدوم جمیل اور احسن مزاری اپنے اپنے رشتے داروں کی وفاقت کے باوجود اس سیشن میں شرکت کرنے کے لئے آئے۔ میں نے اپنے ضعیف اور بیمار والد کو شروع سے آخر تک یہاں بٹھایا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اپوزیشن کے بھی کچھ ممبران نے بھی اسی طرح اس ایوان کو مایوس کیا جیسے آپ نے کیا۔ اگر ہم اپنا ووٹ بجٹ اور فیٹف میں ریکارڈ نہیں کر اسکتے تو یہ دھاندلی نہیں تو اور کیا ہی اس کے بعد ملتان کے ایک رکن کی جانب سے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ذاتی وضاحت پر کہا کہ اسپیکر صاحب ہم اس فاضل رکن کو آپ سے بہتر جانتے ہیں۔

عمران خان کو ابھی معلوم ہوگا کہ یہ کیسا کریکٹر ہی میں اس کا نام بھی نہیں لینا چاہتا کیونکہ میں اسے اہمیت نہیں دیتا ہوں۔ میں اس فاضل رکن کو بچپن سے جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں اپنی وزارت کو بچانے کے لئے اس نے جئے بھٹو اور ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعرے بھی لگائے تھے۔ یہ رکن اپنی آواز سننے کا بہت شوقین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی بنچیں مجھے نہیں بولنے دیں گی تو میں بھی عمران خان کو قومی اسمبلی میں تقریر کرنے نہیں دوں گا۔

اگر آپ رولز کے مطابق یہ ایوان چلاتے ہیں تو میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میرے اراکین عمران خان کی تقریر کو خاموشی سے سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ قانون پر نہیں چلیں گے تو یہ ایوان نہیں چل سکتا۔ یہ وزیر خارجہ تو کشمیر کا سودا کرنے میں ملوث ہے۔ یہ اب افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے کیسے نمٹے گا کیونکہ یہ تو وزیراعظم کے لئے امریکی صدر جو بائیڈن کا ایک فون کا انتظام نہیں کر سکا۔

یہ بات انتہائی قابل ندامت ہے کہ ہمارا وزیراعظم اتنا غیراہم ہو چکا ہے کہ اسے ایک فون کال بھی نہیں آتی۔ وزیر خارجہ عمران خان اور اپنی پارٹی کے لئے ایک خطرہ بن چکا ہے۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ ملتان کا یہ رکن وہ ہے جس نے جنوبی پنجاب کا صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب یہ اعلان کر رہا ہے کہ وہ اگلا انتخاب نہیں لڑے گا۔ اس رکن نے سندھ اسمبلی کی بات کی حالانکہ سندھ اسمبلی کی بات سندھ اسمبلی میں ہونی چاہیے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف پر ان کارٹونوں نے حملہ کیا اور اسی قسم کے کارٹونوں نے سندھ اسمبلی میں بھی یہ کچھ دہرانے کی کوشش کی۔ جس طرح آپ نے کچھ اراکین کو معطل کیا تھا اسی طرح سندھ اسمبلی کے اسپیکر نے بھی کچھ اراکین کو معطل کیا ہے لیکن یہ کارٹون ایسے ہیں جنہوں نے تاریخ رقم کی ہے اور سند ھ اسمبلی میں بجٹ پر ایک بھی کٹ موشن نہیں لائے۔

یہ بات اسمبلیوں میں ان کے غیر سنجیدہ رویے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ وہ آئی ایس آئی سے درخواست کرے کہ وہ اسمبلی کے اس رکن کا فون ٹیپ کروائے کیونکہ جب پاکستان پیپلزپارٹی کا وزیرخارجہ تھا تو پوری دنیا کو فون کرکے مہم چلاتا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی جگہ اسے وزیراعظم بنا?۔ یہ سچ بات ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے اسے وزیر خارجہ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ بلاول بھٹو زرداری نے اسپیکر سے کہا کہ وہ ایوان کو رولز کے مطابق چلائیں، حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین کو برابر کا وقت اور مواقع فراہم کریں۔