عراق جنگ کے خالق سابق امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ انتقال کر گئے

رمز فیلڈ نے عراق کی ابوغریب جیل اور گوانتاناموبے کے عقوبت خانوں میں قیدیوں پر تھرڈڈگری ٹارچر کی اجازت دی تھی‘سابق امریکی دفاع صدام حسین کے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بھی کبھی تلاش نہیں کرپائے.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 1 جولائی 2021 13:07

عراق جنگ کے خالق سابق امریکی وزیر دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ انتقال کر گئے
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ یکم جولائی ۔2021 ) عراق جنگ کے خالق امریکہ کے سابق وزیر دفاع ڈونلڈ رمز فیلڈ 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں رمز فیلڈ کا انتقال ریاست نیو میکسیکو کے تاﺅس نامی قصبے میں ہوا جہاں وہ رہائش پذیر تھے. ان کے خاندان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نہایت ہی افسوس کے ساتھ اطلاع دی جاتی ہے کہ ڈونلڈ رمز فیلڈ انتقال کر گئے ہیں وہ ایک منجھے ہوئے مدبر، مخلص انسان، ایک اچھے شوہر، نامور والد، دادا اور پر دادا تھے انتقال کے وقت اہل خانہ ان کے سرہانے موجود تھے.

(جاری ہے)

کیوبامیں قائم کیئے جانے والے بدنام زمانہ عقوبت خانوں گوانتانامو بے کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ وہ رمزفیلڈ کا پیش کردہ منصوبہ تھا ڈونلڈرمزفیلڈ میں ویتنام کی لڑائی کے دوران خدمات بجا لانے والے طاقت ور ترین وزیر دفاع رابرٹ مکنمارا جیسی شہرت کے مالک تھے انہوں نے عالمی امور کی بجا آوری کے میدان میں جارج ڈبلیو بش انتظامیہ کو ایک طاقتور انداز بخشا ان کی وزارت کے دوران امریکی افواج عراق کے صدر صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے میں کامیاب رہیں لیکن بعدازاں وہاں امن و امان قائم رکھنے میں ناکام رہیں.

عراق جنگ کے آغاز سے قبل رمز فیلڈ نے اس معرکے کی اہمیت کا مقدمہ لڑا اور مارچ 2003 میں عراق کے خلاف عسکری کارروائی کا آغاز کیا انہوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے مشتبہ عراقی ہتھیاروں کے باعث درپیش خطرات سے خبردار کیا تاہم عراق میںبڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کبھی دریافت نہیں ہو پائے. صدام حکومت کے خاتمے کے بعد عراق میں خونریز سرکشی نمودار ہوئی اور شیعہ سنی فسادات ہوئے رمز فیلڈ کے جانے کے بہت عرصے بعد سال 2011 تک امریکی فوج عراق میں تعینات رہی رمز فیلڈ بش کابینہ کے دیگر ارکان کے علاوہ چند فوجی اہلکاروں اور کانگریس کے ارکان کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے کی شہرت رکھتے تھے جن میں وزیر خارجہ کولن پاول بھی شامل تھے.

رمز فیلڈ کے دور میں یورپ میں امریکی اتحادی بھی ان سے نالاں رہے بغداد شہر سے باہر واقع ابو غریب قید خانے میں امریکی اہلکاروں کے ہاتھوں قیدیوں سے انسانیت کو شرما دینے والی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد 2004 میں رمز فیلڈ نے دو بار مستعفی ہونے کی درخواست دی جسے صدر بش نے مسترد کیا. ابو غریب کے اسکینڈل کے معاملے پر امریکہ کے خلاف بین الاقوامی برادری کی جانب سے مذمتی بیانات سامنے آئے بتایا جاتا ہے کہ رمز فیلڈ نے قیدیوں کے ساتھ تفتیش کے لیے سخت ترین طریقہ کار برتنے اور تھرڈڈگری ٹارچر کی اجازت دی تھی.

عراق میں امریکیوں کی جانب سے قیدیوں کے علاوہ کیوبا میں گوانتانامو بے پر واقع امریکی بحری اڈے پر قائم خصوصی قید خانے میں قیدیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک کے معاملے پر بھی بین الاقوامی برادری نے امریکہ کی مذمت کی جب کہ انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں نے الزام لگایا تھا کہ قیدیوں کے ساتھ اذیت ناک سلوک کیا جاتا ہے امریکی عقوبت خانے میں قیدیوں کو چھوٹے چھوٹے پنجروں میں بند کرکے کڑی دھوپ میں رکھنے کی تصاویربھی انہی کے دور میں عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئیں.

رمز فیلڈ بش دور کے نائب صدر ڈک چینی کے قریبی حلیف خیال کیے جاتے تھے، جو ستر کی دہائی میں رچرڈ نکسن اور فورڈ کے دورِ صدارت میں رمز فیلڈ کے ساتھ کام کر چکے تھے رمز فیلڈ امریکی بحریہ میں بطور پائلٹ بھی خدمات انجام دے چکے تھے انہوں نے نیٹو کے لیے امریکی سفیر کے طور پر فرائض انجام دیے تھے اور وہ امریکی ایوان نمائندگان کے رکن بھی رہے تھے.

ڈونلڈرمزفیلڈپر مبینہ طور پر عراق اور گوانتاناموبے کے عقوبت خانوں میں سینکڑوں افراد کے قتل کا الزام بھی لگتا رہا ہے مگر انہوں نے ابوغریب جیل عراق یا کیوبا کے گوانتاناموبے کے امریکی قیدخانے میں قیدیوں کے ساتھ انسانیت سوزسلوک اور ہلاکتوں پر کبھی افسوس یا ندامت ظاہر نہیں کی ان کے دور میں ایران پر بھی سمندر سے میزائل فائرکرنے کے واقعات پیش آئے جن میں کئی ایرانی شہریوں کی ہلاکتیں ہوئی تھیں.