نیب نے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کے نیب بارے بیان کو حقائق کے منافی، بے بنیاد،گمراہ کن قراردیا

جمعرات 1 جولائی 2021 23:18

نیب نے  وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کے نیب بارے بیان کو حقائق کے منافی، ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2021ء) قومی احتساب بیورو (نیب )نے سندھ کے وزیر تعلیم سعید غنی کے نیب کے بارے میں ریمارکس کو یکسر مستر دکرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ وزیر کا بیان نہ صرف حقائق کے منافی، بے بنیاد،گمراہ کن ہے بلکہ خورشید شاہ اور اعجاز جکھرانی کے معزز احتساب عدالت میں زیر سماعت مقدمات پر اثر انداز ہونے اور مبینہ طور پر ملزمان کو فائدہ پہنچانے کی کوشش ہے جس کی نہ صر ف نیب مذمت کر تا ہے بلکہ نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ عدالت مجاز میں زیر سماعت مقدمات کے بارے میں عوام کو گمراہ کرنے کے تناظر میں مذکورہ وزیر کا بیان نیب آرڈینینس کی شق(a)31کے تحت مذکورہ بیان کا جائزہ لیا جائے اور اس سلسلہ میں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔

نیب نے وضاحت کی ہے کہ نیب نے اعجاز جھکرانی وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے جیل خانہ جات کے خلاف دو ریفرنس معزز احتساب عدالت سکھرمیں دائر کئے ہیں جوکہ زیر سماعت ہیں جبکہ معزز سندھ ہائی کورٹ نے اعجاز جکھرانی کی تیسرے مقدمے میں ضمانت25جون 2021کو منسوخ کی تھی جس کے بعد قانون کے مطابق نیب سکھر کی ٹیم ان کی گرفتاری کے لئے جب ان کے گھر پہنچی توبڑی تعداد میں مشتعل ہجوم اور پر تشددکاروائیوں کی بدولت نیب سکھر کے افسران نہ صرف زخمی ہوئے بلکہ گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

(جاری ہے)

نیب سکھر نے پولیس اسٹیشن سول لائن جیکب آباد میں 29جون 2021کو وارنٹ گرفتاری کا نہ صرف اندراج کروایا جس کی تصدیق شدہ کاپی نیب کے پاس موجود ہے بلکہ ایس ایس پی جیکب آباد کو بھی اسی دن مطلع کیا مگر جیکب آباد پولیس اور ایس ایس پی جیکب آباد نے نیب سکھر کی ٹیم کی اعجاز جھکرانی کی گرفتاری کے لئے نیب ٹیم کی کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی مشتعل ہجوم اور پرتشدد کاروائیوں پر قابو پانے کے لئے کوئی عملی قدم اٹھایا۔

جس کا چئیرمین نیب نے نوٹس لیا اور ڈی جی نیب سکھر کو واقعہ کے تمام پہلوؤ ں کی انکوائری کا حکم دیا جو اس وقت قانون کے مطابق جاری ہے۔مزید بر آں نیب سکھر کی ٹیم نے 29جون 2021کو نیب حکام پر تشدد اور کار سرکار میں مداخلت کے سلسلہ میں رافع جکھرانی،مجیب جھکرانی، خادم بھٹو،ظفر برایو اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست ایس ایس پی جیکب آباد کو 29جون 2021 کو پولیس اسٹیشن سول لائن جیکب آباد کو دی جس کی تصدیق شدہ کاپی نیب کے پاس موجود ہے۔

پولیس اسٹیشن سول لائن جیکب آباد نے نیب کی دائر درخواست پر ایف آئی آر در ج کرنے کی بجائے پولیس کی مدعیت میں من گھڑت مقدمہ در ج کرکے مفرور ملزم اعجاز جھکرانی اور ان کے دیگر ساتھیوں کو تحفظ دینے کی غیر قانونی کوشش کی ہے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ نیب کی ٹیم اندراج مقدمہ کے لئے جب ایس ایس پی جیکب آباد کے دفتر پہنچی تو انہوں نے کہا کہ نیب کی ایف آئی آر کی درخواست آئی جی سندھ کو بھجواد ی ہے جن کی منظور ی کے بعد ایف آئی آر در ج کی جائے گی۔

نیب افسران کے استفسار کیا کہ کیا ہر اندراج مقدمہ کی درخواست منظوری کے لیے آئی جی سندھ کو بھجوائی جاتی ہے جس کا قانون کے مطابق تسلی بخش جواب ایس ایس پی جیکب آبادکے پاس نہ تھا۔نیب نے نیب سکھر کی ٹیم پر تشدد،جیکب آباد پولیس کی طر ف سے نیب کی درخواست پرایف آئی آر در ج نہ کرنے خصوصاًً جیکب آباد پولیس اور ایس ایس پی جیکب آباد کے نیب کے ساتھ عدم تعاون کے معاملے پر نیب نے معزز عدالت مجاز سے قانون کے مطابق رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ نہ صرف قانون کے مطابق مقدمہ کا اندراج عمل میں لایا جا سکے بلکہ واقعہ کے ذمہ داران کو قرار واقعی سزا دلوانے میں مدد مل سکے۔

جہاں تک خورشید شاہ کے کیس کا تعلق ہے ان کے خلاف نیب سکھر نے معزز احتساب عدالت سکھر میں ریفرنس دائر کر رکھا ہے جو کہ زیر سماعت ہے۔ خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست معزز سندھ ہائی کورٹ نے مسترد کی تھی جبکہ معزز سپریم کورٹ آف پاکستان سے ضمانت کی درخواست ان کے وکیل نے خود واپس لے لی تھی اور اس وقت قانون کے مطابق وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہیں۔

جہاں تک حلیم عادل شیخ کے کیس کا تعلق ہے تو ان کے خلاف مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بعد نیب کراچی نے شکایت کی جانچ پڑتال اور اس وقت انکوائری جاری ہے۔جہاں قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ نیب نہ تو کسی کی خواہش پر کسی کو گرفتارکرتا ہے، نہ ہی کسی کو رعایت دینے پر یقین رکھتا ہے بلکہ نیب کسی دباؤ،دھمکی اور پراپیگنڈہ کی پرواہ کیے بغیر ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے پر یقین رکھتا ہے۔نیب کا مذکورہ وزیرتعلیم کو مشورہ ہے کہ وہ نیب آرڈیننس کا مکمل جائزہ لیں جس کی منظوری معزز پارلیمنٹ نے دی ہے اور معزز سپریم کورٹ آف پاکستان اسفند یارولی کیس میں اس کا مکمل جائزہ لے چکی ہے۔