راولپنڈی،ینگ ڈاکٹرزایسوسی ایشن نے حکومت کی جانب سے ’’نیشنل لائسنسنگ ایگزام ‘‘ کے مجوزہ نظام کو مسترد کردیا
حکومت اپنی زندگی کے کئی قیمتی سال صرف کر کے ڈاکٹر بننے والے نوجوانوں کے راستے روکنے کی بجائے اپنی کمزوریوں اور ناقص پالیسیوں پر نظر ثانی کرے
جمعرات 1 جولائی 2021
23:42
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 جولائی2021ء) ملک بھر کے نوجوان ڈاکٹروں کی نمائندہ ’’ینگ
ڈاکٹر ز ایسوسی ایشن ‘‘(وائی ڈی اے )نے حکومت کی جانب سے ’’نیشنل لائسنسنگ ایگزام ‘‘(این ایل سی)کے مجوزہ نظام کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت اپنی زندگی کے کئی قیمتی سال صرف کر کے
ڈاکٹر بننے والے نوجوانوں کے راستے روکنے کی بجائے اپنی کمزوریوں اور ناقص پالیسیوں پر نظر ثانی کرے این ایل ای کے کالے قانون کو فی الفور واپس لیاجائے وائی ڈی اے نے خبردار کیا کہ اگر ان کے جائز مطالبات پر فوری عمل درآمد نہ کیا گیا توملک بھر کے تمام ینگ ڈاکٹرز اسلام آباد کی جانب
لانگ مارچ کریں گے جس کے لئے مرکزی سطح پر جلد نئی کال دی جائے گی ان خیالات کا اظہار وائی ڈی اے
پنجاب کے چیئر مین
ڈاکٹر شعیب رسول ، صوبائی صدر
ڈاکٹر دانش اعوان،وائی ڈی اے راولپنڈی کے چیئر مین
ڈاکٹر عمر ضیا وڑائچ،راولپنڈی کے تینوں الائیڈ ہسپتالوں میںوائی ڈی اے کے ترجمان
ڈاکٹر نصیر چوہدری
،بے نظیر بھٹو ہسپتال کے صدر
ڈاکٹر بلال گجر ،نائب صدر
ڈاکٹر فیصل شیراز،سیکریٹری
ڈاکٹر ہمایوں اشرف ،ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے صدر
ڈاکٹر بلال نے جمعرات کے روز راولپنڈی میں
مری روڈ پر بڑے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا مقررین نے کہا کہ ملک میں عرصہ دراز سے رائج پالیسی کے تحت طلبا وطالبات 5سالہ ایم بی بی ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد ہائوس جاب کرتے تھے جنہیں بعد ازاں لائسنس جاری کیا جاتا ہے لیکن پی ایم ڈی سی کو ختم کر کے پی ایم سی کی تشکیل کے بعد حکومت نے ڈاکٹری کے تمام مراحل کامیابی سے طے کرنے کے باوجود این ایل ای کا ایسا کالا قانون وضع کر دیا ہے جس کے تحت ہائوس جاب مکمل کرنے کے بعد نئے ڈاکٹروں کو لائسنس کے حصول کے لئے نیشنل لائسنسگ ایگزام پاس کرنا ضروری ہو گا انہوں نے کہا کہ حکومت بظاہر اس کے لئے جواز یہ دے رہی ہے کہ ملک میں صحت کے شعبے کی ساکھ بہتر کرنے کے لئے معیاری اور اہل ڈاکٹروں کو آگے لایا جائے گا انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی خود اپنے سرکاری میڈیکل کالجوں پر عدم اعتماد ہے حکومت نجی میڈیکل کالجوں کو اندھا دھند لائسنس جاری کرتی ہے جس سے ہر سال ڈاکٹروں کی ایک بڑی کھیپ تیار ہو کر میدان میں آرہی ہے اگر حکومت صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے سنجیدہ ہے تو نجی میڈیکل کالجوں کے لئے ایک معیاری پالیسی بنائی جائے اور چائنہ سے
ڈاکٹر بن کر آنے والوں کے لئے ایک معیار طے کیا جائے انہوں نے کہا کہ جو
ڈاکٹر پہلے ایم بی بی ایس پاس کر چکے ہیں اور پی ایم ڈی سی کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں ان پر یہ قانون لاگو کرنے کی بجائے آئندہ سال میڈیکل میں ہونے والے نئے داضخلوں پر لاگو کیا جائے اور ڈاخلے کے خواہشمند طلبا وطالبات کو اس قانون سے پیشگی آگاہ کیا جائے انہوں نے کہا کہ نئے قانون کی آڑ میں این ایل ای امتحان کے لئے 20ہزار روپے فی کس امتحانی فیس مقرر کر دی گئی ہے اس طرح سالانہ 1لاکھ سے زائد فارغ التحصیل ہونے والے ڈاکٹروں سے امتحان کے نام پر ریونیو کا ایک نیا راستہ نکالا گیا ہے اس پر ستم یہ کہ پی ایم سی کا نائب صدر ایک وکیل کو مقرر کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک وکیل ڈاکٹروں کے مستقبل کے فیصلے کرے گا اسی طرح اس حوالے سے بنائے گئے ریگولیٹری بورڈ میں غیر متعلقہ افراد کو شامل کیا گیا ہے اس امتحان سے اگر ہر سال 60ہزار میں30ہزار نئے
ڈاکٹر فیل ہوں گے تو ان کے مستقبل کا ذمہ دار کون ہو گا انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں صحت کے شعبے میں نہ تو کوئی انفراسٹرکچر قائم کر سکی اور نہ ہی نئے ہسپتال قائم کئے گئے لہٰذا حکومت پہلے اپنی ذمہ داریاں ادا کرے انہوں نے کہا اس وقت 8ہزار سے زائد
ڈاکٹر پہلے ہی بے روزگار بیٹھے ہیں حکومت کے اس قدام میں ڈاکٹروں میں ڈپریشن اورخود کشیوں کا رحجان بڑھے گاانہوں نے کہا اس حوالے سے ملک بھر میں پہلے ہی بھرپور
احتجاج کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو ملک بھر کے
ینگ ڈاکٹر اسلام آباد کی جانب
لانگ مارچ کریں گے اور غیر معینہ مدت تک
دھرنا دیا جائے گا ۔