سپریم کورٹ: چیف جسٹس کے خلاف نازیبا کلمات، پی پی رہنمامسعود الرحمان کا معافی نامہ مسترد

آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلاوں گا،عدالت نے بلا لیا ہے اب ہمیں اوقات دکھائیں،جسٹس عمر عطا بندیال کا استفسار آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم، سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

جمعہ 2 جولائی 2021 22:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جولائی2021ء) سپریم کورٹ نے پاکستان پیلپز پارٹی کے رہنما مسعود الرحمان کی طرف سے چیف جسٹس کے خلاف نازیبا کلمات کہنے پر مانگی گئی معافی مسترد قرار دیتے ہو ئے آئندہ سماعت پر فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیتے ہو ئے معاملہ کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے موقع پر موقف اپنایا کہ ملزم نے اعتراف جرم کر لیا اب شواہد کی ضرورت نہیں،نہال ہاشمی کیس میں بھی عدالت نے اپنی صوابدید پر فیصلہ دیا۔

معاملہ کی سماعت جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے آغاز میں ہی مسعود الرحمان کی طرف سے عدالت عظمیٰ میں معافی نامہ جمع کرایا دیا گیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے مسعود الرحمان سین استفسار کیا کہ جہاں تقریر کی گئی وہاں کون کون موجود تھا،آپ نے چیف جسٹس آف پاکستانن کو سیاسی جماعت کا سیکٹر انچارج کہا یہ سب باتیں آپ کو کس نے کیں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کہہ رہے تھے کہ عدالت بلائے تو اوقات یاد دلاوں گا،عدالت نے بلا لیا ہے اب ہمیں اوقات دکھائیں،چیف جسٹس پر حرام کی کمائی کا الزام کیسے عائد کیا مسعود الرحمان عباسی نے ججز کے سوالات کے رد عمل میں موقف اپنایا کہ شادی ہال میں تقریب تھی وہاں سب ضلعی عہدیدار آئے ہوئے تھے،مجھے کسی نے کچھ نہیں کہا سب باتیں خود کیں غلطی ہوگئی,وہاں موجود لوگ کہہ رہے تھے کسی چیف جسٹس نے اتنے سخت ریمارکس نہیں دیے،دو بیویاں ہیں اور اکیلا کمانے والا ہوں،والدہ کی وفات اور گھریلو مسائل کی وجہ سے پریشان ہوں،عدلیہ سمیت تمام اداروں کا احترام کرتا ہوں,میرے سات بچے ہیں صرف 2 ہزار روپے تھے جب مجھے اسلام آباد لایا گیا،چیف جسٹس پاکستان کے پائوں پکڑ کر معافی مانگتا ہوں,ججز والد کے درجے کے برابر ہیں مجھے معاف کر دیں,جس طریقے سے عدالت حکم دے معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں,پیپلز پارٹی نے تقریر کے بعد میری رکنیت ختم کر دی ہی,میرا اب کسی سیاسی یا مذہبی جماعت سے تعلق نہیں,پریشانی کی وجہ سے معلوم نہیں تھا کیا بول دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے یہ سب کچھ بڑی بڑی باتیں کرنے سے پہلے سوچنا تھا،آپکو ایٹم بم اور میزائل ٹیکنالوجی کا تو بخوبی علم تھا،چیف جسٹس کا ایٹم بم اور میزائل سے کیا تعلق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ایک موقع پر ریمارکس دئیے جو گفتگو آپ نے کی وہ کس کو متاثر کرنے کیلئے تھی ایف آئی اے کھوج لگائے کس کے کہنے پر تقریر کی گئی،سوچے سمجھے منصوبے کے بغیر ایسی تقریر ممکن نہیں۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت کو بتایا کہ مسعود الرحمان عباسی سے تفتیش کر رہے ہیں،عدالت سے تین روز کا ریمانڈ لیا ہوا ہی,جو بھی مسعود الرحمان عباسی کے پیچھے ہوا نرمی نہیں کرینگے۔اس موقع پر جسٹسنعمر عطا بندیال نے مسعود الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئین نریمارکس دیے کہ آپنایک سیاسی جماعت کے جنرل سیکرٹری ہیں،آپ ایک معزز شہرین ہیں اپنی عزت و وقار برقرار رکھیں،عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔

دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزم نے اعتراف جرم کر لیا اب شواہد کی ضرورت نہیں، نہال ہاشمی کیس میں بھی عدالت نے اپنی صوابدید پر فیصلہ دیا۔سپریم کورٹ نینمسعود الرحمان کی معافی کی درخواست مسترد کر تے ہوئیننکیس میں اٹارنی جنرل آف پاکستان کو پراسیکوٹر مقرر کر دیا۔ آئندہنسماعت پرن مسعود الرحمان پرن فرد جرم عائد کیے جانین امکان ہے۔عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ نہال ہاشمی اور طلال چوہدری سمیت aاس طرح کے تمام مقدمات کا جائزہ لیں گے۔۔۔۔توصیف