مظفرآباد میں جعلی سیگریٹ بنانے والی کمپنی کے مالک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ،جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ

بدھ 7 جولائی 2021 00:38

مظفرآباد میں جعلی سیگریٹ بنانے والی کمپنی کے مالک کے خلاف احتجاجی مظاہرہ،جلد ..
مظفرآباد(شاہد قیوم-اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔7جولائی۔2021ء) دی وائس کے زیر اہتمام جعلی سیگریٹ بنانے والی کمپنی وے وارڈ کے خلاف مظفرآباد مرکزی ایوان صحافت کے سامنے احتجاجی مظاہرہ، مظاہرین نے پلے کارڈ اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر وے وارڈ کمپنی کے خلاف انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرے درج تھے۔ فضا نااہل انتظامیہ ہائے ہائے ، دوہرا قانون نا منظور ،نااہل پولیس ہاے ہاے جعلی سیگریٹ کمپنی بند کرو بند کرو سے گونج اٹھی۔

اگر دو ہفتے کے اندر بابر تاج کو گرفتار نہ کیا گیا تو یہ معاملہ دی وائس کے زیر اہتمام انٹرنیشنل سطح پر اٹھایا جائے گا۔ جعلی کمپنی کی پشت پناہی کرنے والے نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیل رہے ہیں جس پر ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے اگر کمپنی کے خلاف کارروائی عمل میں نہیں لائی گی تو ہم پشت پناہی کرنے والوں کے ناموں کو چوکوں چرواہوں میں آویزاں کریں گے ۔

(جاری ہے)

دی وائس کے نوجوانوں نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر، آئی جی پی آزاد کشمیر، ڈی آئی جی ،کمشنر مظفرآباد،ایس ایس پی مظفرآباد ڈی سی مظفرآباد کو مخاطب کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ جعلی سیگریٹ بنانے والی فیکٹری کے مالک بابر تاج نامی شخص جس پر متعدد ایف آئی آر درج ہوئی ہیں کو آج تک کیوں گرفتار نہیں کیا گیا ،بابر تاج اسمبلی میں کیسے پہنچتا ہے، بابر تاج کشمیر ہاؤس میں کیسے پہنچتا ہے، بابر تاج پرائم منسٹر ہاؤس کیسے پہنچتا ہے ، سی سی ٹی فوٹیج پی ایم ہاؤس سے جعل ساز بابر تاج تک کیسے پہنچی ایسے مقامات پر پولیس کی کڑی سیکورٹی ہوتی ہے پھر نامزد ملزم درجنوں ایف آئی آر والا جعل ساز ملزم ہر جگہ کیوں کھلے عام گھوم پھر رہا ہے۔

آخر اس شخص کو اتنی چھوٹ کیوں دے رکھی ہے ۔کیا قانون امیر اور غریب کے لیے برابر نہیں ہے ۔ پولیس ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کرتی اگر کرتی بھی ہے تو ایک دو گھنٹے بعد رہا کیوں کر دیتی ہے اگر اس طرح کوئی اور عام شہری ہوتا تو اس کو عمر قید یا سزائے موت دی جاتی لیکن اس بااثر شخص کو گرفتار کرتے ہی کیوں چھوڑ دیا جاتا ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہماری ریاست کے اندر دوہرا قانون کس لیے قائم کیا گیا ہے ۔

ایک عام آدمی جو اپنی ضمانتیں کروانے کے لیے مہینوں انتظار کرنا پڑتا ہے مگر اس شخص کو صرف پانچ منٹ میں رہا کردیا جاتا ہے ۔کیا یہ مافیا اتنا بااثر ہے اس پر پولیس بھی ہاتھ ڈالنے سے ڈرتی ہے۔ آخر اس کے پیچھے راز کیا ہے وہ عوام کے سامنے لایا جائے ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر پی ایم ہاؤس کی فوٹیج لیک ہو سکتی ہے اگر پی ایم ہاؤس ہی محفوظ نہیں تو ایک عام آدمی اپنے آپ کو کیسے محفوظ سمجھے گا۔

گزشتہ چند روز قبل بھی بابر تاج کی کمپنی میں بڑی تعداد میں شراب اور اسلحہ برآمد ہوا لیکن کیا مجال اس کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی۔ ملزم بابر تاج اور کمشنر انکم ٹیکس آخر دونوں پی ایم ہاؤس کیا کررہے تھے ۔ دونوں کے درمیان جب ہاتھا پائی ہوئی پولیس ہونے کے باوجود اس ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ عوام کو بے وقوف نہ سمجھا جائے اس کے پیچھے جن لوگوں کے ہاتھ ہیں ان ہاتھوں کو سامنے لایا جائے ورنہ ہم اچھی طرح سامنے لانا جانتے ہیں۔

چند عرصہ قبل بھی اس فیکٹری پر روانی کے مقام پر انکم ٹیکس کی جانب سے چھاپہ مارا گیا جس پر جعلی سیگریٹ بر آمد بھی ہوئے اور فیکٹری کو سیل کرنے کے احکامات بھی جاری ہوئے لیکن کیا مجال مافیا نے اس فیکٹری کو بند کرنے دیا ،ہم نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ نہیں کرنے دینگے چاہئے اس کے لیے ہمیں بھی کیوں نہ تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ پاکستان کے مختلف تھانوں میں بھی اس جعل ساز کے خلاف ایف آئی آر درج ہیں پھر بھی اس کو گرفتار نہ کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔

اگر اس چھوٹی سی ریاست کے اندر جعلی فیکٹریاں بنای جا سکتی ہیں تو دیگر عوام کو بھی چھوٹ دے دینی چاہیے کیوں کہ ہماری انتظامیہ اور پولیس بہت کمزور ہے یہ صرف کمزور اور بے بس کے لیے رہ گی کیوں کہ ان کے بس میں نہیں کے بااثر اور امیر پر ہاتھ ڈالے۔اس موقع پر نواجونوں ک بڑی تعداد تھی راجہ سمیع بابر، راجہ قیس قدیر، راجہ شیراز، راجہ قاسم فرید، راجہ حسنین، راجہ احسان، احمد گیلانی، عاشر قریشی، ایاز احمد،مزمل ملک، قاسم ریاض، رقیب سلہریا، راجہ زین،حق نواز سلہریا، عماد راجہ،علی راجہ، راجہ احتشام، راجہ مشائق، بلال خان، انس شمریز، ذیشان قاضی، محمد اویس، راجہ نبیل، مہدی شاہ،حنین، راجہ عاصم، راجہ ذوالقرنین، نواز احمد، صفدر راجہ، اسامہ سعید، مدثر شیخ،عمر گل حسن، ملک علیان اعوان،وغیرہ نے شرکت کی اور دی وائس کے نوجوانوں نے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے ہم کوہالہ پل بند کرکے احتجاج کرینگے ۔