حکومت شہر میں بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے،سید ناصر شاہ

کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی سیاست کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ، جس میں مصطفی کمال سرگرم رہے تھے،وزیر بلدیات سندھ یہ مصطفی کمال کا دور تھا جب برساتی پانی کے نالوں ، پلاٹوں ، ٹریٹمنٹ پلاٹ اور واٹر بورڈ کی اراضی ، پارکس اور عوامی مقامات کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا گیا تھا

جمعرات 8 جولائی 2021 23:09

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جولائی2021ء) صوبائی وزیر بلدیات و اطلاعات سید ناصر شاہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت شہر میں بلدیاتی اداروں کو مضبوط بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھا رہی ہے۔جولائی 2021 میں صوبائی حکومت نے 9 بلدیاتی اداروں کو 2275.879 ملین روپے فراہم کیے ہیں۔ جس میں کے ایم سی ، ضلعی کونسل اور ڈی ایم سیز بھی شامل ہیں تاکہ وہ شہر میں بلا تعطل اپنی خدمات جاری رکھیں، یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز اپنے ایک جاری بیان میں کہی۔

ناصر شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے صرف جولائی 2021 کے مہینے میں شہر کے بلدیاتی اداروں کو 2275.879 ملین روپے فراہم کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کے ایم سی کو 1074.714 ملین روپے فراہم کیے ہیں جس میں 474.714 ملین روپے او زیڈ ٹی شیئر اور 600 ملین روپے کی گرانٹ بھی شامل ہے اور ڈی ایم سی ساتھ میں 170.058 ملین روپے کا اضافہ کیا ، جس میں 90.058 ملین روپے او زیڈ ٹی شیئر اور 180 ملین روپے گرانٹ بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈی ایم سی سنٹرل کو 246.279 ملین روپے،ضلع غربی کو 113.338 ملین روپے ، کیماڑی کو 148.770 ملین روپے ،شرقی کو 92.709 ملین روپے ، کورنگی کو 174.068 ملین روپے اور ملیر کو 118.087 ملین روپے دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضلعی کونسل کراچی کو 137.966 ملین روپے دیئے گئے ہیں ، جن میں 87.966 ملین روپے او زیڈ ٹی شیئر اور 50 ملین روپے بطور گرانٹ شامل ہیں ۔

ناصرشاہ نے بتایا کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال صوبائی حکومت پر کراچی کے بلدیاتی ادارے کوفنڈز نہ دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔ ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ مصطفی کمال اپنی ذاتی کارکردگی (جیسے بطور سٹی ناظم) کا آڈٹ کروانے کے بجائے ایم کیو ایم پاکستان کی طرح نفرت کی سیاست کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ وہ (ایم کیو ایم اور مصطفی کمال) اپنی سیاسی بقا کو بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اس شہر کے لوگوں کو گمراہ کرتے ر ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے عوام ایم کیو ایم کی سیاست کو اچھی طرح سمجھتے ہیں ، جس میں مصطفی کمال سرگرم رہے تھے ،بے گناہ لوگوں کا قتل عام، کارخانوں اور وکلا کو نذر آتش کرنا اور تعلیمی اور ثقافتی اداروں کو تباہ کرنا اب عوام انہیں مسترد کرچکی ہے۔ناصر شاہ نے بتایا کہ مصطفی کمال نے وائسرائے کے طور پر حکمرانی کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو تباہ کردیا۔

انہوں نے کے ایم سی ، واٹر بورڈ اور کے بی سی اے میں ہزاروں افراد کی سیاسی بھرتیاں کیں ، اس کے نتیجے میں ، بڑھتی ہوئی تنخواہوں نے ان اداروں کو مالی طور پر ختم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں کو مضبوط کرنے کے لئے نہ صرف مالی اقدامات اٹھائے ہیں بلکہ کسی بھی ورکر کو بے روز گارکرنے کا فیصلہ بھی نہیں کیا ہے۔ وزیر بلدیات نے کہا کہ کراچی میں بلدیاتی ادارے ، خاص طور پر کے ایم سی اور واٹر بورڈ خود کفیل اور مالی طور پر مستحکم ادارے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مصطفی کمال ہی تھے جس نے انہیں دیوالیہ کردیا اور اب وہ ایسے لیکچر دے رہے ہیں جیسے انہوں نے بہت اچھا کام کیا ہو۔ ناصر شاہ نے کہا کہ شہر کے بلدیاتی ادارے نام نہاد چیمپیئن مصطفی کمال کی وجہ سے زائد ملازمت کے مالی دبا کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مصطفی کمال کا دور تھا جب برساتی پانی کے نالوں ، پلاٹوں ، ٹریٹمنٹ پلاٹ اور واٹر بورڈ کی اراضی ، پارکس اور عوامی مقامات کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا گیا تھااور اب سندھ حکومت تجاوزات کو نہ صرف ختم کررہی ہے بلکہ متاثرہ لوگوں کی بحالی بھی کررہی ہے۔

سید ناصر شاہ نے کہا کہ ایم کیو ایم اور مصطفی کمال ایک ہی چپ کے پرانے بلاک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم نے سیاسی طورپر واپس آنے کے ارادے سے سندھ سے نیا صوبہ بنانے کی بات شروع کردی ہے اور مصطفی کمال پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ کے خلاف بے بنیاد الزامات لگاکر ہیرو بننے کی کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ کراچی آپ کو بخوبی جانتا ہے اور اگلے بلدیاتی اداروں اور عام انتخابات میں وہ آپ کو فراموش کر کے بھیج دیں گے ۔ ناصر شاہ نے کہا کہ مصطفی کمال این اے 249 پر ایک اور الیکشن ہارنے کے بعد دیوانہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں مسلسل الیکشن ہارنے کے صدمے سے باہر آنے کے لئے ذہنی علاج کرانے کی ضرورت ہے۔