زرعی اصلاحات اور ترقی کا پروگرام دراصل کسان کی معاشی اور سماجی آزادی کا پروگرام ہے، جمشید چیمہ

وزیراعظم کے پلان کے مطابق پانی کے استعمال کو بڑھا کر 26 ملین ایکڑ فٹ کر دیا جائیگا ، معاون خصوصی

جمعہ 9 جولائی 2021 22:56

بہاولپور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2021ء) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سیکورٹی جمشید اقبال چیمہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا زرعی اصلاحات اور ترقی کا پروگرام دراصل کسان کی معاشی اور سماجی آزادی کا پروگرام ہے، اس پروگرام کی منزل خوراک میں خود کفالت اور غربت کا خاتمہ ہے۔جمشید اقبال چیمہ نے ان خیالات کا اظہار اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ویژن کے مطابق ملکی زراعت میں اصلاحات کے حوالے سے منعقد ہونے والے میگا سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر ا عظم کے پروگرام زراعت سے خوراک تک کا بدلتا پاکستان بنیادی طور پر تین حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلا حصہ پانی کی بچت، دوسرا حصہ زرعی رقبے میں اضافہ اور تیسرا حصہ پھلوں اور سبزیات کی پیداوار میں اضافہ ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے وزیرا عظم کے زراعت کی ترقی کے حوالے سے پروگرام کو فوڈ، فیڈ اور فائبر پر مشتمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 138 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہے جس میں سے صرف 13 ملین ایکڑ فٹ استعمال کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم کے پلان کے مطابق پانی کے استعمال کو بڑھا کر 26 ملین ایکڑ فٹ کر دیا جائیگا اور اسی مناسبت سے اس کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت پیدا کی جائیگی۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان میں کل 22 کروڑ ایکڑ زمین کاشت کیلئے دستیاب ہے جس میں سے صرف 5.5 کروڑ ایکڑ زمین زراعت کیلئے استعمال ہو رہی ہے جس میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔ اِسی طرح پاکستان کی آبادی غذائیت کی کمی کا شکار ہے لہٰذا سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار کو اناج اور گیہوں کی پیداوار کے برابر لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں لائیو سٹاک، پھلوں اور سبزیوں کی پیداور، کپاس کی فصل کی بحالی، اناج کی پیداوار اور گنے کی بجائے شوگر بیٹ کی کاشت کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات کا آغاز جامع انداز سے شروع ہو گیا ہے،بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور سابق فاٹا میں ہزاروں ایکڑ اراضی قابل کاشت ہو گئی ہے۔سابق فاٹا کے علاقوں میں جہاں کی عوام دہائیوں تک دہشت گردی سے لڑتے رہے اب زراعت سے وابستہ ہو کر زیتون اور دیگر فصلیں اٴْگا رہے ہیں۔

سولر ٹیکنالوجی کی مدد سے سابق فاٹا،خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان کے علاقے سیراب اور آباد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر مستقبل کی خوراک کی ضروریات کو محسوس کیا۔ وہ اکثر غذائیت کی کمی کا ذکر کرتے ہیں کیونکہ عالمی معیارات کے مطابق ہمارے ہاں لوگ 38 فیصد کم خوراکی کا شکار ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کہنے کو تو زرعی ملک ہے لیکن گندم ابھی تک امپورٹ ہو رہی ہے،حکومت خوراک میں خود کفالت کے ساتھ ساتھ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر بھی توجہ دے رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ7 برس بعد ٹیکسٹائل کے شعبے میں تین ارب ڈالر کی ایکسپورٹ ہوئی جسے بتدریج بڑھا کر 20 ارب اور 26 ارب ڈالر کر دیا جائیگا۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے ٹیکسٹائل کی سبسڈی 66 ارب سے بڑھا کر 115 ارب روپے کر دی ہے۔ ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے بجلی اور گیس سستی کر دی ہے اور مشینری کی امپورٹ کو فروغ دیا جارہا ہے۔ فوڈ پراسسنگ کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور میں زرعی تحقیق قابل تعریف ہے،وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب یونیورسٹی میں تحقیقی سرگرمیوں میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔ یونیورسٹی میں پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال بندیشہ جیسے سینئر ماہرین اور ڈاکٹر محمد علی رضا جیسے اٴْبھرتے ہوئے زرعی سائنسدان موجود ہیں۔ انہوں نے کہا یونیورسٹی جیسے اِدارے کا اپنا ایک تقدس ہے، یونیورسٹی زرعی تحقیق س پیدا ہونے والی کپاس، شہد اور زیتون کو اپنے برانڈ سے مارکیٹ میں متعارف کروائے۔

انہوں نے کہا کہ پوٹھوہار کے خطے کو شہد کی وادی میں بدلا جا رہا ہے اور صرف مارگلہ کے پہاڑوں سے 10 ہزار ٹن شہد پیدا ہو رہا ہے۔فاٹا کے علاقوں میں زیتون کے 41 لاکھ درخت کاشت کیے گئے ہیں،یونیورسٹی کے ماہرین کے لیے یہ عملی مثالیں موجود ہیں اور انہیں چاہیے کہ وہ تحقیق کے شعبے میں پورے ملک کی رہنمائی اور قیادت سنبھالیں۔ تقریب میں موجود خواتین فیکلٹی اور طلباء وطالبات کی تعداد کو حوصلہ افزاء قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملکی لیبر فورس میں خواتین کا کردار انتہائی اہم ہے اور وہ وزیر اعظم کے ویڑن کے مطابق ہر شعبہ ہائے زندگی میں فعال کردار ادا کرسکتی ہیں۔

اس موقع پر وائس چانسلر انجینئر پروفیسر ڈاکٹر اطہر محبوب نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے فوڈ سیکورٹی جمشید اقبال چیمہ کی یونیورسٹی میں آمد اور کلیدی خطبے پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے زراعت کے ویڑن پر مبنی قومی سیمینار میں اٴْن کی شرکت یونیورسٹی کے لیے بہت بڑا اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور تدریس اور تحقیق میں عالمی سطح پر ایک بڑا نام بن چکی ہے اور یہ سب کچھ فیکلٹی کی محنت اور حکومتی سرپرستی کا نتیجہ ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال بندیشہ ڈین فیکلٹی آف ایگریکلچر اور ڈائریکٹر ریسرچ نے اس موقع پر زراعت کے شعبے کی ترقی پر خصوصی بریفنگ دی۔ انہوں نے 6.6 ملین ایکڑ رقبے پر مشتمل صحرائے چولستان کے 30 فیصد رقبے کو قابل کاشت بنانے کیلئے تکنیکی سفارشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ کپاس کی فصل کی بحالی ملک کی معیشت کے لیے بہت ضروری ہے اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاول پور کپاس کی اقسام پنجاب کے 41 فیصد رقبے پر کاشت ہو رہی ہیں۔

یہ اقسام بلند درجہ حرارت، کم پانی، پتہ مروڑ وائر س اور سفید مکھی جیسے خطرات کا بھرپور مقابلہ کرتی ہیں۔ تقریب سے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر معظم جمیل نے خطاب کیا اور خطبہ استقبالہ پیش کیا۔ سیکریٹری زراعت ساؤتھ پنجاب ثاقب علی عتیل نے کہا کہ وزیر اعظم کا زراعت کی ترقی کے لیے منصوبہ اصل میں روایتی طریقہ کاشت کو جدید طریقہ کاشت میں بدلنے کا نام ہے۔

جس سے کم اخراجات میں زیادہ پیداوار ممکن ہو گی اور کسان کی خوشحالی ممکن ہو گی۔ زراعت میں جدید ٹیکنالوجی کا فروغ اور کیمیائی ادویات کے استعمال میں کمی اس منصوبے کا اہم ترین جز وہے۔ ایویول گروپ کے آصف مجید نے کہا کہ نجی شعبہ وزیر اعظم کے زراعت کی ترقی پر مبنی ویڑن سے فائدہ اٴْٹھانے کے لیے پوری طرح تیار ہے اور اس سلسلے میں معاون خصوصی جمشید اقبال چیمہ شاندار کردار ادا کر رہے ہیں۔

اس موقع پر صدر کسان اتحاد خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ کسان نے قوم کو کبھی مایوس نہیں کیا۔ دہشت گردی ہو یا کرونا کا لاک ڈاؤن کسان نے اپنا کام جا ری رکھا اور زراعت کے شعبے ہی نے ملکی معیشت کو سنبھالے رکھا۔ کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداللہ نے کہا کہ زرعی تحقیق کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے اورحکومت اس پر بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر محمد علی رضا اور مصنوعی بارش کے ماہر فرید الدین نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر صدر بہاول پور چیمبر آف کامرس چوہدری تنویر محمود، سید تابش الوری، جمشید سندھو، ڈائریکٹر ایگریکلچر، ملک یوسف، سینئر ڈائریکٹر پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل، ڈاکٹر لال حسین ڈائریکٹر ریجنل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ بہاول پور، چوہدری بلال احمد چیئر مین سیڈ ایسوسی ایشن ڈاکٹر شفیق پتافی سربراہ سن کراپ پاکستان، عذرا شیخ مثالی کاشت کار، امداد چٹھہ، پروفیسر ڈاکٹر منصور، زرعی یونیورسٹی فیصل آباد، خالد محمود وڑائچ، چیئر مین فصل گروپ، شیخ محمد عارف، خان خدایار چنڑ، معززین شہر، مثالی کاشتکاروں، فیکلٹیوں اور اساتذہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔