حکومت مہنگائی ،بیروزگاری کی چکی میں پسے عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہ لادے،مولانا عبدالحق ہاشمی

مہنگائی کا خاتمہ کرکے غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے ، امیر جماعت اسلامی بلوچستان

جمعہ 9 جولائی 2021 23:42

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2021ء) امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی نے کہاکہ حکومت مہنگائی ،غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پسے ہوئے بدحال عوام پر مزید ٹیکسوں کا بوجھ نہ لادیے بلکہ مہنگائی کا خاتمہ کرکے غریب عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے ٹیکس نا دہندگان کو 3سالوں میں ایک کروڑ 27لاکھ نوٹسز جاری کیے گئے۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 6لاکھ 83ہزارافرد ایسے ہیں جو 1447ارب روپے کے ٹیکس نادہندہ ہیں، ایسی صورتحال میں حکمرانوں کے ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے دعوے محض قوم کو گمراہ کررہے ہیں۔ حکومت ملکی ریوینو میں اضافہ کرنے کے لئے اپنی ایکسپورٹ بڑھائے زراعت جو کہ ہماری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس کو فرو غ دیا جائے۔

(جاری ہے)

اشیا خوردو نوش کی قیمتیں کم کرکے عوام کو ریلیف دیا جائیں۔

انہوں نے کہاہے کہ حکمرانوںکی تبدیلی نے عوام کو مہنگائی، بے روزگاری اور لاقانونیت اور سیاسی عدم استحکام کے سوا کچھ نہیں دیا۔ عوام سے جینے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ پورا ملک مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ قوم کے ساتھ جھوٹ بولنے اور دھوکہ دینے والوں کا محاسبہ کیا جائے اگر ٹیکس وصول کرنا ہی تو بڑے صنعت کاروں ، شوگر مل مالکان اور فیکٹری اونرز جو ہر سال اربوں روپے کا ٹیکس چوری کرتے ہیں ان سے ٹیکس وصولی کے لئے حکومت عملی اقدمات کرے محض زبانی جمع خرچ سے کام نہ لیا جائے۔

غریب عوام اور چھوٹے تاجروں پر نا جائز اور ظالمانہ ٹیکس لگا کر ایف بی آر پاکستانی معیشت کو مزید تباہ کرنا چاہتی ہے۔غریب اور متوسط طبقہ کے عوام پہلے ہی سترہ فیصد سیلز ٹیکس ادا کر رہے ہیں ۔ یہ عجیب قانون ہے کہ کروڑ پتی اور مال دار افراد سے بھی سترہ فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے اوراتنا ہی سیلز ٹیکس ایک غریب آدمی کو بھی دینا پڑتا ہے ۔

سیلز ٹیکس غریبوں کے لئے ظالمانہ ٹیکس ہے اسے صرف امراء طبقہ سے ہی وصول کرنا چاہے ۔بلکہ امیر طبقہ سے جیتنا ٹیکس ان کا بنتا ہے وہ بھی لے لیا جائے توملکی حالات بہتر ہو جائیں۔غریب عوام کو بھی انہی ٹیکسوں کی آمدن سے ریلیف دینا چاہے ۔ مہنگائی ختم ہونے اور روز گار کے موقع ملنے سے غریب اور متوسط طبقہ کا معیا ر زندگی بلند ہو گا ، بد قسمتی سے موجودہ حکومت اس حوالے سے مکمل ناکام ہو چکی ہے ۔

مافیاز نے حکومت کو گھیرے میںلے رکھا ہے ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے آج ملک و قوم مسائل کی جس دلدل میں دھنستے چلے جارہے ہیں، ان میں موجودہ اپوزیشن کا بھی برابر کا حصہ ہے۔ احتساب کے نا م پر ملک میں کھیل تماشا کھیلا جارہا ہے۔ اس نے ایک مرتبہ پھر 90کی دہائی والی سیاست کو زندہ کردیا ہے۔قوم جاننا چاہتی ہے کہ پانامہ لیکس میں بے نقاب ہونے والے باقی 436پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ چینی ، آٹے، ادویات اور پٹرولیم اسکینڈلز میں شامل افراد نیب اور دیگر متعلقہ اداروں کو کیوں نظر نہیں آتے ۔ ملک و قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتے جب تک قانون کی نظر میں سب برابر نہیں ہوجاتے۔