''آپ مسلم لیگ ن پر ہاتھ ہولا رکھیں''۔ مشاہد حسین کا آرمی چیف سے مطالبہ

ہم اسٹیٹ کے نمائندے ہیں، ہم ہر وزیراعظم کا ساتھ دیتے ہیں،کل کوئی اور ہوگا تو ہم اس کے ساتھ بھی ہوں گے، ہمارا رول بس اتنا ہے۔ آرمی چیف کا مشاہد حسین کو جواب

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 10 جولائی 2021 12:11

''آپ مسلم لیگ ن پر ہاتھ ہولا رکھیں''۔ مشاہد حسین کا آرمی چیف سے مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 10 جولائی 2021ء) : پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس سے متعلق سینئیر صحافی و کالم نگار جاوید چوہدری نے مزید تفصیلات بتا دیں۔ اپنے حالیہ کالم میں جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کے صاحبزادے اسعد محمود اور اے این پی کے امیر حیدر خان ہوتی دونوں مکمل تیاری کر کے آئے تھے اور دونوں نے خوبصورت اور ٹو دی پوائنٹ گفتگو کی۔

انہوں نے بتایا کہ اسعد محمود کا مؤقف پی ڈی ایم سے بالکل مختلف تھا۔ اسعد محمود نے فوج کے کردار کو سراہا بھی اور یہ بھی کہا کہہماری نظر میں کوئی گڈ اور بیڈ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ ملک کو سامنے رکھ کر پالیسی بنائیں۔ اجلاس میں چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے علی وزیر کی سفارش کی جس پر عسکری قیادت نے جواب دیا کہ ہم روز سرحدوں سے دس شہداء کی لاشیں اٹھاتے ہیں۔

(جاری ہے)

آپ بے شک ہمیں گالی دے دیں، ہم برداشت کرنا سیکھ گئے ہیں لیکن کوئی فوج کو گالی دے ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے۔ آپ لوگ پارلیمنٹ میں بیٹھے ہیں،آپ حکومت سے بات کریں اور علی وزیر کے لیے رعایت لے لیں لیکن جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو علی وزیر وہیں کھڑے ہو کر اپنی غلطی کا اعتراف کرے اور فوج سے معافی مانگے جہاں اس نے فوجی جوانوں کے بارے میں غلط الفاظ کہے تھے۔

جاوید چوہدری نے کہا کہ اجلاس میں افغانستان کی صورتحال بھی بتائی گئی اور اس کے بعد لیڈرز سے کہا گیا کہ آپ ہمیں گائیڈ کریں،آپ پالیسی بنائیں کہ ہمیں اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے لیکن 90 فیصد لیڈرز تیاری کے بغیر آئے تھے اور ان کے پاس کوئی حل نہیں تھاتاہم سینیٹر مشاہد حسین سید نے آرمی چیف سے کہا ''آپ ن لیگ پر ہتھ ہولا رکھیں'' جس پرآرمی چیف کا جواب تھا'' ہم اسٹیٹ کے نمائندے ہیں، ہم ہر وزیراعظم کا ساتھ دیتے ہیں، ہم میاں نواز شریف کے احکامات بھی مانتے تھے اور شاہد خاقان عباسی کے بھی اور آج عمران خان وزیراعظم ہیں، ہم ان کے ساتھ بھی ہیں''۔

انہوں نے کہا کہ ''کل کوئی اور ہوگا تو ہم اس کے ساتھ بھی ہوں گے، ہمارا رول بس اتنا ہے''۔ جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں مزید کہا کہ مجھے میٹنگ میں موجود ایک خاتون ممبر نے بتایا ''میں جنرلز کی تیاری اور ہوم ورک پر حیران رہ گئی جب کہ ہماری ساری سیاسی لیڈر شپ بے ربط اور لایعنی گفتگو کرتی رہی، مجھے ان حالات نے مکمل مایوس کر دیا، میں شدید ڈپریشن کے عالم میں وہاں سے اٹھی'' جس پر میں نے ان خاتون سے عرض کیا کہ ''ہمارا یہی المیہ ہے،ہمارے جنرلز ہمارے لیڈرز سے زیادہ پڑھتے اور زیادہ سوچتے ہیں۔

'' یاد رہے کہ یکم جولائی کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا ان کیمرا طویل اجلاس ہوا جو لگ بھگ آٹھ گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہا۔ پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میں آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، دیگر عسکری حکام، اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف، بلاول بھٹو زرداری، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت سیاسی قیادت اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی شریک تھے۔

اس اہم اجلاس میں افغانستان اور ملکی سکیورٹی پر بریفنگ دی گئی، پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں آٹھ گھنٹے سے زائد کی بریفنگ مکمل طور پر پیشہ ورانہ تھی۔ میڈیا ذرائع نے بتایا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اجلاس میں ہر سوال کا جواب مدلل اور حوالے کے ساتھ دیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل فیض حمید نے متحارب افغان گروہوں کو ایک میز پر لانے کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ شرکا نے عید سے قبل دوبارہ اجلاس بلانے پر اتفاق کیا تھا۔