بھارتی فوجیوں نے مزید تین کشمیری نوجوان شہیدکردئیے ،تعداد 9ہوگئی

کل جماعتی حریت کانفرنس کا مقبوضہ جموںوکشمیر میں مسلسل قتل وغارت پر اظہار تشویش بھارتی فوجیوں نے بوکھلا کرمقبوضہ جموںوکشمیر میں عوام کے جذبہ حریت کو دبانے کے لئے ریاستی دہشت گردی میں تیزی لائی ہے، رہنمائوں کا بیان

ہفتہ 10 جولائی 2021 22:46

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2021ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی میں ضلع اسلام آبادمیں تین کشمیری نوجوانوں کو شہید کردیاجس میں جمعرات سے شہید ہونے والے نوجوانوں کی تعداد 9ہوگئی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ضلع کے علاقے کواریگام اچھہ بل میں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔

بھارتی فورسز کے اہلکاروں نے محاصرے اورتلاشی کارروائی کے دوران اپنا پیشہ ورانہ فرض انجام دینے پر صحافی شاہ جنید کو تشددکا نشانہ بناکرزخمی کردیا۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میں فوجی آپریشن جاری تھا۔اس سے پہلے اسی طرح کی کارروائیوں میںبھارتی فوجیوں نے جمعرات کو پلوامہ اور کولگام اضلاع میں دو دونوجوانوں جبکہ راجوری میں ایک نوجوان کو شہید کیاتھا۔

(جاری ہے)

فوجیوں نے گزشتہ روز راجوری میں ایک اور نوجوان کو شہید کیا تھا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میںبھارتی فورسز کی طرف سے دوران حراست قتل اور شہداء اور ان کے ہمسائیوں کے گھروں کی توڑ پھوڑ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی فوجیوں نے بوکھلا کرمقبوضہ جموںوکشمیر میں عوام کے جذبہ حریت کو دبانے کے لئے ریاستی دہشت گردی میں تیزی لائی ہے۔

میرواعظ عمر فاروق کی سرپرستی میں قائم حریت فورم نے سرینگر میں ایک بیان میں کہا کہ 13 جولائی1931 کشمیر کی موجودہ تاریخ کا ایک اہم موڑ تھا جب ڈوگرہ حکمران کے فوجیوں نے 22 کشمیریوں کا بہیمانہ قتل کیا۔فورم نے کہا کہ یہ کشمیر کے صف اول کے شہداء بن گئے جس سے جموں و کشمیر کے لوگوںنے اپنے سیاسی اور اقتصادی حقوق کے لئے سیاسی تحریک کا آغاز کیا۔

بیان میں کہاگیا کہ اس دن سے کشمیر کے لوگ اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ سرینگر کے مضافاتی علاقے ہوکرسرشکارگاہ کے ایک خاندان نے بدھ اورجمعرات کی درمیانی رات کوبھارتی فوجیوں کی طرف سے ان کے گھر پر چھاپے کے دوران لاکھوں روپے مالیت کا سونا ، نقدی اور پشمینہ شال لوٹنے کے خلاف سرینگرکے پریس انکلیو میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ بھارتی حکام نے مقبوضہ جموںوکشمیر میں تحریک آزادی کے ساتھ وابستگی کی بنا پر 11 سرکاری ملازمین کو ملازمت سے برطرف کردیا ہے۔

بھارتی پولیس نے جموں خطے میں مویشیوں کی سمگلنگ کے الزامات پر ضلع ریاسی کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران اور ناکوں پر21 مسلمان بیوپاریوں کو گرفتار کیا۔ پولیس نے 124 مویشیوں کے ساتھ ساتھ کئی گاڑیاں بھی ضبط کرلیںجو جانوروں کو لے جانے کے لئے استعمال کی جارہی تھیں۔ واشنگٹن میں قائم پیو ریسرچ سینٹر کی طرف سے کئے گئے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں تقریبا دو تہائی ہندو سمجھتے ہیں کہ ایک سچا ہندوستانی ہونے کے لئے ہندو ہونا ضروری ہے۔

’’بھارت میں مذہب: رواداری اور علیحدگی‘‘ کے عنوان سے سروے میں کہاگیا ہے کہ زیادہ تر ہندوئوں کا کہنا ہے کہ ہندو ہونا اور ہندی زبان بولنا ایک سچا ہندوستانی ہونے کے لئے بہت اہم ہے۔سیاسی تجزیہ کاروں اور ماہرین نے سروے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی ہندوتواکے نظریے کے مطابق بھارت کی پالیسی تشکیل دے رہے ہیں اور مودی کے بھارت میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر مظالم میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کوجو کچھ مقبوضہ جموںوکشمیر کے ساتھ کیا، کشمیر میں کسی نے اس کو تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی پر عوام میں شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے۔ پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے جموں میں مختلف وفودسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب ذاتی مفادات کے لئے کشمیر اور جموں خطوں کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ نئی دہلی میں ایک عدالت نے چار کشمیریوں کے خلاف مجرمانہ سازش کرنے ، بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنے اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون کے تحت فرد جرم عائد کرنے کا حکم دیا ہے۔