)نیب سیاسی انجنئیرنگ کا ادارہ ،نیب اور حکومت نہیں بتا سکتے انہوں نے جو کیس بنائے وہ کیا ہیں، شاہد خاقان عباسی

عدالتوں سے جو فیصلے آئے ہیں، نیب پڑھ لے تو انھیں پتہ چلے یہ کیا ہیں، ہم عدالتوں سے نہیں گھبراتے میں نے عابد شیر علی کو مشورہ دیا یہاں انصاف نہیں، آپ کو گرفتار کیا گیا تو بچیوں کو کون سنبھالے گا فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو

اتوار 11 جولائی 2021 18:40

ل*فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2021ء) پاکستان مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنما و سابق وزیر اعظم ممبر قومی اسمبلی شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ نیب اور حکومت نہیں بتا سکتے کہ جو انہوں نے کیس بنائے وہ کیا ہیں، نیب سیاسی انجنئیرنگ کا ادارہ ہے۔ جو فیصلے عدالتوں سے آئے ہیں، نیب پڑھ لے تو انھیں پتہ چلے یہ کیا ہیں، ہم عدالتوں سے نہیں گھبراتے۔

میں نے عابد شیر علی کو مشورہ دیا ہے کہ یہاں انصاف نہیں، آپ کو گرفتار کیا گیا تو بچیوں کو کون سنبھالے گا فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عابد شیر علی کی اہلیہ کی وفات خاندان کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے، اس بات کا دکھ اور بھی زیادہ ہے کہ عابد شیر علی اس موقع پر موجود نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عابد شیر علی نے پاکستان آنے کے لیے ٹکٹ کی بکنگ کروالی تھی، میں نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ یہاں انصاف نہیں ملے گا، آپ گرفتار ہوسکتے ہیں۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ یاد رہے کہ احتساب عدالت نے ایل این جی ریفرنس میں سابق وزیر اعظم و رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیاہے۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ نیب کا یہ کیس ہی نہیں کہ شاہد خاقان نے کوئی مالی فوائد لیے، ایل این جی ٹرمینل میں کسی غیر شفافیت کا تنازع ہی نہیں ہے، ایل این جی ٹرمینلز کی منظوری مجاز فورمز نے دی۔

فیصلے کے مطابق ایل این جی کنسلٹنٹ کو فیس امریکی امدادی ادارے نے ادا کی، شاہد خاقان کی ہدایت پر کنسلٹنٹ کی تعیناتی کا نیب نے کوئی ریکارڈ پیش نہیں کیا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان خط وکتابت کے نتیجے میں کنسلٹنٹ کی تعیناتی ہوئی، نیب نہیں بتا سکا کہ شاہد خاقان دوسری آزاد ریاست پر کنسلٹنٹ کی تعیناتی میں اثر انداز کیسے ہوسکتے ہیں۔

فیصلے میں کہا گیا کہ شاہدخاقان کے خلاف واحد مواد سابق سیکرٹری پٹرولیم کا بطور وعدہ معاف گواہ کابیان ہے، وعدہ معاف گواہ کے بیان کی حیثیت اور چیئرمین نیب سے ملی معافی پر ابھی کوئی آبزرویشن نہیں دے رہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل عوامی مفاد میں تھا یا نہیں اس پر مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، نیب نہیں بتاسکا کہ شاہد خاقان کو مزید گرفتار رکھنا کیوں ضروری ہے۔