کارپٹ انڈسٹری کا طورخم کے راستے افغانستان سے جزوی خام مال کی ترسیل کرنیوالے سپلائرز کو ٹیکسزچھوٹ دینے کا مطالبہ

اتوار 11 جولائی 2021 18:40

ؑلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 جولائی2021ء) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے طورخم بارڈر کے راستے افغانستان سے جزوی خام مال کی ترسیل کرنے والے سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن نہ رکھنے والے سپلائرز کو مکمل ٹیکس چھوٹ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب ان سے ڈیوٹیز اور ٹیکسز کی وصولی کا بوجھ پاکستانی برآمد کنندگان پر پڑے گا اورپیداواری لاگت بڑھنے سے برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی ۔

ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد کی جانب سے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبد الرزاق دائود کو لکھے گئے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ آپ نے اپنے وژن کے ذریعے فنانس بل 2021ء میں ہاتھ سے بنے قالینوںکی صنعت کو درپیش دیرینہ مسائل کے حل کے لئے بہترین کاوشیں کی ہیں جس پر ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت سے وابستہ لوگ آپ کے مشکور ہیں ۔

(جاری ہے)

آپ کی کوششوں اور مدد سے ہم طویل عرصے سے قالین کی برآمد میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے مسائل پر قابو پانے کے لئے راستہ تلاش کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کاٹیج انڈسٹری ہے اور اسی وجہ سے اس سے جڑے ہوئے اکثریتی لوگ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ۔ کاٹیج انڈسٹری ہونے کی وجہ سے دستاویزات کی تیاری مشکل اور پیچیدہ مرحلہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے لئے اور افغانیوں کے لئے بڑی مشکلات ہیں ۔

خط میں درخواست کی گئی ہے کہ ایسے تمام سپلائرز جو طورخم کے راستے افغانستان سے جزوی خام مال کی ترسیل کرتے ہیںاورسیلز ٹیکس رجسٹرڈ نہیں ہیں انہیں ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں چھوٹ دی جائے ۔سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کی شرط پر پورا نہ اترنے کی وجہ سے مذکورہ بالا ڈیوٹیز اور دیگر ٹیکسزہم سے وصول کئے جائیں گے جس سے انڈسٹری کی بقاء مشکل ہو جائے گی او ربرآمدکنندگان کی مشکلات بڑھ جائیں گی ۔